encyclopedia

آپ ﷺ کا خون مبارک

Published on: 23-Dec-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 60، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 931-940)

بنی نوع انسان سے ربِّ کائنات کے ازسر نوتعارف کروانے کے لیے بے شمار انبیاء اور رُسل دنیا میں تشریف لائے ۔ اُن میں سے ہر ا یک پیغمبر اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا شاہکار تھا۔ہرپیغمبر کو عمومی صفات سے نوازاگیااور اُس کے ساتھ ساتھ کچھ منفردخصوصیات سے بھی اُن کی شخصیت کو متصف کیا گیاتھا۔جبکہ انبیاء کرام کی جملہ خصوصیات ِ انبیاء کونبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذاتِ مقدس میں جمع کردیاگیا اور اپنی تخلیق کے اعلیٰ کمال کو اپنے حبیب Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی شخصیت میں اپنے تمام بندوں کے لیے واضح کردیا ۔نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بعثت کے بعد انسانوں نے عقل کو حیران کردینے والے کثیر معجزات کا مشاہدہ کیا۔

سراپائےطہارت

عمومی طور پردیکھا جائے تو ہر انسانی جسم سے برآمد ہونے والا پسینہ ، تھوک، بلغم اور سانس بدبو دار اور لائقِ نفرت ہوتا ہے اسی طرح انسانی جسم سے خارج ہونے والا خون بھی بدبو دار اور لائق ِنفرت ہوتا ہے۔لیکن قربان جائیں نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذات اقدس پرکہ ہر کمال آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذات میں موجود تھا۔ قاری ظہور احمد قاضی حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خون مبارک کہ بارے میں لکھتے ہیں کہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جسم اقدس سے نکالاہوا خون مبارک بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پسینے،تھوک،بلغم اور سانس کی طرح خوشبوداراور بابرکت تھا۔ 1

لہو کی پاکیزگی

صحابہ اکرام Radi Allah Anhumنے اُس خونِ نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو نوش فرمایااور ایسی دائمی خوشبوحاصل کی کہ جس کی گواہی بہت سے لوگوں نے دی ہے اور پھر یہی نہیں بلکہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے آخرت میں جہنم کی آگ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آزادی کی بشارت بھی لے لی ۔ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جان نثار صحابہ جن کی زندگی کانصب العین ہی یہی تھاکہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر کوئی تکلیف آنے سے پہلے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے تھےبلکہ صحابہ کے بارے میں یہاں تک لکھاگیاکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے وضوء کاپانی بھی نیچے گرنے نہیں دیتے تھے زمین یہ تمناکرتی تھی کہ شاید کوئی قطرہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جسم سے مس ہوکر مجھ پر گر جائے۔ مختلف مواقع پرحضوراکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جسم اقدس سے خون باہر آیا ۔کبھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فصد (پچھنے لگوائے) کروایا صحابہ نے اُ س کوپی لیااورجہاد وغیرہ میں دشمن کی طرف سے شدید حملے کی وجہ سےکبھی کبھار جسم نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے جو خون مبارک جدا ہوا صحابہ کرام Radi Allah Anhum نے اسے زمین پر گرنے نہ دیا بلکہ از راہِ محبت وتعظیم نوشِ جان کرلیا۔

صحابہ کرام Radi Allah Anhumکا خونِ مبارک نوش فرمانا

نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک انتہائی طیب وطاہر تھا اور اسی وجہ سے بعض صحابہ کرام Radi Allah Anhumaنے اس کو نوش بھی فرمایا ہے۔چنانچہ حضرت علی Radi Allah Anhoسے مروی ہے :

أنه شرب دم النبى، علیه الصلاة والسلام.2
یقیناًانہوں نے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خونِ مبارک نوش کیا تھا۔

اسی طرح امام ابن حجر عسقلانی شافعی Rehmatullah Alaihاس حوالہ سے لکھتے ہیں:

ویروى عن على انه شرب دم رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم.3
حضرت علی Radi Allah Anhoسے مروی ہے کہ انہوں نے بھی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خونِ مبارک نوش کیا تھا۔

یعنی حضرت علی المرتضیٰRadi Allah Anho نے بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک نوش فرمایا ہے اور نہ صرف آپ نے بلکہ دیگر صحابہ کرام نے بھی نوش کیا ہے۔ اس سلسلے میں اور بھی متعدد احادیث ہیں چنانچہ حضرت سفینہ Radi Allah Anhaبیان کرتى ہیں:

احتجم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم، وقال لى: غیب الدم. فذھبت فشربته ثم جئت، فقال لى: ما صنعت؟ فقلت: غیبته. فقال: شربته؟ قلت: نعم.4
حضور اکرمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے پچھنے لگوائے اورمجھے سے فرمایا: اس خون کوباہر جاکرچھپادو۔ میں گیا اور اُسے پی لیاپھر لوٹ آیا تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا:تونے کیا کیا؟ میں نے عرض کی: میں نے اُسے چھپادیا ہے ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: کیا تم نے اُسے پی لیا ہے ؟ میں نے عرض کی : جی ہاں۔

اس روایت کو امام بیہقی نے بھی نقل کیا ہے۔5یعنی خونِ مبارک پینے کے اقرار کے بعد نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس پر نکیر نہیں فرمائی جس سے اشارہ ملتا ہے کہ خون ِ مبارک پاکیزہ و طاہر ہے۔

چنانچہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے غلام حضرت سفینہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے:

احتجم فقال خذ ھذا الدم فادفنه من الدواب والطیر والناس فتغیبت فشربته ثم ذكرت ذلك له فضحك.6
انہوں نے رسول اﷲSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو فصد لگائی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا یہ خون لے جاؤ اور اس کو چوپایوں پرندوں اور لوگوں سے چھپا کر دفن کرو میں نے اس کو چھپ کر پی لیا پھر میں نے اس کا ذکر کیا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہنسے۔

ایک اور روایت میں حضرت سفینہ Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں:

احتجم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم قال لى غیب الدم فذھبت فشربته ثم جئت فقال ما صنعت؟ قلت غیبته قال شربته ؟ قلت نعم فتبسم.
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے پچھنے لگوائے (اور) مجھے فرمایا (اس) خون کو (باہر جاکر) چھپادو۔ میں گیا اور اُسے پی لیا۔ پھر لوٹ آیا تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا تو نے کیا کیا؟ میں نے عرض کی میں نے اُسے چھپادیا ہے آپ نے فرمایا کیا تم نے اُسے پی لیا ہے؟ میں نے عرض کی ہاں تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے تبسم فرمایا۔

ایساہی ایک اور واقعہ بعض قریشی لڑکوں سے بھی منقول ہے ۔چنانچہ اس حوالہ سے حضرت ابن عباسRadi Allah Anhuma بیان کرتے ہیں:

حجم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم غلام لبعض قریش فلما فرغ من حجامته اخذ الدم فذھب به فشربه ثم اقبل فنظر فى وجھه فقال ویحك ما صنعت بالدم؟ قال یا رسول اللّٰه ! نفست على دمك ان اھریقه فى الارض فھو فى بطنى فقال اذھب فقد احرزت نفسك من النار.7
کسی قریشی کے لڑکے نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو پچھنے لگائے، جب فارغ ہوا تو خون مبارک کو لے کر باہر چلاگیا، پھر اُسے پی لیا۔ پھر حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے سامنے آیا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اُس کے چہرے میں غور کرکے فرمایا تجھ پر رحمت ہو تو نے خون کے ساتھ کیا کیا؟ اس نے عرض کی یا رسول اﷲ! میں نے نامناسب سمجھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مقدس خون کو زمین پر گراؤں سو وہ میرے پیٹ میں ہے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا جا! تو نے اپنے آپ کو یقینا نارجہنم سے آزاد کرلیا۔

اسی طرح ایک واقعہ ابو طیبہ حجام کا بھی ہے، ان کا نام "دینار" یا نافع ہے۔ چنانچہ امام ابن حجر عسقلانی شافعی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

ان ابا طیبة الحجام شرب دم رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولم ینكر علیه.8
حضرت ابوطیبہ حجام Radi Allah Anhoنے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خونِ مقدس پی لیا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس پر اعتراض نہ فرمایا۔

علامہ جلال الدین سیوطی Rehmatullah Alaihخصائص الکبری میں اس حدیث کو ذکر فرماتے ہیں:

عن ابن عباس قال: حجم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم غلام لبعض قريش فلما فرغ من حجامته أخذ الدم فذھب به فشربه ثم أقبل فنظر فى وجھه فقال: ویحك! ما صنعت بالدم؟ قال: یا رسول اللّٰه ! نفست على دمك أن أھریقه فى الأرض فھو فى بطنى. فقال: إذھب فقد أحرزت نفسك من النار.9
حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ قریش کے کسی لڑکے نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو پچھنے لگائے۔جب فارغ ہوا تو خون کو لیکر باہر چلا گیا،پھر اُسے پی لیا پھر حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے سامنے آیا تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اُس کے چہرے میں غور کر کے فرمایا:تجھ پر رحمت ہو تو نے خون کے ساتھ کیا کیا؟اس نے عرض کی: یارسول اللہ! میں نے نامناسب سمجھاکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مقدس خون کو زمین پر گراؤں،سووہ میرے پیٹ میں ہے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: تونے اپنے آپ کو یقینا نار جہنم سے آزاد کرا لیا۔

معلوم ہوا کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک طیب وطاہر تھا اور صحابہ کرام Radi Allah Anhumنے اس کو متعد د بار نوش کیاہے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکےخون مبارک کا ذائقہ

نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے اخلاق حمیدہ کو تو ہر شخص شہد سے بھی زیادہ میٹھا سمجھتا ہے، کفار بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے اخلاق حسنہ کے قائل ہیں، لیکن اس کو معنوی مٹھاس کہا جاتا ہے اور یہاں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی معنوی نہیں بلکہ حسی اور جسمانی مٹھاس کی بات ہو رہی ہے۔

مشہور مقولہ ہے:

كل اناء ینضح بما فیه.10
ہر برتن وہی نکالتا ہے جو اُس میں ہو۔

اس قاعدہ کو سامنے رکھتے ہوئے درج ذیل احادیث کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجسمانی طور پر بھی شہد سے زیادہ میٹھے تھے اسی وجہ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک بھی میٹھا تھا۔ چنانچہ امام شعبیRehmatullah Alaihفرماتے ہیں کہ ابن زبیرRadi Allah Anhuma سے پوچھا گیا کہ آپ نے جو حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسمِ اطہر سے نکلا ہوا خون پیا، وہ کیسا تھا؟ فرمایا:

اما الطعم فطعم العسل واما الرائحة فرائحة المسك.11
ذائقہ شہد کی طرح میٹھا اور خوشبو مشک کی طرح۔

امام قسطلانی اس حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں کہ بلاشبہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamتمام طیبین سے بڑھ کر طیب ہیں اور تمہارے لیے اتنی دلیل کافی ہے کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا پسینہ بطورِ خوشبو لیا جاتا تھا،پس آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہی وہ ہستی ہیں جن سے پھیلنے والی ہوا کو اﷲ تعالیٰ نے موجودات کے لیے طبیب بنایا۔ پس کائنات نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے خوشبو اخذ کی تو رفعت کو پہنچی اور دلوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے روحانی غذا پائی تو طیب ہوگئے اور روحوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے فیض لیا تو ثمر آور ہوئیں۔12

چہرۂ انورپر خون اترآیا

جنگ احد کے موقع پر نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے چہرہ انور پر زخم لگا جس کی وجہ سے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے رخ انور پر خون اتر آیا۔چنانچہ حضرت ابوسعید خدریRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں :

ان اباه مالك بن سنان لما اصیب رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فى وجھه یوم احد مص دم رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم وازد رده، فقیل له: اتشرب الدم؟ فقال: نعم! اشرب دم رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم. فقال رسول اللّٰه: ا خالط دمى دمه لا تمسه النار.13
جب جنگ احد میں رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا چہرہ انور زخمی ہوگیا تو ان کے والد حضرت مالک بن سنان Radi Allah Anhoنے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک چوس کر نگل لیا، ان سے کہا گیا کہ: تم خون پی رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں! میں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے زخم کا خون مبارک پی رہا ہوں۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اس کے خون کے ساتھ میرا خون مل گیا ہے اب اس کو آگ نہیں چھوئے گی۔

ایک اور روایت کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں :حضرت ابو سعید خدری Radi Allah Anhoفرماتے ہیں۔

