encyclopedia

آپ ﷺ کا دَست مبارک

Published on: 01-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 33، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 466-473)

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہر چیز خواہ ادنی درجہ کے تعلق میں ہی کیوں نہ ہووہ دیگر اشیاء سے ممیز و ممتاز ہوتی تھی۔اسی طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسم اطہر بھی تمام اجسام ِعالم میں علیحدہ اور جداگانہ حیثیت کا حامل تھا۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اطہر کاہر حصہ مبارک بھی منفرد واعلی تھے اور اسی جسمِ اقدس کا ایک متبرّک حصّہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ مبارک تھے۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست مبارک انتہائی نرم ، ملائم اور شبنم کے قطروں سے بھی نازک تھے، ہاتھ مبارک سے ہمہ وقت خوشبوئیں لپٹی رہتیں، مصافحہ کرنے والا آپ کے دست مبارک کی ٹھنڈک محسوس کرتا تھا۔

دستِ اقدس کی نزاکت و نفاست

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک ہاتھ نہایت ہی خوبصورت اور ریشم سے بھی زیادہ نرم تھے ۔چنانچہ امام حافظ سلیمان بن احمد طبرانیRehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

عن المستورد بن شداد عن ابیه قال: اتیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فاذا ھى الین من الحریر وابرد من الثلج.1
حضرت مستورد بن شداد Radi Allah Anhoاپنے والد گرامی کے حوالے سے فرماتے ہیں: میں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا پس میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ تھام لیا حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست اقدس ریشم سے زیادہ نرم و گداز اور برف سے زیادہ ٹھنڈے تھے۔

امام ابن حجر عسقلانی Rehmatullah Alaihنے اس حدیث کو نقل کیا ہے۔2 اسی طرح امام ابن عبد البر مالکیRehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

ماریة قالت: صافحت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فلم ار كفا الین من كفه صلى اللّٰه علیه وسلم.3
(ام المؤمنین) حضرت ماریہ Radi Allah Anhaبیان کرتی ہیں: میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک ہاتھ سے بڑھ کر کسی کے ہاتھ کو نرم نہیں پایا۔

دستِ مبارک خوشبو کی پوٹلی

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے تمام جسمِ اطہر کی طرح ہاتھ مبارک ہمیشہ خوشبودار رہتے ۔بلکہ جو شئ بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ مبارک کو مس کرتی اس سے بھی کافی دیر تک خوشبو آتی رہتی۔چنانچہ حضرت وائل بن حجر Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں :

لقد كنت اصافح النبی صلى اللّٰه علیه وسلم او یمس جلدى جلده فاتعرقه فى یدى بعد ثالثة اطیب ریحا من المسك.4
میں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے مصافحہ کرتا یا میرے جسم کی کھال آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کھال سے مس کرتی پھر میرے ہاتھ پر پسینہ آتا تو تین دن کے بعد تک ہاتھ سے مشک کی خوشبو آتی رہتی تھی۔

اسی حوالہ سے امام ابو عیسیٰ ترمذی Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

عن انس قال: خدمت النبى صلى اللّٰه علیه وسلم عشر سنین فما قال لى: اف قط وما قال لشى: صنعته ولا لشى تركته ولم تركته وكان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم من احسن الناس خلقا ولا مسست خزا قط ولا حریرا ولا شیئا كان الین من كف رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولا شممت مسكا قط ولا عطرا كان اطیب من عرق النبى صلى اللّٰه علیه وسلم .5
حضرت انسRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں: میں نے دس سال رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت کی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے کبھی مجھے اُف تک نہیں کہا اور میں نے کوئی کام کیا ہو تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے یہ نہیں فرمایا :تم نے یہ کام کیوں کیا اور کبھی کسی کام کو چھوڑدیا ہو تو یہ نہیں فرمایا: تم نے اس کو کیوں چھوڑ دیا اور رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا اخلاق تمام لوگوں سے زیادہ اچھا تھا اور کوئی ریشم رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ سے زیادہ ملائم نہیں تھا اور رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پسینہ سے کوئی مشک اور عطر خوشبودار نہیں تھا۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ مبارک کی خوشبو بیان کرتے ہوئے حضرت جابر بن سمرہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے:

صلیت مع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم صلاة الاولى ثم خرج الى اھله وخرجت معه فاستقبله ولدان فجعل یمسح خدى احدھم واحدا واحدا قال: واما انا فمسح خدى. قال: فوجدت لیده بردا او ریحا كانما اخرجھا من جؤنة عطار.6
میں نے ظہر کی نماز حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی معیت میں(ساتھ) ادا کی ادائیگی نماز کے بعد جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمسجد سے باہر تشریف لائے تو میں بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ تھا مدینہ کےدو بچے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے سامنے آئے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا۔میرے رخسار پر بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ہاتھ مبارک رکھا: تو میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ مبارک کی ٹھنڈک محسوس کی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ مبارک اس طرح خوشبودار تھا جیسے ابھی عطار کی ڈبیہ سے نکالا ہو۔

