encyclopedia

استقبال رمضان

Published on: 08-Mar-2024

جب سے رمضان المبارک کے روزے امت مسلمہ پر فرض کئے گئے تب سے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا یہ معمول تھا کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam رمضان شریف کے مہینے کی آمد کا شدت سے انتظار فرمایا کرتے تھے۔ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اس ماہ کا بھرپور استقبال فرماتے اور مسلمانوں کو اس ماہ میں کثرت کے ساتھ عبادات کی ادائیگی کےلیے ذہنی ونفسیاتی طور پر تیار فرمایا کرتے۔ اسی وجہ سے کتب حدیث میں اس ماہِ مبارک سے قبل دئے جانے والے ان خطبات کا تذکرہ ملتا ہے جن میں رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے نہ صرف رمضان شریف کی فضیلت اور اہمیت کا ذکر کیا ہے بلکہ اس کے ساتھ مسلمانوں کو اس ماہِ مبارک میں کثرت سے عبادات کرنے کی طرف ابھارا بھی ہے۔

رجب سے رمضان تک

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جب رجب کا چاند دیکھتے تو خصوصی دعا کا اہتمام اس طور پر فرماتے کہ ماہ رجب اور شعبان کے ساتھ ساتھ خود رمضان المبارک کو پانے کی آرزو بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی بابرکت دعا کاحصہ بن جایا کرتی تھی۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اکثر زبانِ مبارک سے یہ دعا فرمایا کرتے تھے:

اللّٰهم بارك لنا فى رجب وشعبان، وبارك لنا في رمضان. 1
اے اللہ! ہمارے لیے رجب اورشعبان(کے مہینوں) میں برکت عطا فرما،اور ہمارے لیے ماہ رمضان المبارک کو باعث برکت بنا۔

اور کبھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam الفاظ کو بدل کر مذکورہ بالا تینوں مہینوں میں حصول برکت کےلیےاس طرح دعا فرمایا کرتے تھے:

اللّٰهم بارك لنا في رجب وشعبان، وبلغنا رمضان. 2

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کےدعائیہ کلمات میں محض رمضان المبارک کاپالینا مقصود نہیں تھا بلکہ صحت وعافیت کی حالت میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ماہ مبارک کو پانے کی دعا والتجا فرماتے تاکہ کثرت عبادات اور ہمہ وقت کی بندگی بجا لانا سہولت کے ساتھ ممکن ہوسکے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ایک جامع دعا کے الفاظ یوں بھی منقول ہیں:

اللّٰهم سلمني لرمضان، وسلم رمضان لي، وتسلمه مني متقبلا. 3
اے اللہ مجھے رمضان کے لئے سلامت رکھ اور رمضان کو مجھ تک سلامتی کے ساتھ پہنچا،اور رمضان کو مجھ سے مقبول اعمال کے ساتھ قبول فرما۔

اسی وجہ سے رمضان المبارک کے چاند کو دیکھ کر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتےاور خوشی کا اظہار ان الفاظ میں فرماتے:

هلال خير ورشد، هلال رشد وخير، هلال خير ورشد، آمنت بالذي خلقك ثلاثا، الحمد للّٰه ذهب هلال كذا وكذا، وجاء هلال كذا وكذا. 4
یہ خیروبرکت اور نیکی کاچاند ہے، نیکی اورخیر وبرکت کا چاند ہے،خیروبرکت اور نیکی کا چاند ہے، اور (چاند کو مخاطب کرکے )تین بار فرماتےمیں ایمان لایا اس ذات پر جس نے تجھے پیدا کیا،(پھر فرماتے) اللہ کا شکر ہے کہ فلاں مہینہ(شعبان) کاچاند گیا اور فلاں (رمضان المبارک کےمہینہ) کا چاند آیا۔