لما كان یوم أحد شج النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فى جبھته، فأتاه مالك بن سنان وھو والد أبى سعید، فمسح الدم عن وجه النبى صلى اللّٰه علیه وسلم، ثم ازدرده، فقال النبى صلى اللّٰه علیه وسلم : من سره أن ینظر إلى من خالط دمى دمه فلینظر إلى مالك بن سنان.14
جب جنگ اُحد میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پیشانی میں زخم آیا توحضرت ابو سعید خدریRadi Allah Anho کے والد مالک بن سنان نےآکرحضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے چہرے اقدس سے خون مبارک کو صاف کیاپھر نگل لیااس پر نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: جس شخص کا ارادہ ہوکہ ایسے شخص کودیکھے جس کے خون میں میرا خون شامل ہوگیا ہو وہ مالک بن سنان کو دیکھے۔ 15

اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جب میرا خون اس کے خون میں شامل ہوگیا تو وہ عذاب سےمحفوظ ہوگیا۔ چنانچہ یہی بات ایک اور حدیث میں یوں ارشاد فرمائی گئی:

خالط دمى بدمه لا تمسه النار.16
جس شخص کے خون میں میرا خون شامل ہوگیا اُسے آگ نہیں چھوئے گی۔

علامہ جلال الدين السيوطيRehmatullah Alaihنے بھی خصائص الكبرى میں اس روایت کو نقل کیا ہے17جس سے نتیجہ یہ نکلا کہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک پینے والے صحابی جنتی ہیں۔ چنانچہ ایک اور حدیث میں یہ صریح الفاظ بھی آئے ہیں:

من اراد ان ینظر الى رجل من اھل الجنة فلینظر الى ھذا فاستشھد.18
جس کا ارادہ ہو کہ وہ جنتی مردکو دیکھے تو وہ انہیں دیکھے، پس اس کے بعد وہ شہید ہوگئے۔

اسی حوالہ سے امام بیہقیRehmatullah Alaih اپنی سند کے ساتھ لکھتے ہیں:

لما جرح النبى صلى اللّٰه علیه وسلم یوم احد مص جرحه حتى انقاه ولاح اییض فقیل له مجه فقال لا واللّٰه لا امجه ابدا ثم ادبر یقاتل فقال النبى صلى اللّٰه علیه وسلم من اراد ان ینظر الى من اھل الجنة فلینظر الى ھذا فاستشھد.19
حضرت ابو سعید خدری Radi Allah Anhoکے والد حضرت مالک بن سنان Radi Allah Anhoنے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے زخم کو چوس لیا تھا جب اُحد میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamزخمی ہوگئے تھے حتیٰ کہ اس کو صاف کردیا تھا اور زخم صاف سفید کردیا تھا اس سے جب کہا گیا کہ کلی کرلے تو اس نے کہا نہیں اﷲ کی قسم میں اس سے کلی نہیں کروں گا کبھی بھی۔ اس کے بعد وہ پیچھے ہٹا اور قتال شروع کردیا نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا کہ جو شخص چاہے کہ وہ اہل جنت کے آدمی کو دیکھے اس کو چاہیے کہ وہ اس کی طرف دیکھے، لہٰذا وہ شہید کردیا گیا۔20

دَمِ رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکااثر

خون مبارک کو پینے کے حوالہ سے حضرت عبداﷲ بن زبیر Radi Allah Anho بیان کرتے ہیں :

انه اتى النبى صلى اللّٰه علیه وسلم وھو یحتجم فلما فرغ قال: یا عبداللّٰه! اذھب بھذا الدم فاھرقه حیث لا یراك احد. فلما برزت عن رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم عمدت الى الدم فحسوته فلما رجعت الى النبی صلى اللّٰه علیه وسلم قال: ما صنعت یا عبداللّٰه؟ قال: جعلته فى مكان ظننت انه خاف على الناس. قال: فلعلك شربته. قلت: نعم. قال: ومن امرك ان تشرب الدم؟ ویل لك من الناس وویل للناس منك. رواه الطبرانى والبزار باختصار ورجال البزار رجال الصحیح غیر ھند بن القاسم وھو ثقة.21
وہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس گئے درآں حالیکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamفصد لگوارہے تھے جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamفارغ ہوئے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا:اےعبد اللہ یہ خون لے جاؤ اور اس کو ایسی جگہ ڈال دو جہاں اس کو کوئی نہ دیکھے۔ جب میں رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے اوجھل ہوا تو میں نے اس خون کو پی لیا جب میں واپس آیا تو نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اے عبداﷲ! تم نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے اس کو ایسی جگہ رکھ دیا جہاں میرا گمان ہے اس کو کوئی نہیں دیکھے گا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: شاید تم نے اس کو پی لیا ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: تم سے خون پینے کے لیے کس نے کہا تھا؟ لوگوں کے شرسےتمہاری حفاظت ہواورتمہارےشرسےلوگوں کی۔

