encyclopedia

غزوہ حمراء الاسد

Published on: 04-Nov-2024
image
تاریخ:625 عیسوی/3 ہجریمہینہ:مارچ/شوالمدمقابل افواج:مسلمانان مدینہ/مشرکین مکہمسلمان مجاہدین:غزوہ احد میں شریک صحابہ کرام رضی اللہ عنھممسلمان سپہ سالار:حضرت محمد ﷺکافر سپہ سالار:ابو سفیان(بعد میں مسلمان ہوئے)مقام غزوہ:حمراء الاسدتدبیر:مشرکین پر رعب ڈالنے کے لیےرات میں 500 خیموں کو آگ سے روشن کیا گیانتیجہ:مسلمان فتح یاب۔ قریش واپس مکہ بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔
LanguagesالعربیةEnglishPortugueseGerman

غزوہ حمراء الاسد شوال کے مہینہ سن 3ہجری کو غزوہ احد کے اگلے دن مدینہ منورہ سےتقریباً 8 میل کے فاصلہ پر وقوع پذیر ہوا۔ 1 دراصل یہ غزوہ اُحد کا ہی تتمہ تھا ،کیوں کہ غزوہ احد کے ایک دن بعد ہی یہ غزوہ پیش آیا اور کفار کا لشکر مسلمانوں کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں سے فرار ہوگیا ۔ 3 دن کے قیام کے بعد آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam مدینہ منورہ واپس پہنچے جس کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں یوں ذکر فرمایا:

فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّهِ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ 1742
پھر وہ (مسلمان) اللہ کے انعام اور فضل کے ساتھ واپس پلٹے انہیں کوئی گزند نہ پہنچی اور انہوں نے رضائے الٰہی کی پیروی کی اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

اسباب جنگ

غزوہ احدمیں جب کفار مکہ جانے لگے تو رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے حضرت علی Radi Allah Anho سے فرمایا کہ جاکر کفار کی نقل وحرکت کے بارے میں آگاہ کریں اور اگر ان کا ارادہ مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کا ہے تو بخدا میں خود ان کو سبق سکھانے نکلوں گا۔ 3 حضرت علی Radi Allah Anho نے واپس آکر اطمینان کی خبر دی۔ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam واپس مدینہ منورہ پہنچے تو اس رات مدینہ منورہ کی مسلح پہرہ داری کی گئی،4 کیوں کہ دشمن کے واپس آنے کا اندیشہ تھا ،آ پ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam یہ چاہتے تھے کہ مشرکین کے گھمنڈ کو توڑا جائے اور ان کو یہ بتایا جائے کہ مسلمانوں کی ہمت ابھی تازہ دم ہے ۔اسی اثنا میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو عبداللہ بن عوف مُزنی Radi Allah Anho نے خبر دی کہ میں مکہ کے رستے سے آرہا تھا اورمیں نے ابو سفیان کے ارادے مسلمانوں کے بارے میں ٹھیک نہیں دیکھے۔رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اسی وجہ سے یہ ارشادفرمایا تھا:

لقد سومت لهم حجارة، لو صبحوا بها لكانوا كأمس الذاهب. 5
ان کے لیے پتھروں پر نشانات لگا دیے گئے تھے اگر وہ لوٹتے (مدینہ کی طرف) تو مٹا دیے جاتے۔

صرف مجاہدینِ اُحد کو نکلنے کی اجازت

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے منادی کروائی کہ جولوگ ہمارے ساتھ احد میں شریک تھے صرف وہی نکلنے کی تیاری کریں۔6 یہ خبر سن کر عبداللہ ابن ابی ابن سلول (رئیس المنافقین) رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پاس حاضر ہوا کہ مجھے بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ جانا ہےلیکن آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اس کو ساتھ لے جانے سے منع فرمادیا۔ 7