شعبان المعظم سے رمضان المبارک کے روزوں کی تیاری

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam رجب کے مہینہ سے ہی رمضان المبارک کی تیاری شروع فرما دیا کرتے تھے اور شعبان کے مہینے میں کثرت سے روزوں کا اہتمام فرماتے تھے۔ایک مرتبہ جب رمضان المبارک کا مہینہ قریب آگیا تو محض ایک دن پہلے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے تمام صحابہ کرام کو جمع کرکے ان میں رمضان المبارک کے لمحات کو قیمتی بنانے کے بارے میں شوق اور لگن کاجذبہ اس طور پر بیدار فرمایا کہ اس ماہ مبار ک میں سرانجام دئے جانے والے اعمالِ خیر وعبادات کے اجر کو کمال وسعت وکثر ت کے ساتھ کھول کھول کران کے سامنے بیان فرمایا۔چنانچہ اس سلسلے میں حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anho سےآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا وہ عظیم الشان خطبہ جو آ پ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے جماعت صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے سامنے ارشاد فرمایااس طرح منقول ہے:

أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم، شهر مبارك، شهر فيه ليلة خير من ألف شهر، جعل اللّٰه صيامه فريضة، وقيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير، كان كمن أدى فريضة فيما سواه، ومن أدى فيه فريضة كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه، وهو شهر الصبر، والصبر ثوابه الجنة، وشهر المواساة، وشهر يزداد فيه رزق المؤمن، من فطر فيه صائما كان مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار، وكان له مثل أجره من غير أن ينتقص من أجره شيء» ، قالوا: ليس كلنا نجد ما يفطر الصائم، فقال: " يعطي اللّٰه هذا الثواب من فطر صائما على تمرة، أو شربة ماء، أو مذقة لبن، وهو شهر أوله رحمة، وأوسطه مغفرة، وآخره عتق من النار، من خفف عن مملوكه غفر اللّٰه له، وأعتقه من النار، واستكثروا فيه من أربع خصال: خصلتين ترضون بهما ربكم، وخصلتين لا غنى بكم عنهما، فأما الخصلتان اللتان ترضون بهما ربكم: فشهادة أن لا إله إلا اللّٰه، وتستغفرونه، وأما اللتان لا غنى بكم عنهما: فتسألون اللّٰه الجنة، وتعوذون به من النار، ومن أشبع فيه صائما سقاه اللّٰه من حوضي شربة لا يظمأ حتى يدخل الجنة. 5
اے لوگو! تم پر ایک عظیم الشان برکتوں والا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، جس میں ایک رات (شب قدر) ایسی ہے کہ اس میں عبادت ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بڑھ کر ہے۔ اس مہینہ کے دنوں میں روزے فرض ہیں اور اس کی راتوں میں نمازیں پڑھنا بہت زیادہ باعثِ خیر و برکت ہے۔ اس مہینہ میں نفل کا ثواب فرض کے برابر ہے اور فرض کا اجر وثواب ستر گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کابدلہ جنت ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں خصوصاً فقراء کے ساتھ مواخات وہمدردی کا مہینہ ہے۔ مومن کا رزق اس مہینہ میں بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔ ایک روزے دار کا روزہ افطار کر انے والے کے بہت سے گناہوں کی مغفرت ہوجاتی ہے اور دوزخ کی آگ سے رہائی نصیب ہوتی ہے اور خود اس روزہ دار کو اپنے روزہ کا ثواب الگ ملتا ہے اور لطف و کرم یہ ہے کہ روزہ دار کا ثواب بالکل کم نہیں ہوتا۔ صحابہ کرام نے عرض کی کہ ہم میں سے ہر کوئی تو یہ طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کوباقاعدہ افطار کرائے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ارشاد فرمایا کہ یہ ثواب ہر اس شخص کے لئے ہے جو روزہ دار کو ایک کھجور، ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ دودھ سے افطار کروائے۔ اس مہینہ کا پہلا عشرہ رحمت ہے، درمیانی عشرہ مغفرت ہے اور آخری عشرہ دوزخ کی آگ سے رہائی کا پیغام ہے۔ جس نے (اس ماہ میں)اپنے غلام ( یا نوکر یا مزدور) کا بوجھ ہلکا کردیا اس کے گناہ بھی معاف ہوجائیں گے۔ اس مہینہ میں چار کام زیادہ کرو،دو کام وہ ہیں جن سے اپنے رب کو راضی کرو گےاور دو کام وہ ہیں جو ہر بندے کی ضرورت ہیں ،جن دو کاموں سے رب کو راضی کرو گے وہ کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ (کی کثرت )ہے اور استغفار ہے۔جودو کام ضروری ہیں،وہ ایک تو جنت کی طلب ہے دوسرا جہنم سے نجات کی دعا ہے۔ جس نے کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر افطارکرایا اللہ تعالیٰ اسے میرےحوض سے پانی پلائے گا جس کے بعد اسے جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کا استقبال

