Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

جسمِ اطہر کی قوت وطاقت

Published on: 14-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 12، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 290-295)

اللہ تبارک وتعالی نے آپ sym-1کو قوت وطاقت کا مظہرِ حقیقی بنایا تھا تاکہ آپ sym-1کسی کے سامنے جسمانی طاقت میں کمزوری محسوس نہ فرمائیں اور نہ کسی طرف سے آپ sym-1پر یہ الزام لگایا جاسکے کہ کوئی اور آپ sym-1 سے زیادہ قوی ہے۔یہ اس لیے تھاکہ جس طرح منصبِ رسالت ونبوّت ہر نقص و عیب سے مبرّا ہوتا ہےبالکل اسی طرح خود رسول بھی جملہ نقائص و عیوب سے منزّہ ہوتا ہےتاکہ منصبِ نبوّت کے ساتھ ساتھ ذاتِ نبی بھی جملہ انسانی اوصاف و کمالات کا مجموعہ بن کرانسانوں کو خداکی راہ پر چلانے کا فریضہ بغیر کسی دنیاوی سہارے کے ادا کرسکے۔اسی لیے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے حضور sym-1کو بے پناہ جسمانی قوت سے نوازا۔ جس طرح دوسرے خصائص میں آپ sym-1کا کوئی ثانی نہیں اسی طرح جسمانی قوت میں بھی آپ sym-1کا کوئی مد مقابل نہیں تھا۔

حضرت جابر بن عبداﷲsym-5 بیان کرتے ہیں :

إنا یوم الخندق نحفر فعرضت كدیة شدیدة فجاؤوا النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فقالوا: ھذه كدیة عرضت فى الخندق. فقال: أنا نازل. ثم قام وبطنه معصوب بحجر ولبثنا ثلاثة أیام لانذوق ذوقا فأخذ النبى صلى اللّٰه علیه وسلم المعول فضرب فعاد كثیبا أھیل.1
ہم جب خندق کھود رہے تھے تو اچانک ہمارے سامنے ایک چٹان آگئی جو کہ بڑی سخت تھی (بڑا زور لگایا مگر وہ ٹوٹتی نہ تھی) تو خندق کھودنے والے صحابہ کرام sym-7نبی کریم sym-1کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور ماجرا عرض کیا تو حضور sym-1نے فرمایا: میں آتا ہوں۔ بعدازاں حضور sym-1اُٹھے اور تشریف لائے حالانکہ حضور sym-1کے پیٹ مبارک پر بھوک کی وجہ سے پتھر بندھا ہوا تھا اور تین دن سے ہم نے کوئی چکھنے کی چیز نہ چکھی تھی اور باوجود اس حالت کے حبیب sym-1نے گیتی پکڑی اور اس چٹان پر ماری تو وہ چٹان ریت کی طرح بہہ گئی۔

اسی طرح اس کو مزید تفصیل سے بیان کرتے ہوئے حضرت براء بن عازبsym-5 بیان کرتے ہیں :

