encyclopedia

ام المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی الله عنہا

Published on: 06-Nov-2024
image
پیدائش595 عیسویوفات625 عیسویعمر30 سالوالدالحارث ابن عبد اللہوالدہہند بنت وعف (حولہ)شوہر(۱)طفیل بن الحارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ (علیحدگی ہوئی)(۲)حضرت عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ (شہید جنگ بدر)(۳)رسول اللہ ﷺلقب:ام المؤمنین ، ام المساکینقبیلہ:بنو ہلالمزار مبارکجنت البقیع
LanguagesEnglishGermanPortugueseHindiDutch

حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی زوجہ محترمہ تھیں۔ آپ Radi Allah Anha کا شمار اپنے وقت کی نہایت فیاض، نرم اور رحم دل خواتیں میں ہوتا تھا۔ 1 آپ Radi Allah Anha کو ابتداء سے ہی اپنی بے مثال سخاوت کی وجہ سے ام المساکین یعنی "ضروت مندوں کی والدہ" کا لقب دیا گیا تھا۔ 2 آپ Radi Allah Anha اپنے جذبہ ہمدردی، صبر و استقامت، احسان مندی اور اللہ کی راہ میں کوشش و ہمت کی وجہ سے جمیع امہات المومنین Radi Allah Anhum میں نہایت ممتاز حیثیت کی مالک تھیں۔

حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کا نسب

حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کا نسب زینب بنت خزیمہ بنت عبد الله بن عمر بن عبد مناف بن ہلال بن عامر بن صعصعہ 3 بن معاویہ بن بکر بن ہوازن تھا۔ 4 آپ Radi Allah Anha کی والدہ کا نام ہند بنت عوف بن حارث تھا۔ آپ Radi Allah Anha کی سوتیلی بہن حضرت میمونہ بنت حارث Radi Allah Anha5 کو بھی یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کے انتقال کے بعد آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی زوجیت میں داخل ہوئیں۔ 6 حضرت میمونہ Radi Allah Anha ازواج مطہرات میں سے وہ آخری زوجہ تھیں جن سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے نکاح فرمایا۔

نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے نکاح سے قبل حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کے نکاح

حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کا پہلا نکاح طفیل بن حارث بن عبد المطلب کے ساتھ ہوا۔ 7 انہوں نے کچھ مدت کے بعد آپ Radi Allah Anha کو طلاق دے دی اور آپ Radi Allah Anha سے علیحدگی اختیار کرلی۔ 8 اس کے بعد آپ Radi Allah Anha کا نکاح طفیل بن حارث کے بھائی عبیدہ بن حارث Radi Allah Anha سے ہوا جو جنگ بدر میں دین اسلام کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔ 9 بلاذری کے مطابق آپ Radi Allah Anha کا دوسرا نکاح عبد اللہ بن جحش Radi Allah Anho سے ہوا تھا جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے اور اس کے بعد آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے آپ Radi Allah Anha سے نکاح فرمایا تھا 10 لیکن پہلا قول ہی زیادہ تر سیرت نگاروں کے نزدیک صحیح ہے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اور حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کا نکاح

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے غزوہ بدر میں حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کے شوہر حضرت عبیدہ بن حارث Radi Allah Anho کے شہید ہونے پر آپ Radi Allah Anha کے ساتھ ہمدردی کی وجہ سے آپ Radi Allah Anha کو نکاح کا پیغام بھیجا 11 اور صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے لیے یہ اسوہ حسنہ قائم فرمایا کہ شہداء جو اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے ہوں ان کی بیوہ گان کے ساتھ نکاح کرنا نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی سنت ہے۔ 12 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کے ساتھ ماہ رمضان المبارک میں نکاح فرمایا 13 اور چار سو دراہم بطور مہر کے آپ Radi Allah Anha کو عطا فرمائے۔ 14

نکاح کے بعد آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کو اپنے اہلخانہ کے ساتھ ملاقات کے لیے اپنے گھر لے گئے جس پر حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha بے پناہ خوش ہوئیں اور اس بات کو اپنے لئے سعادت سمجھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے انہیں اس عزت و اکرام سے نوازا۔ حضرت زینب Radi Allah Anha کا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی دوسری ازواج مطہرات کے ساتھ کبھی کوئی مسئلہ اورنزاع نہیں رہا اور نہ ہی وہ ان میں سے کسی کے ساتھ حسد میں مبتلا ہوئیں۔ آپ Radi Allah Anha کا زیادہ وقت مستحق اور غریب لوگوں کو کھانا کھلانے اور ان کے کھانے کی ضروریات کو پورا کرنے میں گزرتا تھا۔ 15

انتقال

حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ محض 8 ماہ کا عرصہ گزار کر ماہ ربیع الثانی میں دنیا سے پردہ فرمایا۔ 16 آپ Radi Allah Anha کا انتقال ہجرت کے چوتھے برس اس وقت ہوا جب آپ Radi Allah Anha کی عمر 30 برس تھی۔ 17 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی حیات طیبہ میں حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کے بعد کسی اور زوجہ کا انتقال نہیں ہوا۔ 18 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے خود حضرت زینب بنت خزیمہ Radi Allah Anha کا نماز جنازہ پڑھا کر آپ Radi Allah Anha کی تدفین جنت البقیع میں فرمائی۔19


  • 1  ابو الفضل أحمد بن علي بن حجر العسقلاني، الإصابة في تمييز الصحابة، ج-8، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص: 157
  • 2  عزالدین علی ابن محمد الشیبانی ابن الأثیر الجزری، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج-7، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفقیۃ، القاھرۃ، مصر، 2003م، ص: 122
  • 3  ابو الفضل أحمد بن علي بن حجر العسقلاني، الإصابة في تمييز الصحابة، ج-8، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص: 157
  • 4  احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان،1996م، ص: 429
  • 5  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-3، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، البیروت، لبنان، 1427ھ، ص:446
  • 6  ابوالفداء اسماعیل بن عمرابن کثیر الدمشقی، السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج-3، مطبوعۃ: دار المعرفة للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت، لبنان، 1976م، ص: 173
  • 7  احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان،1996م، ص: 429
  • 8  ابوالفداء اسماعیل بن عمرابن کثیر الدمشقی، السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج-3، مطبوعۃ: دار المعرفة للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت، لبنان، 1976م، ص: 173
  • 9  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-8، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص:91
  • 10  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-3، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، البیروت، لبنان، 1427ھ، ص:446
  • 11  أكرم ضياء العمري، السيرة النبوية الصحيحة، ج-2، مطبوعۃ: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة، السعودیۃ، 1994م، ص:650
  • 12  محمد الطيب النجار، القول المبين في سيرة سيد المرسلين، مطبوعۃ: دار الندوة الجديدة، بيروت، لبنان، د۔ ت۔ ط، ص: 406
  • 13  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-8، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص:91
  • 14  ابو القاسم عبد الرحمن بن عبد اللہ السھیلی، الروض الأنف في شرح السيرة النبوية لابن هشام، ج-7، مطبوعۃ: دار إحیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 2000م، ص: 566
  • 15  محمد بن یو سف الصالحي الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ، ج-11، مطبوعة: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان،1993م، ص: 205
  • 16  ابو الفضل أحمد بن علي بن حجر العسقلاني، الإصابة في تمييز الصحابة، ج-8، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص: 157
  • 17  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-8، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص:91- 92
  • 18  احمد احمد غلوش، السيرة النبوية والدعوة في العهد المدني، مطبوعۃ: مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع، بیروت، لبنان، 2004م، ص: 127
  • 19  احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان،1996م، ص: 429

Powered by Netsol Online