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اس ماہ مبارک کا باضابطہ استقبال چاند دیکھ کر کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے رمضان المبارک کےچاند کی رویت فرمائی اور اس کے بعد اس ماہ مبارک کی اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں عظمت واحترام پر خطبہ ان الفاظ میں ارشاد فرمایا:

لو يعلم العباد ما رمضان لتمنت أمتي أن يكون السنة كلها، فقال رجل من خزاعة: يا نبي اللّٰه، حدثنا، فقال: إن الجنة لتزين لرمضان من رأس الحول إلى الحول، فإذا كان أول يوم من رمضان هبت ريح من تحت العرش، فصفقت ورق الجنة، فتنظر الحور العين إلى ذلك، فيقلن: يا رب اجعل لنا من عبادك في هذا الشهر أزواجا تقر أعيننا بهم، وتقر أعينهم بنا. 6
اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان المبارک (کی برکت ) کیا ہے تو میری امت یہ تمنا کرتی کہ سال بھر رمضان رہتا۔ بنوخزاعہ کے ایک شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی! ہمیں مزید بھی اس بارے میں بتائیں،تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فرمایا: جنت سال کے شروع سے آخر تک ماہ رمضان کےلیے سجائی جاتی ہے،جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جس سے جنت کے درختوں کے پتے بجنے لگتے ہیں،حورعیناء جب یہ دیکھتی ہیں تو بارگاہ خداوندی میں عرض کرتی ہیں: اے ہمارے رب! ہمارے لیے اپنے بندوں میں سے اس مہینے میں شوہر مقرر فرما ،جن کے ذریعہ ہماری آنکھیں ٹھنڈ سے سرشار ہوں اوران کی آنکھیں ہم سے ٹھنڈی ہوں۔

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا استقبالِ رمضان کےلیےصحابہ کرام Radi Allah Anhum کو متوجہ فرمانا

رمضان المبارک کی آمد سے قبل آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے صحابہ کرام کو اس ماہ مبارک کے استقبال کی طرف نہایت منفرد انداز میں ان الفاظ کے ذریعہ متوجہ فرمایا:

ماذا استقبلكم؟ وماذا تستقبلون؟ثلاثا قال: فقال عمر بن الخطاب: أوحي نزل؟ أوعد حضر؟ قال: فقال: إن اللّٰه يغفر في أول ليلة من شهر رمضان لكل أهل هذه القبلة . 7
تین بار آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے (سوالیہ انداز میں پوچھا)تم کس کا استقبال کررہے ہواور کون تمہارا استقبال کرنے والا ہے؟ حضرت عمربن خطاب Radi Allah Anho نے پوچھا: یا رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam! کوئی وحی نازل ہوئی ہے ؟ یا کسی دشمن کا سامنا ہے؟ تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فرمایا: نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی پہلی رات میں اس قبلہ والوں کی مغفرت فرماتے ہیں ۔