أمرنا رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم بحفر الخندق، قال: وعرض لنا صخرة فى مكان من الخندق، لا تأخذ فیھا المعاول، قال: فشكوھا إلى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم، فجاء رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم، قال عوف: وأحسبه قال: وضع ثوبه ثم ھبط إلى الصخرة، فأخذ المعول فقال: "بسم اللّٰه" فضرب ضربة فكسر ثلث الحجر، وقال: اللّٰه أكبر أعطیت مفاتیح الشام، واللّٰه إنى لأبصر قصورھا الحمر من مكانى ھذا. ثم قال: "بسم اللّٰه" وضرب أخرى فكسر ثلث الحجر فقال: "اللّٰه أكبر" أعطیت مفاتیح فارس، واللّٰه إنى لأبصر المدائن، وأبصر قصرھا الأبیض من مكانى ھذا. ثم قال: "بسم اللّٰه"وضرب ضربة أخرى فقلع بقیة الحجر فقال: اللّٰه أكبر أعطیت مفاتیح الیمن، واللّٰه إنى لأبصر أبواب صنعاء من مكانى ھذا.2
رسول اﷲ sym-1نے ہمیں خند ق کھودنے کا حکم دیا حضرت البراء بن عازبsym-5 نے کہا کہ خندق کی جگہ میں ایک چٹان نکل آئی جو کدال اور پھاوڑوں سے نہیں ٹوٹ رہی تھی مسلمانوں نے رسول اﷲ sym-1سے اس کی شکایت کی ۔عوف sym-5نے کہا پھر رسول اﷲ sym-1 ٓ آئے اور فالتو کپڑے رکھ کر چٹان کی طرف اتر گئے آپ sym-1نے کدال پکڑی اور بسم اﷲ پڑھ کر ضرب لگائی تو اس سے تہائی چٹان ٹوٹ گئی آپ sym-1نے فرمایا اﷲ اکبر! مجھے ملک شام کی چابیاں دے دی گئیں ۔آپ sym-1نے فرمایا اﷲ کی قسم میں اس جگہ سے ملک شام کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں۔ آپ sym-1نے پھر بسم اﷲ پڑھ کے دوسری ضرب لگائی تو پھراس سےدوسری تہائی چٹان ٹوٹ گئی آپ sym-1نے فرمایا اﷲ اکبر! مجھے ملک فارس کی چابیاں دے دی گئیں اور اﷲ رب العزت کی قسم! بے شک میں اس جگہ سے اس کے شہروں کو اور اس کے سفید محلات کو دیکھ رہاہوں۔ آپ sym-1نے پھر بسم اﷲ پڑھ کر ایک اور ضرب لگائی اور وہ چٹان مکمل طور پر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی توآپ sym-1نے فرمایا اﷲ اکبر! مجھے یمن کی چابیاں دے دی گئیں اور آپ sym-1نے فرمایا :میں اس جگہ سے صنعاء کے دروازے دیکھ رہا ہوں۔

صحابہ کرام sym-7جانتے تھے کہ اس چٹان کو اگرچہ کہ ہم نہیں توڑ پارہے لیکن رسول اکرمsym-1کے پاس ا س کا حل موجود ہوگا۔چنانچہ انہوں نے آپ sym-1کے پاس جا کر اس پریشانی کا اظہار کیا اور نبی اکرم sym-1نے بذاتِ خود اس چٹان پر جب اپنی خداداد قوت سے چوٹ ماری تو وہ ٹوٹ گئی ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم sym-1کی طاقت وقوت انتہائی زیادہ تھی کہ جو چٹان کافی کوششوں کے بعد ٹوٹ نہیں رہی تھی اسے نبی اکرمsym-1 نے آسانی کے ساتھ ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔حضرت ابو ذر غفاری sym-5 بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک دن حضور نبی کریم sym-1سے عرض کیا:

كیف علمت انك نبى حتى استیقنت؟ فقال: یا اباذر! اتانى ملكان وانا ببعض بطحاء مكة فوقع احدھما الى الارض وكان الاخر بین السماء والارض فقال احدھما لصاحبه: اھو ھو؟ قال: نعم. قال: فزنه برجل فوزنت به فوزنته ثم قال: زنه بعشرة فوزنت بھم فرجحتھم. ثم قال: زنه بمائة فوزنت بھم فرجحتھم ثم قال: زنه بمائة فوزنت بھم فرجحتھم ثم قال: زنه بالف فوزنت بھم فرجحتھم كانى انظر الیھم ینتثرون على من خفة المیزان قال: فقال احدھما لصاحبه: لو وزنته بامته لرجحھا.3
یہ فرمائیے کہ آپ کو کب اور کیسے یقین ہوا کہ میں اﷲ تعالیٰ جل جلالہ کا نبی ہوں؟ یہ سن کر نبی رحمت حضور sym-1نے فرمایا: اے ابوذر جبکہ میں ایک دن مکّہ مکرّمہ کی ایک وادی میں تھا تودو فرشتے آئے ایک زمین پر اتر آیا مگر دوسرا زمین وآسمان کے درمیان ہی رہا پھران میں سے ایک بولا کیا وہ یہی ہیں؟ دوسرے نے کہا ہاں ہاں یہی ہیں ۔اوپر والا فرشتہ بولا ذرا ان کا ایک مرد کے ساتھ وزن تو کرو۔جب فرشتے نے میرا ایک مرد کے ساتھ وزن کیا تو میں وزنی نکلا پھر اوپر والے فرشتے نے کہا اب ان کا دس مردوں کے ساتھ وزن کرو تو جب میرا دس مردوں کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں وزنی نکلا ۔پھر فرشتے نے کہا اب ان کا وزن سو (100) مردوں کے ساتھ وزن کرو تو جب میرا وزن سو مردوں کے ساتھ کیا گیا تو میں وزنی نکلا۔ پھر فرشتے نے کہا اب ان کا ہزار مردوں کے ساتھ وزن کرو تو جب میرا ہزار مردوں کے ساتھ وزن کیا گیا تو میں وزنی نکلا۔ یہ دیکھ کر وہ فرشتے بھی خوش ہوگئے آخر کار اس اوپر والے فرشتے نے کہا اب وزن کرنا چھوڑدے کیونکہ اگر تو حضور sym-1کو ان کی ساری امت کے ساتھ بھی وزن کرلے تو پھر بھی حضور sym-1ہی وزنی رہیں گے۔