حضرت جابر Radi Allah Anho کے والد نے بھی ان کو غزوہ احد میں جانے سے منع کیا تھا کیوں کہ وہ خود جانا چاہتے تھے اور گھر میں حضرت جابر Radi Allah Anhoکی چھوٹی بہنوں کو سنبھالنے والا کوئی نہیں تھا کیوں کہ ان کی والدہ کاانتقال ہوچکا تھا ۔ جب آپ Radi Allah Anho نے یہ اعلان سنا تو دوڑے ہوئے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت میں پیش ہوئے اور سارا ماجرا سنایا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے انہیں نکلنے کی خصوصی اجازت مرحمت فرمائی۔ 8

زخمی اجسام اور قوی عزائم

غزوہ احد میں مسلمانوں کو سخت آزمائش اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ جسم ابھی زخموں سے چُور تھے۔ کسی کو دس زخم لگے ہوئے تھے کسی کو اس سے زیادہ اور کئی کے زخموں سے ابھی خون جاری تھا لیکن جب کانوں میں یہ اعلان پڑا کہ دوبارہ نکلنا ہے تو جانثار صحابہ کرام Radi Allah Anhum نے بلاچوں وچراں کے فورا نکلنے کی تیاری کی ۔9 رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی تکلیف بھی ان سے کم نہیں تھی۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سرمبارک اوررخسار مبارک زخمی تھے اور دانت بھی متاثر ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مسجد سے نکلنے کا ارادہ فرمایا۔ دو رکعت نماز پڑھی، گھوڑا منگایا، جنگی لباس زیب تن کیا اور روانہ ہوگئے۔10 زخموں سے چور صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے پاس سواریاں بھی نہیں تھیں جس کی وجہ سے وہ پیدل دوڑنا شروع ہوگئے۔ سیدنا عبداللہ بن سہل Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اور رافع بن سہل Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جو کہ سگے بھائی تھے اُن دونوں کے پاس سواری نہیں تھی۔ وہ دونوں کبھی تو ساتھ ساتھ چلتے اور کبھی باری باری ایک دوسرے کو پیٹھ پر بٹھاتے تاکہ رسو ل اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جو کافی دور جاچکے تھے ان تک جلد از جلد پہنچ سکیں۔ یہ رات میں لشکر تک پہنچے ۔ 11 سعد بن عبادہ Radi Allah Anho نے تمام لشکر کے لیے 30 اونٹ وقف کردیے جن کو ذبح کرکے صحابہ کرام Radi Allah Anhum نے زاد راہ کے طور پراستعمال کیا۔ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مجاہدین کی ان خدمات پر انہیں خاص دعاؤں سے نوازا۔ 12

جنگی حکمت عملی

غزوہ حمراء الاسد کا ایک مقصد دشمن کو اور آس پاس کے قبائل کو یہ باور کرانا تھا کہ غزوہ احد کے ظاہری نقصان سے مسلمانوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ ابھی تک بلند ہیں مبادہ کوئی یہ نہ سوچ لے کہ مسلمان اب کمزور پڑ گئے ہیں۔ 13 اسی لیے رات کو جس جگہ لشکر نے قیام کیا وہاں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے تمام لشکر کو متعدد مقامات پر آگ روشن کرنے کا کہا تاکہ دور سے دیکھنے والوں کو یہ لگے کہ لشکر بہت بڑی تعداد میں ہے ۔ 14

معبد خزاعی کا مکالمہ

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے حمراء الاسد کے مقام پر قیام فرمایا۔ وہاں آ پ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ملاقات معبد خزاعی سے ہوئی جو مکہ کی طرف محو سفر تھااور باوجود اسلام قبول نہ کرنے کے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے دلی محبت رکھتا تھا ۔ مکہ کی طرف جاتے ہوئے مقامِ روحا پر اسکی ابو سفیان سے ملاقات ہوئی۔ ابو سفیان نے جب دیکھا کہ یہ مدینہ کی طرف سے آرہا ہے تو اس سے کہنے لگا :