یعنی رمضان المبارک کی عظمت و شان یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے جو اخلاص اور توجہ کے ساتھ اپنی دنیا وعاقبت کی خیر وفلاح چاہتا ہےتورب تعالیٰ اس ماہ کی عبادات کی ادائیگی سے قبل ہی اپنے ایسے مخلص بندوں پر اپنا لطف وکرم بخشش اور مغفرت کے ذریعہ ارزاں فرمادیتا ہے ۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے معمولات رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر یکسر بدل جایا کرتےتھےجس کا اثر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی طبیعت ِمبارکہ پر واضح نظر آتا تھا۔ سیدہ عائشہ Radi Allah Anha آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی اس کیفیت کا ذکر ان الفاظ میں بیان فرماتی ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم إذا دخل رمضان تغير لونه، وكثرت صلاته، وابتهل في الدعاء، وأشفق منه. 8
جب رمضان المبارک (کا مہینہ)داخل ہوتا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا رنگ مبارک تبدیل ہوجاتااور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نمازوں کی کثرت فرماتے،اور دعاوٴں میں خوب آہ وزاری کرتے،اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر رب تعالیٰ کا خوف اور خشیت (مزید) غالب ہوجایا کرتی تھی۔

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا معمول ماہ رمضان المبارک کے علاوہ بھی روزہ رکھنے کا تھا لیکن آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam رمضان المبارک کے استقبال کی تیاری کرتے ہوئے شعبان کے مہینے میں کثرت سے روزہ رکھنے کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔حضرت عائشہ Radi Allah Anha اس حوالہ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا معمول اس طرح بیان فرماتی ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم يصوم حتى نقول لا يفطر، ويفطر حتى نقول لا يصوم، وما رأيت رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم استكمل صيام شهر قط إلا رمضان، وما رأيته في شهر أكثر صياما منه في شعبان. 9
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو ہم روزہ رکھتے ہوئے اس طرح دیکھتے گویا کہ اب وہ روزہ رکھنا ترک نہیں فرمائیں گےاور پھر کبھی ہم انہیں روزہ رکھے بغیر اس طرح دیکھتے گویا کہ وہ اب کبھی روزہ نہیں رکھیں گے اور میں نے حضور اقدس Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو نہیں دیکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نےسوائے رمضان المبارک کے کسی مہینے میں تمام دن روزے رکھے ہوں اور میں نے ایسا بھی کبھی نہیں دیکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے شعبان المعظم کے مہینے سے زیادہ کسی اور مہینہ میں روزے رکھے ہوں (سوائے رمضان کے )۔

رمضان المبارک کی آمد سے ماحول میں تبدیلی

اللہ تعالیٰ خود اس ماہ مقدس کا استقبال اہل ایمان کے شوقِ عبادت کو مہمیز دینے کی خاطر اس طرح فرماتا ہے کہ رسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فرمایا:

إذا كانت أول ليلة من رمضان، صفدت الشياطين ومردة الجن، وغلقت أبواب النار، فلم يفتح منها باب، وفتحت أبواب الجنة، فلم يغلق منها باب، ونادى مناد: يا باغي الخير أقبل، ويا باغي الشر أقصر، وللّٰه عتقاء. 10
جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات کو قید کرلیا جاتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھلتا ، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اوران میں سے کوئی دروازہ نہیں بند کیا جاتا،اور ایک پکارنے والا آواز لگاتا ہے،اے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کا ارادہ کرنے والے ! بس کردے ،اور اللہ کی جناب سے (ان راتوں میں ) بہت سارے لوگ(جہنم سے) رہا کردیے جاتے ہیں۔

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اور رمضان المبارک کی شروعات

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ماہ رمضان المبارک میں استقبال رمضان کی سعادت کے حصول کے بعد بنفس نفیس خود بھی عبادات کی ادائیگی کےلیے کمربستہ ہوجاتےاور اپنے گھر والوں کو بھی کثرت عبادات کی ترغیب دیا کرتے تھے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اس ماہ مبارک میں اپنے خانگی معمولات یکسر تبدیل فرمادیا کرتے تھے جسے حضرت عائشہ نے اس طرح بیان فرمایا ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم إذا دخل شهر رمضان شد مئزره، ثم لم يأت فراشه حتى ينسلخ. 11
جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اپنا تہہ بند کَس لیا کرتے تھےاور پھر اپنے بستر پر(شوق عبادات کی وجہ سے) تشریف نہیں لاتے تھے،جب تک رمضان کا مہینہ ختم نہ ہو۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں کیے جانے والے اعمال دیگر مہینوں کے مقابلہ میں اجر وثواب کے لحاظ سے کئی گنابڑھ جاتے ہیں۔اس کی وجہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے یہ بیان فرمائی ہےکہ اللہ تعالیٰ بھی بندوں کی طرف سے نیکیوں میں مسابقت(مقابلہ) دیکھنا چاہتا ہے ۔اس سلسلہ میں حضرت عبادہ بن صامت Radi Allah Anho نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا یہ ارشاد نقل فرمایا ہے:

أن رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم قال يوما وحضر رمضان: أتاكم رمضان شهر بركة، فيه خير يغشيكم الله فيه، فتنزل الرحمة، وتحط الخطايا، ويستجاب فيه الدعاء، فينظر اللّٰه إلى تنافسكم، ويباهي بكم ملائكته، فأروا اللّٰه من أنفسكم خيرا، فإن الشقي من حرم فيه رحمة اللّٰه عز وجل. 12
رمضان المبارک شروع ہوا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فرمایا: تمہارے پاس برکت والا مہینہ آگیا ہے جس میں بھلائی ہے، اور اللہ تعالیٰ اس ماہ میں تمہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتا ہے، اس کی رحمتیں تم پر بکثرت نازل ہوتی ہیں ،تمہاری خطائیں معاف اور دعائیں قبول ہوتی ہیں،اور اللہ تعالیٰ تمہاری (نیکی میں مسابقت) کو دیکھتا ہے،اور فرشتوں پر تمہارے (اعمال خیر کی وجہ سے) فخر فرماتاہے،پس اللہ تعالیٰ کو اپنی ذات سے نیکیوں کی کثرت پر راضی کرنے کی کوشش کرو۔ یقینابدبخت ہے وہ شخص جو اس مہینہ کو پاکر بھی اس میں اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت سے محروم رہا۔

استقبال رمضان اور سخاوت

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam عام معمولات ذندگی میں بھی سراپا جود وسخا تھے لیکن رمضان المبارک کے آغاز سے ہی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی سخاوت و فیاضی بےمثال ہوجایا کرتی تھی۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے اس جود وکرم کے سیل رواں کا منظر حضرت عبداللہ ابن عباس Radi Allah Anho اس طرح بیان فرماتے ہیں:

كان النبي صلى اللّٰه عليه وسلم أجود الناس بالخير، وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل، وكان جبريل عليه السلام يلقاه كل ليلة في رمضان، حتى ينسلخ، يعرض عليه النبي صلى اللّٰه عليه وسلم القرآن، فإذا لقيه جبريل عليه السلام، كان أجود بالخير من الريح المرسلة. 13
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے ،لیکن جب ماہ رمضان آتا اور حضرت جبرئیل Alaihis Salam آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے ملتے، تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی سخاوت اوربھی زیادہ ہوجاتی اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے حضرت جبرئیل Alaihis Salam رمضان المبارک کی ہر رات میں ملتے حتیٰ کے رمضان ختم ہوجاتا۔ نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ان کے ساتھ قرآن کریم دہراتے اور (ان ایّام میں)آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی سخاوت بارش برسانی والی ہواؤں سے بھی زیادہ تیز ہوجا یا کرتی تھی۔

رمضان المبارک کے استقبال سے محروم لوگ

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کوہمیشہ یہ فکر لاحق رہتی کہ رمضان المبارک کی گھڑیوں کی کماحقہ قدردانی کی جائے۔یہی وجہ تھی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اس ماہ مبارک کے ہر لمحے اور ہر عشرے کی عبادات کا اجر وثواب بتا کر امت مسلمہ کو اس ماہ میں عبادات کرنے کی طرف متوجہ فرمایا۔اس کے ساتھ اس ماہ کی اہمیت اور اس میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول سے غافل اہل ایمان کوخود اپنی شقاوت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کعب بن عُجرۃ Radi Allah Anho روایت فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ارشاد فرمایا:

«احضروا المنبر» فحضرنا فلما ارتقى درجة قال: «آمين» ، فلما ارتقى الدرجة الثانية قال: «آمين» فلما ارتقى الدرجة الثالثة قال: «آمين»، فلما نزل قلنا: يا رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم! لقد سمعنا منك اليوم شيئا ما كنا نسمعه قال: " إن جبريل عليه الصلاة والسلام عرض لي فقال: بعدا لمن أدرك رمضان فلم يغفر له قلت: آمين، فلما رقيت الثانية قال: بعدا لمن ذكرت عنده فلم يصل عليك قلت: آمين، فلما رقيت الثالثة قال: بعدا لمن أدرك أبواه الكبر عنده أو أحدهما فلم يدخلاه الجنة قلت: آمين. 14
منبر کے قریب ہو جاو۔ ہم لوگ حاضر ہو گئے۔ جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے منبر کے پہلے درجے پر قدم مبارک رکھا تو فرمایا آمین۔ جب دوسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین۔ جب تیسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین۔ جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اُترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے منبر پر چڑھتے ہوئے ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سُنی تھی۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت جبرئیل Alaihis Salam میرے سامنے آئے تھےجب پہلے درجہ پر میں نے قدم رکھا تو انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان کا مبارک مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہیں ہوئی۔ میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا ذکر مبارک ہو اور وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر درُود نہ بھیجے۔ میں نے کہا آمین۔ جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پائے اور وہ انکو راضی کرکے خود کو جنت میں داخل نہ کروالے۔ میں نے کہا آمین۔

گویا رمضان المبارک مسلمانوں کےلیے انمول عطیہ خداوندی ہے جس میں اللہ کو راضی کرکے اپنی بخشش کروانے کے لئے عبادات کی کثرت کرنی چاہیےاور اس کا بھرپور استقبال کرتے ہوئے خود کو عبادت کے لئے تیار کرنا چاہئے ۔


  • 1  ابوعبداللہ احمدبن محمد بن حنبل الشیبانی، مسندالامام احمد بن حنبل، ج-4، حدیث: 2346، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001م، ص: 180
  • 2  أبوبکر أحمد بن الحسین البیہقی، شعب الإیمان، حدیث: 3534، ج-5، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2003م، ص: 348
  • 3  أبو القاسم سلیمان بن أحمد الطبرانی، الدعاء للطبرانی، حدیث: 913، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1413ھ، ص: 284
  • 4  أبو بکر عبد اللہ بن محمد ابن أبی شیبۃ، المصنف فی الأحادیث والآثار،حدیث: 29749، ج-6، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد،الریاض، السعودية،1409 ھ،ص: 94
  • 5  أبو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة النيسابوري، صحیح ابن خزیمة، حدیث: 1887، ج-3، مطبوعۃ: المکتب الإسلامی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص: 191
  • 6  ایضاً، حدیث: 1886، ص: 190
  • 7  ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی،المعجم الاوسط، حدیث:4935، ج-5، مطبوعۃ: دار الحرمین،القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص: 158
  • 8  أبوبکر أحمد بن الحسین البیہقی، شعب الإیمان، حدیث: 3353، ج-5، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2003م، ص: 234
  • 9  ابو عوانۃ یعقوب بن اسحاق النیسابوری الاسفرائیینی، مستخرج أبی عوانۃ، حدیث: 2936، ج-2، مطبوعۃ: دار المعرفۃ، بیروت، لبنان،1998م، ص: 226
  • 10  أبو عبد الله محمد بن یزید ابن ماجۃ القزوینی، سنن ابن ماجہ، حدیث: 1642، مطبوعۃ: دارالسلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2009م، ص:293
  • 11  أبوبکر أحمد بن الحسین البیہقی، شعب الإیمان، حدیث: 3352، ج-5، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2003م، ص: 234
  • 12  ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی، مسند الشامیین، حدیث:2238، ج-3، مطبوعۃ:مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 1984م، ص: 271
  • 13  ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل البخاری، صحیح بخاری، حدیث: 1902، مطبوعۃ: دارالسلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1999م، ص: 306
  • 14  ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، حدیث:7256، ج-4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص: 170

Powered by Netsol Online