دستِ مبارک سے مس ہونے والے ہاتھ

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ مبارک اس طرح خوشبودار تھا کہ اگر کسی بھی شخص کا جسم آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ مس ہوجاتا تو اس میں بھی مہک پیدا ہوجاتی۔ مثلاً اگر کسی نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے مصافحہ کی سعادت حاصل کی تو اس کے ہاتھوں میں خوشبو ہی خوشبو ہوتی ۔اگر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے کسی کے جسم پر دست شفقت پھیر دیا تو اس کے جسم سے خوشبو آتی رہتی۔ جس بچے کے سر پر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاپنا مبارک ہاتھ رکھ دیتے وہ اس کی برکت سے آنے والی خوشبو کی وجہ سے اس طرح دوسروں سے ممتاز ہوجاتا کہ ہر کوئی کہتا اس کے سر پر رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ہاتھ پھیرا ہے۔یعنی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکےدست ِمبارک کی تاثیرعطارکے ڈبہ کی طرح تھی کہ جس کو جہاں جہاں یہ دست مبارک مس ہوتاوہاں وہاں خوشبو کی لپٹیں تھیں ۔

اسی حوالہ سےحضرت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہRadi Allah Anha بیان فرماتی ہیں:

وكان كفه كف عطار مسھا طیب او لم یمسھا به یصافحه المصافح فیظل یومھا یجد ریحھا ویضع یده على رأس الصبى فیعرف من بین الصبیان من ریحھا على رأسه.7
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamدنیوی خوشبو استعمال فرماتے یا نہ فرماتے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک ہاتھ ہر وقت اس طرح خوشبو دار رہتے جس طرح کسی عطار کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے مصافحہ کی سعادت حاصل کرلیتا تو تمام دن اس کے ہاتھ سے خوشبو آتی رہتی۔ اسی طرح اگر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکسی بھی بچے کے سر پر اپنا دستِ شفقت رکھ دیتے تو وہ بچہ اس کی خوشبو سے تمام بچوں سے ممتاز ہوجاتا۔

دستِ اقدس کی برودت

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے مصافحہ کا شرف پانے والا ہر شخص آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک ہاتھوں سے ٹھنڈک محسوس کرتا۔حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک ہتھیلیوں میں نرماہٹ خنکی اور ٹھنڈک کا احساس آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ایک منفرد وصف تھا صحابہ کرامRadi Allah Anhum قسم کھاکر بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک ہتھیلیوں سے بڑھ کر کوئی شے نرم اور ملائم نہ تھی رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجب کسی سے مصافحہ فرماتے یا سر پر دست شفقت پھیرتے تو اس سے ٹھنڈک اور سکون کا یوں احساس ہوتا جیسے برف جسم کو مس کررہی ہو۔

اسی حوالے سے حضرت یزید بن اسود Radi Allah Anhoسے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے منیٰ میں قیام پر فجر کی نماز مسجد خیف میں پڑھائی ۔جب سلام پھیرا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے دیکھا کہ دو آدمی لوگوں کی صفوں سے دور الگ بیٹھے ہیں اور وہ جماعت میں شریک نہیں ہوئے ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ان کو بلایا اور فرمایا کیا وجہ ہے تم جماعت میں شریک نہیں ہوئے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ کر آئے تھے اس لیے ہم جماعت میں شریک نہ ہوئے ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا اگر ایسا معاملہ ہوکہ ایک فرض نماز ادا کرچکا ہے اور پھر اس کے سامنے جماعت ہوئی ہے تو جماعت میں شریک ہوجانا چاہئیے اور یہ نماز اس کے لیے نفل ہوجائے گی۔ ان دونوں میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمیری بخشش کے لیے دعا فرمائیے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے دعا فرمائی۔ اس کے بعد کا منظر ملاحظہ ہو:

ونھض الناس الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ونھضت معھم واما یومئذ اشب الرجال و اجلدہ فما زلت ازحم الناس حتى وصلت الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فوضعتھا اما على وجھى اوصدرى قال: فما وجدت شیئا اطیب ولا ابرد من ید رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم.8
لوگ ملاقات کے لیے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی طرف بڑھے میں بھی ان کے ساتھ (لائن) میں کھڑا ہوگیا ۔ان دنوں میں نوجوان تھا اس لیے لوگوں کو ایک طرف کرتے کرتے میں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس پہنچ گیا ۔میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ مبارک پکڑ کر اپنے چہرے یا سینے پر رکھا میں نے آج تک آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ مبارک سے بڑھ کر کوئی شے خوشبودار اور ٹھنڈی نہیں پائی۔

دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:

ثم ثار الناس یاخذون بیده یمسحون بھا وجوھھم فاخذت بیده فمسحت بھا وجھى فوجدتھا ابرد من الثلج واطیب ریحا من المسك.9
پھر ہرایک نے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست مبارک کو اپنے چہرے پر لگانا شروع کیا۔ میں نے بھی آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست مبارک کو برف سے زیادہ ٹھنڈ اور مشک سے بڑھ کر خوشبو دار پایا ۔

حضرت ابوجحیفہ Radi Allah Anhoایک دفعہ کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے نماز ادا فرمائی، اس کےبعد:

وقام الناس فجعلوا یاخذون یدیه فیمسحون بھما وجوھھم قال: فاخذت بیده فوضعتھا على وجھى فاذا ھى ابرد من الثلج واطیب رائحة من المسك.10
لوگ کھڑے ہوئے اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا دست مبارک پکڑ کر اپنے چہروں پر ملنے لگے ، میں نے بھی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست اقدس کو پکڑ کر اپنے چہرے پر رکھا تو حضورSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا مبارک ہاتھ برف سے زیادہ ٹھنڈ ااور مشک سے زیادہ خوشبو دار تھا ۔

امام حافظ سلیمان بن احمد طبرانی Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

عن المستورد بن شداد عن ابیه قال: اتیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فاذا ھى الین من الحریر وابرد من الثلج.11
حضرت مستورد بن شداد Radi Allah Anhoاپنے والد گرامی کے حوالے سے فرماتے ہیں: میں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا پس میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ تھام لیا حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست اقدس ریشم سے زیادہ نرم و گداز اور برف سے زیادہ ٹھنڈے تھے۔

حضرت عبداﷲ بن ہلال انصاری Radi Allah Anho اپنے بارے میں بیان کرتے ہیں:

مجھے میرے والد گرامی نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت مبارکہ میں حاضر کیا اور دعا کے لیے عرض کیا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے دعا فرمائی اور شفقت فرماتے ہوئے میرے سر پر اپنا دست اقدس پھیراتو:

فما انسى وضع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یده على راسى حتى وجدت بردھارواہ الطبرانی واسناده حسن.12
سر پر حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست مبارک رکھنے سے جو حلاوت وٹھنڈک مجھے حاصل ہوئی وہ مجھے کبھی نہیں بھولتی ہے ۔

حضرت سعد بن ابی وقاص Radi Allah Anho سے روایت ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں بیمار پڑگیا حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمیرے پاس تشریف لائے تاکہ میری عیادت فرمائیں ۔چنانچہ روایت میں منقول ہے:

یدى على جبھته فمسح وجھى وصدرى وبطنى... فما زلت یخیل الى بانى اجد برد یده على كبدى حتى الساعة.13
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے میری پیشانی پر ہاتھ رکھا میرے چہرے سینہ اور پیٹ کو مس فرمایا۔ مجھے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھوں کی ٹھنڈک آج تک سینے میں محسوس ہورہی ہے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک انگلیاں

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہاتھ مبارک کی انگلیاں لمبی تھیں۔چنانچہ اس حوالہ سے حضرت ہند بن ابی ہالہRadi Allah Anho سے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ... سائل الاطراف.14
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیاں نہایت ہی خوبصورت اور لمبی تھیں۔

امام صالحی شامی Rehmatullah Alaih ‘‘سائل’’کا معنی کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

یعنى انھا طوال لیست بمعقدة ولا منقبضة.15
یعنی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیاں لمبی تھیں نہ وہ کوتاہ تھیں اور نہ ہی خمیدہ۔

حافظ ابن ابی بکر ہیثمہ Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

كان اصابعه قضبان الفضة.16
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیاں ایسی تھیں گویا کہ چاندی کی ڈالیاں ہوں۔

ان روایات سے معلوم ہوا کہ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھوں کی انگلیاں مبارک چاندی کی ڈالی کی طرح لمب تھیں۔

دستِ اقدس کی سخاوت

رسول اکرم انتہائی فیاض و جواد تھےچنانچہ حضرت علی Radi Allah Anhoآپ کی سخاوت کا بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:

اجود الناس كفا.17
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا دست مبارک سب سے زیادہ سخی تھا۔

واقعۃً اس کائنات ہست وبود میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے بڑھ کر کوئی سخی نہیں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اﷲ کی مخلوق فقراء، مساکین،بیوگان اور محتاجوں پر جس طرح خرچ فرمایا اس کی مثال نہیں بلکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہی واحد ہستی ہے جس کی زبان پر کسی سائل کے سوال کےجواب میں ’’لا‘‘ (نہیں) کبھی نہیں آیا۔