آپ sym-1کی جسمانی قوّت کا اظہار

رکانہ پہلوان مکّہ مکرّمہ کا مشہور اور طاقتور پہلوان تھا۔ایک دفعہ نبی اکرم sym-1کا گزر ا س کے پاس سے ہوا تو ا س کو نبی مکرم sym-1نے دعوتِ اسلام پیش کی۔اس نے دلیل طلب کی تو رسول اللہ sym-1نے اس سےکہا کہ اگر میں تمہیں پچھاڑ دوں تو کیااسلام قبول کرلوگے۔اس نے مبارزت کو قبول کیا۔چنانچہ اس حوالہ سے امام ابن اسحاقsym-4 فرماتے ہیں:

انه كان بمكة رجل شدید القوة ویحسن الصراع وكان الناس یاتونه من بلاد للمصارعة فیصرعھم فبینما ھو ذات یوم فى شعب من شعاب مكة اذ لقیه رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فقال له: یا ركانة الا تتقى اللّٰه وتقبل ما ادعوك الیه؟ فقال له ركانة : یا محمد ھل من شاھد یدل على صدقك؟ قال: ارایت ان صرعتك تومن باللّٰه ورسوله؟ قال: نعم یا محمد. فقال له: تھیا للمصارعة. قال: تھیات فدنا رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذه ثم صرعه فتعجب ركانة من ذلك ثم ساله الاقالة والعود ففعل به ثانیا و ثالثا فوقف ركانة متعجبا وقال: ان شانك لعجیب.4
مکّہ مکرّمہ میں رکانہ نامی ایک پہلوان رہتا تھا جو اپنی طاقت کی وجہ سے پورے عرب میں مشہور تھا کہ آج تک کسی نے اس کی پشت نہیں لگائی ۔دور دور سے پہلوان اس کے ساتھ کشتی کرنے آتے تھے اور وہ سب پر غالب تھا۔ ایک دن مکّہ کی وادیوں میں سے کسی وادی میں نبی کریم sym-1سے اس کاسامناہوگیا ۔ حضور sym-1نے فرمایا: اے رکانہ کیا تو اﷲ تعالیٰ عزوجل سے نہیں ڈرتا اور میری دعوت اسلام کو قبول نہیں کرتا؟ یہ سن کر رکانہ نے کہا: کیا آپ کے سچے نبی ہونے پر کوئی دلیل بھی ہے؟ حضور sym-1نے فرمایا: میرے ساتھ کشتی کرلے اگر میں تجھے پچھاڑ دوں تو تو اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے گا؟ اس نے کہا: بالکل ایمان لے آؤں گا۔ یہ سن کر حضور نبی کریم sym-1نے فرمایا: اُٹھ کشتی کے لیے تیاری کرلے۔ جب اس نے تیاری کرلی (کشتی کا لباس وغیرہ پہن لیا) تو حضور sym-1نے بغیر کسی تیاری کے رکانہ کو پکڑا اور پشت لگادی، رکانہ ہکا بکا حیران وپریشان دِکھنے لگا کہ یہ کیا ہوگیا ہے۔ سوچ سوچ کر کہنے لگا: اے محمد (sym-1) یہ اتفاقی امر تھا آئیں ایک بار پھر کشتی کریں۔ یہ سن کر حضور sym-1نے اسے پکڑا اور پچھاڑ دیااور اس کی پشت لگادی۔ رکانہ کہنے لگا: اب ایک بار اور کشتی کریں ۔حضور sym-1نے اسے پکڑا اور پٹخ دیا۔ رکانہ حیران وپریشان ہوکر بولا: آپ sym-1کی شان بہت نرالی ہے۔