أصبنا حد أصحابهم وقادتهم وأشرافهم، ثم رجعنا قبل أن نستأصلهم، لنكرن على بقيتهم فلنفرغن منهم. 15
ہم محمد(Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam) کے پایہ کے لوگوں پر قدرت پالینے کے باجود ان کا استیصال کیے بغیر واپس لوٹ گئے، ان کے باقی لوگوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان سے چھٹکارا پالیتے ہیں ۔

معبد خزاعی اس کی باتیں سن کر کہنے لگا کہ تم یہاں ہو جب کہ میں وہاں دیکھ کر آرہا ہوں کہ محمد(Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam) تمہارے خلاف اتنا بڑا لشکر لے کرنکلے ہیں جسکا تم تصور بھی نہیں کرسکتے،اور اس بار وہ لوگ بھی ان کے ساتھ نکلے ہیں جو پہلے رہ گئے تھے ۔ابو سفیان اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ وہ لوگ جو زخموں سے چور ہیں اور اپنے کئی اعزہ واقارب کو کھو چکے ہیں وہ کیسے اپنے زخم بھلا کر اتنی جلدی ہمارے مقابلہ کےلیے نکل آئیں گے۔ اس خبر نے ابو سفیان کے اس غرور کو خاک آلود کردیا اور وہ بوکھلا کر معبد خزاعی سے کہنے لگا کہ تم بتاؤ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ معبد خزاعی نے اس کو جانے سے باز رکھا لیکن وہ پھر نخوت سے کہنے لگا کہ نہیں، میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم جاکر رہیں گے۔ 16 ابو سفیان نے کچھ لوگوں کو رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اور مسلمانوں کو مرعوب کرنے کےلیے روانہ کیا تاکہ یہ جاکر وہا ں لشکر کفار کے بارے میں ان کو خبردار کرکے ان کو مرعوب کریں۔ جب یہ خبر رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو پہنچی تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے صرف اتنا فرمایا :

حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ17317
ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ کیا اچھا کارساز ہے۔

ابو سفیان کے دوبارہ جانےکا اظہار کرنے پر معبد خزاعی نے چند اشعار میں ابو سفیان کے سامنے مسلمانوں کی بہادری اور لشکر کی ہولناکی بیان کی جس کو سن کر ابو سفیان نے وہاں نہ جانے میں ہی عافیت سمجھی۔ 18

مدینہ منورہ واپسی

رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جب وہاں پہنچے تو کفار کا لشکر وہاں سے بھاگ نکلا تھا۔ صرف ایک آدمی ہاتھ آیا جو سوتا رہ گیا تھا۔ یہ ابو عزہ شاعر تھا جس نے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے غداری کی تھی۔ غزوہ بدر میں رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اس کی جان بخشی اس شرط پر کی تھی کہ آئندہ کبھی مسلمانوں کے خلاف نہیں لڑے گا لیکن غزوہ احد میں یہ مال کی لالچ میں دوبارہ کفار کے ساتھ نکلا اور اس طرح پکڑا گیا۔ 19 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے وہاں تین دن قیام فرمانے کے بعد مدینہ منورہ واپسی کی اور راستہ میں ابو عزہ کے قتل کا حکم فرمایا۔ اس کے علاوہ ایک اور جاسوس جو لشکر کفار سے بچھڑ گیا تھا مدینہ میں چھپ گیا تھا۔ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اس کو تلاش کراکر اس کو 3 دن کے اندر واپس جانے کا حکم دیا لیکن وہ شرارت سے باز نہ آیا اور بغرض جاسوسی وہیں چھپ گیا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اسے تلاش کروا کر اسے بھی قتل کرنے کا حکم دیا۔ 20