جلال الدین سیوطی نے بھی اس واقعہ کو نقل کیا ہے۔22جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خون مبارک کی تاثیر خصوصیت کی حامل ہے اور اس سے حضرت ابن زبیر Radi Allah Anhumaکی قوت وطاقت اور مزاج میں تبدیلی رونما ہوئی۔چنانچہ بعض احادیث میں ہے:

فیرون ان القوة التى كانت فى ابن الزبیر من قوةدم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم .23
حضرت ابن زبیر Radi Allah Anhumaکے اندر جو قوت تھی صحابہ کرام اسے نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک خون کی قوت سمجھتے تھے۔

ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداﷲ بن زبیر Radi Allah Anhumaنے خون مقدس کو نیچے نہ گرانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بارگاہ نبوی میں یوں عرض کیا:

كرھت ان اصیب دمك. فقال النبى صلى اللّٰه علیه وسلم : لا تمسك النار ومسح على راسه.24
میں نے یہ ناپسند کیا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک نیچے گراؤں، اس پر حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: تجھے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ان کے سر پر دستِ اقدس پھیرا۔25

امام ابو نعیم Rehmatullah Alaihکی روایت میں ہے کہ حضرت عبداﷲ بن زبیر Radi Allah Anhuma نے فرمایا:

انى احببت ان یكون من دم رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فى جوفى.26
میں نے چاہا کہ میرے جسم میں رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا مقدس خون موجود ہو۔

بوئے لہو مبارک

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے خون مبارک کے پینےکے بعداس کی خوشبو حضرت عبداﷲ بن زبیر Radi Allah Anho کے منہ مبارک میں رچ بس گئی تھی یہی وجہ ہے کہ آپ کی شہادت کے وقت بھی یہ خوشبو مبارک موجود تھی۔چنانچہ اس بارے میں امام قسطلانیRehmatullah Alaih لکھتے ہیں:

وفى الكتاب الجوھر المكنون فى ذكر القبائل والبطون انه لما شرب اى عبداللّٰه بن الزبیر دمه تضوع فمه مسكا وبقیت رائحة موجودة فى فمه الى ان صلب .27
کتاب الجواہر المکنون فی ذکر القبائل والبطون میں ہے کہ حضرت عبداﷲ بن زبیر نے جب حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک پیا تو ان کے منہ سے مشک کی خوشبو مہکی اور وہ خوشبو ان کے منہ میں انہیں سولی دیئے جانے تک باقی رہی۔

محبتِ صحابہ کرام

صحابہ کرام کی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے محبت کی یہ حالت تھی کہ جب آپ وضوکرتےتھے تو وضو کے پانی کا ایک قطرہ زمین پر نہ گرنے دیتے تھے۔بلکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا تھوک اور سارا وضو کا پانی اپنے ہاتھوں میں لیتے تھے،منہ کو ملتے،آنکھوں سے لگاتے تھے اور ہر شخص اس کی کوشش کرتاتھاکہ سب سے پہلے آپ کے وضو کا پانی اور آپ کا تھوک میرے ہاتھوں میں آئے۔ چنانچہ اس کوشش میں ایک دوسرے پر گر پڑتے تھے اور ان کی محبت کا یہ حال تھا کہ ایک بار حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے پچھنے لگوائے اور اس کا خون ایک صحابی کو دیاکہ اس کو کسی جگہ احتیاط سے دفن کردو۔صحابی کی محبت نے گوارا نہ کیاکہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا خون زمین میں دفن کیا جائے۔انہوں نے الگ جاکراسے خودپی لیا۔اس پر یہ اعتراض نہ کیا جائے کہ نعوذ باللہ صحابہ بہت ہی بے حس تھے کہ ان کو تھوک ملتے ہوئے اورخون پیتے ہوئے گھن نہیں آتی تھی۔بات یہ ہے کہ ان اُمور کا تعلق عشق ومحبت سے ہے۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی یہ حالت تھی کہ قدرتی طور پر آپ کا تمام بدن خوشبودار تھا۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا لعاب دہن نہایت خوشبوداراورشیریں تھااور یہی حال آپ کے خون کا تھا تو ایسی چیز سے کون شخص گھن کر سکتا ہے ۔ 28

نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون مبارک عظیم برکتوں کا حامل تھا۔جن کی برکتوں کو صحابہ کرام سے زیادہ کون جانتاتھااور ربِ کائنات نےآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو ایسے عظیم صحابہ عطاء فرمائے جنہوں نے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے ہر ممکن تعظیم و محبت کی اور بے شمار فیض حاصل کیا۔یہ وہ عظیم لوگ تھے جنہوں نے ناصرف رسول اللہ سے محبت کی بلکہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے تعلق رکھنے والی ایک ایک چیز سے محبت و تعظیم کی۔


  • 1  قاری ظہور احمدفیضی،لطافت جسد مصطفیٰﷺ،مطبوعہ:مکتبہ باب العلم ، لاہور ، پاکستان،1432ھ،ص: 62
  • 2  أبو محمد بدر الدين العينى،عمدة القارى شرح صحيح البخارى،ج-3،مطبوعہ:دار إحياء التراث العربى، ،(لیس التاریخ موجودًا)،ص:35
  • 3  ایضًا: ص:170
  • 4  أبو بكر أحمد بن عمرو العتكى المعروف بالبزار،مسند البزار،،ج- 9،مطبوعہ: مكتبة العلوم والحكم ،المدينة المنورة، السعودیۃ، 2009ء،ص:284
  • 5  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، سنن الکبریٰ، حدیث: 13186، ج-7، مطبوعۃ:مکتبۃ دارالباز، مکۃ المکرمۃ، السعودیۃ، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:67
  • 6  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الکبیر، حدیث: 6434، ج -7، مطبوعۃ: مکتبۃ العلوم والحکم، الموصل ، عراق، 1983ء، ص:81
  • 7  عبد الرحمن بن ابوبکر السیوطی، الخصائص الکبری، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:440
  • 8  احمد بن علی ابن حجر عسقلانی، تلخیص الحبیر، حدیث: 17، ج-1، مطبوعۃ : دار الکتب العلمیۃ ،بیروت، لبنان، 1989ء، ص:168
  • 9  عبد الرحمن بن أبى بكر السيوطى، الخصائص الكبرى،ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية ،بيروت،لبنان،1971ء،ص:440
  • 10  محمد احسن نانوتوی، مفید الطالبین، مطبوعۃ: مکتبۃ رحمانیۃ، لاہور، باکستان ، (لیس التاریخ موجودًا) ، ص:6
  • 11  علی بن سلطان القاری، شرح الشفا، ج- 1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1410ھ، ص:162
  • 12  احمد بن محمد قسطلانی، المواھب اللدنیۃ، ج -2، مطبوعۃ: المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1412ھ، ص:38
  • 13  نور الدین علی بن بکر ہیثمی، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج- 8، مطبوعۃ: دارالکتاب العربی ،بیروت،لبنان، ،(لیس التاریخ موجودًا)،ص :270
  • 14  أبو عبد الله الحاكم محمد بن عبد الله النيسابوري، المستدرك على الصحيحين،ج-3،مطبوعہ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1990ء،ص: 651
  • 15  قاری ظہور احمدفیضی،لطافت جسد مصطفیٰﷺ،مطبوعہ:مکتبہ باب العلم ،لاہور، پاکستان،1432ھ،ص: 67
  • 16  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الاوسط، حدیث: 9098، ج- 9، مطبوعۃ: دار الحرمین، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:47
  • 17  عبد الرحمن بن أبى بكر السيوطى، الخصائص الكبرى،ج-2،مطبوعہ: دار الكتب العلمية ، بيروت،لبنان ،1971ء،ص:441
  • 18  ابو عثمان سعید بن منصور خراسانی، سنن سعید بن منصور، حدیث: 2573، ج- 2، مطبوعۃ: الدار السلفیۃ ،الھند، 1982ء، ص:261