اکثر روایات میں مذکور ہے کہ حضور sym-1کی معجزانہ جسمانی قوت کا عملی مشاہدہ کرنے کے باوجود رکانہ اسلام کی دولت سے محروم رہا تاہم حضرت عبداﷲ بن عباس sym-8کی روایت میں رکانہ کے قبولِ اسلام کا ذکر ہے وہ فرماتے ہیں:

ان یزید بن ركانة صارع النبى فصرعه النبى ثلاث مرات كل مرة على مائة من الغنم فلما كان فى الثالثة قال: یا محمد! ما وضع ظھرى الى الارض احد قبلك وما كان احد ابغض الى منك وانا اشھد ان لا اله الاللّٰه وانك رسول اللّٰه.5
یزید بن رکانہ نے حضور نبی کریم sym-1سے کشتی لڑی تو آپ sym-1نے اسے تین بار پچھاڑا ہر دفعہ (پچھاڑنے پر اس نے آپ sym-1کو) سو بکریاں دینے کا وعدہ (کیا) تھا۔ (مگر آپ sym-1نے اسے تین سو بکریاں معاف کردیں اور اسلام قبول کرنے کی دعوت دی) تیسری بار شکست کھانے پر اس نے کہا: اے محمد ! ( sym-1) آج سے پہلے کسی نے زمین کے ساتھ میری پشت نہیں لگائی تھی اور مجھے آپ sym-1سے زیادہ کوئی شخص برا نہیں لگتا تھا لیکن اب میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ معبود برحق ہے اور آپ sym-1اس کے رسول ہیں۔

پہلوان کے زور کو آپ sym-1نے خاک میں ملا دیا

ابو الاسود جمعی بھی سرزمین عرب کا ایک نامی گرامی پہلوان تھا علاقے کے تمام پہلوان اس سے خوف کھاتے تھے۔اس کو بھی رسول اکرم sym-1نے پچھاڑ دیا تھا۔چنانچہ امام قسطلانی sym-4اس حوالہ سے تحریرفرماتے ہیں:

وقد صارع صلى اللّٰه علیه وسلم جماعة غیر ركانة منھم ابو الاسود الجمعى كما قاله السھیلى ورواه البیھقى وكان شدیدا بلغ من شدته انه كان یقف على جلد البقرة ویجاذ باطرافه عشرة لینزعوه من تحت قدمیه فیتفرى الجلد ولم یتز حزح عنه فدعا رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم الى المصارعة وقال :ان صرعتنى آمنت بك. فصرعه رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فلم یومن.6
نبی کریم sym-1نے صرف رکانہ کو ہی نہیں پچھاڑا بلکہ بہت سارے زور آور حضور sym-1کے ساتھ زور آزمائی کرچکے مگر کسی کو کچھ بھی کامیابی نہ ہوئی ۔ان میں سے ابو الاسود جمعی نے بھی کشتی کرکے دیکھ لیا مگر شکست ہی کھائی۔ ابو الاسود ایسا شاہ زور تھا کہ گائے کی کھال بچھا کر اس پر کھڑا ہوجاتا اور لوگوں کو کہتا : میرے نیچے سے یہ کھال کھینچو لہٰذا دس دس جوان مرد زور آور اس کھال کو کھینچتے۔ کھال ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی مگر ابو الاسود کو جنبش تک نہ آتی اس نے بھی حضور sym-1کو کشتی کی دعوت دی اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ اگر آپ sym-1 مجھے پچھاڑ دیں یعنی میری پشت لگادیں تو میں آپ sym-1 پر ایمان لے آؤں گا۔ حضور sym-1تشریف لائے اور اسے پکڑ کر پٹخہ مگر وہ بدقسمت ایمان نہ لایا۔