مذکورہ بالا روایات سے واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ہاتھ مبارک انتہائی نرم وملائم تھے جن کی ٹھندک اور مہک سے صحابہ کرامRadi Allah Anhum ہمہ وقت لطف اندوز ہواکرتے تھے۔کسی سے مصافحہ کرتےوقت جب دو ہاتھ باہم ایک دوسرے سے متصل ہوتے ہیں تواس وقت کچھ ہاتھ لمبے، کچھ چوڑے، کچھ چھوٹے، کچھ سیاہ، کچھ نیم سیاہ اورکچھ بالکل سفیدنظرآتےہیں۔ یہ سب خود انسان کی اپنی جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے ہی ہوا کرتا ہے۔ مردوں میں سرداراوررئیس لوگ جس طرح قد کاٹھ اوررنگت میں خوشنماہواکرتےہیں عموماً ویسے ہی ان کے ہاتھ بھی مردانہ شان کے آئینہ دارہوا کرتے ہیں ۔وہ جب دوسرے کسی انسان سے مصافحہ کرتے ہیں تومصافحہ کرنے والے کو بھی اس کی شخصیت کی قوت اورجسمانی طاقت کا اندازہ خود مصافحہ کی قوت سے ہوجایاکرتا ہے۔ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست اقدس کی متوازن چوڑائی، لمبائی اورسفیدی بھی ایک طرف آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی جسمانی وجاہت کا شاہکارتھی تو دوسری طرف وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی قوت بدنی کا پیمانہ بھی تھا جس کی نظیر تاریخ انسانیت میں ناپید ہے۔

اس پر مستزاد یہ کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست اقدس سے ہمہ وقت خوشبو کی لپٹوں کا پھوٹنا اورمصافحہ کرنے والے اورمس ہونےوالی چیز یاجسم کے حصے کو خوشبو میں بسا لینا یہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہی کی شان نبوت تھی جوکسی دوسرے انسان کو تاریخ میں کبھی حاصل نہیں رہی۔ انسان کی پوری تاریخ میں ایسی ہستی کا ذکر سند اور تحقیق کی بنیاد پرناپید ہےجو حسی، جسمانی اورحقیقی طور پر نفاست و پاکیزگی کا انسانی فہم و ادراک سے مارواء مقام رکھتی ہو کہ وہ سراپا معطر و خوشبو ہو جیسا کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذات پاک تھی۔


  • 1  سلیمان بن احمد طبرانی ،طبرانی الاوسط، حدیث: 9237، ج-9، مطبوعۃ: دار الحرمین، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا )،ص :97
  • 2  ابن حجر عسقلانی،الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ، حدیث: 3859، ج-3 ،مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا ) ،ص :323
  • 3  یوسف بن عبداﷲ بن محمد ابن عبدالبر قرطبی،الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، حدیث: 4092 ، ج-4، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا )، ص :1913
  • 4  سلیمان بن احمد طبرانی ،المعجم کبیر ، حدیث: 68، ج -22، مطبوعۃ: مکتبۃ العلوم والحکم، الموصل، عراق، 1984ء، ص:30
  • 5  محمد بن عیسیٰ ترمذی، سنن الترمذی، حدیث :2015، مطبوعۃ: دار السلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1430ھ،ص :612
  • 6  مسلم بن الحجاج قشیری،صحیح مسلم، حدیث:2329، مطبوعۃ:دارالسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1421ﻫ، ص:1027
  • 7  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:85
  • 8  احمد بن حنبل الشیبانی ، مسند احمد، حدیث: 17476 ، ج-29، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :21-22
  • 9  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد،حدیث: 17478 ، ج-29، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :23-24
  • 10  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری،حدیث3553،ج-3،مطبوعۃ:دارالسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1419ھ ،ص: 596-597
  • 11  سلیمان بن احمد طبرانی،المعجم الاوسط، حدیث :9237، ج-9، مطبوعۃ: دار الحرمین، القاھرۃ، مصر،(لیس التاریخ موجودًا)، ص :97
  • 12  نور الدین علی بن ابی بکر ہیثمی،مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، حدیث: 14057، ج -8، مطبوعۃ: مکتبۃ القدسی، القاھرۃ مصر، 1994ء، ص:383
  • 13  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، حدیث: 1474، ج-3 ، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص: 73-74
  • 14  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث: 7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص: 11-13
  • 15  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء، ص:77
  • 16  ایضًا ، ص :73
  • 17  محمد بن سعد بصری ، طبقات ابن سعد، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص :315

Powered by Netsol Online