نتائج

غزوہ حمراء الاسد میں مسلمانوں کا خاطر خواہ نقصان نہیں ہوا البتہ مسلمانوں کے اس خروج سے کفار پر انکی دھاک ضرور بیٹھ گئی کہ مسلمان ہر وقت ہم سے مقابلہ کےلیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ یہ فائدہ بھی ہوا کہ کفار کے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے جو ارادے تھے وہ ارادے مٹی میں مل گئے جس کی وجہ سے مسلمان کچھ عرصے تک کفار مکہ کی طرف سے بے فکر ہوگئےاور انہیں آس پاس کے قبائل میں تبلیغ کرنے اور ان سے تعلقات قائم کرنے کا موقع مل گیا۔


  • 1  أحمد بن يحيى بن جابر بن داود البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعۃ: دار الفكر، بیروت، لبنان، 1996م، ص: 338
  • 2  القرآن، سورۃ آل عمران 3: 174
  • 3  امام محمد بن اسحاق المطلبی،السیرۃ النبویۃ لابن اسحاق، مطبوعۃ: دار الفكر، بيروت، لبنان، 1978م، ص: 334
  • 4  ابو عبداللہ محمد بن عمرالواقدی، المغازی، ج-1، مطبوعۃ: دارالاعلمی، بیروت، لبنان، 1989م، ص: 334
  • 5  ابو محمد عبد الملک بن ھشام المعافري، السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ج-2، مطبوعۃ: شرکۃ مکتبہ و مطبعہ مصطفٰی البابی الحلبي وأولاده بمصر، القاھرۃ، مصر ، 1955م، ص: 104
  • 6  أبومحمدعلي بن أحمد الاندلسی القرطبی، جوامع السیرۃ، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، لیس التاریخ موجودا، ص: 140
  • 7  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشادفی سیرۃ خیر العباد، ج-4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2013 م، ص: 309
  • 8  ابو الربیع سلیمان بن موسی الحمیری، الاكتفاء بما تضمنه من مغازي رسول الله، ج-1، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2000م، ص: 389
  • 9  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2013م، ص: 350
  • 10  شیخ حسین بن محمد الدیار بکری، تاريخ الخميس في أحوال أنفس النفيسﷺ، ج-2، مطبوعة: دارالکتب العلمیۃ، بيروت، لبنان، 2009م، ص: 234
  • 11  محمد بن احمد باشميل، من معارک الاسلام الفاصلۃ، ج-2، مطبوعۃ: المکتبۃ السلفیۃ، القاھرۃ، مصر، 1988م، ص: 220
  • 12  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي،انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2013م، ص:351
  • 13  یوسف بن البر النمری، الدرر في اختصار المغازي والسير، مطبوعۃ: دار المعارف، القاهرة، مصر، 1403ھ، ص: 158
  • 14  ابوالفتح محمد بن محمد الربعی، عیون الاثرفی فنون المغازی والشمائل والسیر، ج-2، دار القلم، بيروت، لبنان،1993م، ص: 54
  • 15  أبو بكر أحمد بن الحسين البيهقي، دلائل النبوة ومعرفة أحوال صاحب الشريعة،ج-3، مطبوعة: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2008م، ص:315
  • 16  شیخ حسین بن محمد الدیار بکری، تاریخ الخمیس فی احوال انفس نفیسﷺ، ج-۱، مطبوعۃ: دارالصادر، بیروت، لبنان، لیس التاریخ موجوداً، ص: 448
  • 17  القرآن، سورۃآل عمران 173:03
  • 18  ابو القاسم عبد الرحمن بن عبد اللہ السھیلی، الروض الانف فی تفسیر السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ج-3، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م، ص:291
  • 19  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي،انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2013م، ص: 352
  • 20  ابو محمد عبد الملک بن ھشام المعافري، السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ج-2، مطبوعۃ : شرکۃ مکتبہ و مطبعہ مصطفٰی البابی الحلبي وأولاده بمصر، القاھرۃ، مصر ، 1955م، ص: 105

Powered by Netsol Online