جس ذات گرامی sym-1کے متعلق فرشتے کہیں کہ ان کو تو اگر ساری امت کے ساتھ وزن کرلے تو یہ پھر بھی وزنی رہیں گے۔ امت کے کتنے افراد ہیں اور کون کون داخل ہے ؟ تو جان لیں کہ ساری خدائی آقا sym-1کی امت ہے۔لہٰذا ایک رکانہ تو کیا روئے زمین کے اگلے پچھلے سارے پہلوان اکٹھے ہوکر امت کے والی sym-1کے مقابلہ میں آجائیں تو پھر بھی حضور sym-1ہی غالب رہیں گے۔

یہ معاملہ صرف جسمانی قوت، طاقت اور پہلوانی کا نہیں تھا کیونکہ اس دنگل میں ایک سے ایک پہلوان اتر تے اور فتح پاتے ہیں۔ یہ معاملہ قوت نبوت sym-1کا ہے۔ جس طرح دنیا کے سارے عہدے اور مراتب مل کر عظمت ِ مقام نبوت sym-1کا سایہ توکجا اصحاب و اتباع اصحاب کا رتبہ بھی نہیں پاسکتے۔ اسی طرح عام انسانوں بشمول (wrestlers)کے جسمانی قوت کسی بھی درجہ میں نبی sym-1کے برابر نہیں ہوسکتی۔ جو ہستی نبوت اور وحی کا عظیم الشان بارگراں اٹھانےکی باذنِ الٰہی استعداد رکھتی ہو۔ اسے رکانہ اور ابو الاسود جیسے پہلوان یا ہزاروں دوسرے پہلوان مل کر بھی زیر نہیں کر سکتے۔ جنگ بدر ، احد، خندق اور فتح مکّہ جیسے مواقع پر اس نبی sym-1کی قوت و طاقت کی ہلکی سی جھلک کفار کو بھی دکھائی گئی کہ تمام تر مجتمع قوت کے باوجود نبی اکرم sym-1نے ان کے پہلوانوں ، بہادروں، طاقت وروں اور ناموروں کے چھکے چھڑادیے ۔ فوج کفار کی طاقت اور قوت کا اندازہ ،فوج کے کمانڈر انچیف کی قوت سے لگایا جاتا ہے جتنا چیف، مضبوط ہوتا ہے آرمی اپنے آپ کو اتنا ہی مضبوط تصور کرتی ہے۔ لہٰذا رسول اکرم نور مجسم sym-1کے زیر قیادت فوج جس نے کفا ر مکّہ و عرب کو ہر محاذ پر ناکوں چنے چبوائے یہ اس قوت و شجاعت کا نتیجہ تھا جو جسم مصطفی ٰ sym-1کی قوت و طاقت کی صورت میں ظاہر ہوتا تھا۔


  • 1  ولی الدین محمد بن عبداﷲتبریزی، مشکاۃ المصابیح، حدیث: 5877، ج-3، مطبوعۃ: المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1985ء، ص: 1645
  • 2  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند الإمام أحمد بن حنبل، حدیث:18694، ج- 30، مطبوعۃ: مؤسسة الرسالة، بیروت، لبنان، 1421هـ، ص :625-626
  • 3  ولی الدین محمد بن عبداﷲتبریزی، مشکاۃ المصابیح، حدیث: 5774، ج-3، مطبوعۃ: المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1985 ء، ص:1608
  • 4  احمد بن محمد قسطلانی، المواہب اللدنیۃ ،ج -2، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفیقیۃ، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:133-132
  • 5  ابوالفداء اسماعیل بن عمر بن کثیر الدمشقی ، البدایۃ والنھایۃ، ج-3 ، مطبوعۃ: دارالفکر، بیروت، لبنان، 1998ء، ص:104
  • 6  احمد بن محمد قسطلانی، المواہب اللدنیۃ، ج -2، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفیقیۃ، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:134

Powered by Netsol Online