  • 19  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، دلائل النبوۃ ، ج -3، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص:266
  • 20  بعض علماء کرام نے حضرت ابن زبیر اور مالک بن سنان کی ان دونوں حدیثوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک بہت عمدہ بات لکھی ہے۔ وہ یہ کہ ابن زبیر اور ابن سنان دونوں کا عمل تو ایک ہے کہ دونوں کو نبی کریم ﷺکے خونِ مقدس کے نوش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، مگر حضور ﷺکا جواب ان دونوں کے لیے الگ الگ نوعیت کا ہے۔ ایسا کیوں؟ تو اس حوالہ سے امام خفاجی فرماتے ہیں:ایک مرتبہ یہی سوال حافظ ابن حجر عسقلانی سے کیا گیا۔ انہوں نے فرمایا چونکہ مالک بن سنان نے خون مقدس نوش کرنے کے کچھ دیر بعد شہید ہوجانا تھا اس لیے حضور ﷺنے فرمایا جو شخص جنتی مرد کو دیکھنا چاہے وہ اسے دیکھ لے، اور حضرت ابن زبیر نے چونکہ ایک عرصہ تک دنیا میں رہنا تھا اور انہوں نے آپﷺکا خون مبارک بھی پی لیا تھا لہٰذا حضور ﷺنے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ میرا خون اس کے جسم میں شامل ہوگیا ہے اس لیے اس سے کسی کی تابعداری نہیں ہوسکے گی اور کسی باطل قوت کو یہ تسلیم نہیں کرے گا،جس کا نتیجہ لڑائی بھڑائی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟ اسی کو حضور ﷺنے "ویل لک من الناس وویل الناس منک" (تجھے لوگوں سے اور لوگوں کو تجھ سے ہلاکت ہوگی) کے الفاظ میں ارشاد فرمایا۔ (شہاب الدین احمد خفاجی مصری، نسیم الریاض فی شرح الشفاء القاضی عیاض ،ج -1،مطبوعۃ: المطبعۃ الازھریۃ ، مصر، 1327ھ، ص:360)تاریخ گواہ ہے کہ حضرت ابن زبیر کے ساتھ وہی ہوا جو رسول اکرمﷺنے ارشاد فرمایا تھا حضرت عبداﷲ بن زبیر نے یزیدی حکومت کو تسلیم کیا نہ عبد الملک بن مروان کی حکومت کو جس کے نتیجے میں ان دونوں سے اُن کی لڑائی ہوئی۔ ابن زبیر کو اُن سے نقصان پہنچا اور وہ لوگ آپ پر ظلم کرنے کی وجہ سے دنیا وعقبیٰ کے نقصان و عذاب کے مستحق ہوئے یوں ارشاد نبوی ﷺمن وعن پورا ہوگیا۔
  • 21  نور الدین علی بن بکر ہیثمی، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج -8، مطبوعۃ:دارالکتاب العربی ،بیروت، لبنان،(لیس التاریخ موجودًا)، ص: 270
  • 22  علامہ جلال الدین الرحمٰن سیوطی ،الخصائص الکبریٰ(مترجم:غلام معین الدین نعیمی)،ج-1،مطبوعہ:زاویہ پبلی کیشنز ،لاہور ،باکستان،2014ء،ص:150
  • 23  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، السنن الکبریٰ، حدیث: 13407، ج- 7،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ بیروت، 2003ء، ص :106
  • 24  ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی، سنن الدارقطنی، حدیث: 882، ج-1،مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ بیروت،لبنان، 2004ء، ص:425
  • 25  قاری ظہور احمدفیضی،لطافت جسد مصطفیٰﷺ،مطبوعہ:مکتبہ باب العلم ،لاہور، پاکستان،1432ھ،ص:63
  • 26  ابو نعیم احمد بن عبداﷲاصفہانی،حلیۃ الاولیاء ،ج-1، مطبوعۃ : دار الکتاب العربی ،بیروت،لبنان، (لیس التاریخ موجودًا) ، ص :330
  • 27  احمد بن محمد قسطلانی، المواہب اللدنیۃ ،ج- 2،مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ،بیروت،لبنان،1971ء،ص :77
  • 28  مولانا اشرف علی تھانوی،اشرف الجواب،مطبوعہ:مکتبہ عمر فاروق فیصل کالونی ، لاہور،پاکستان،(سن اشاعت ندارد)،ص:60-61

Powered by Netsol Online