encyclopedia

حضور ﷺ کا پیکر نظافت و لطافت

Published on: 06-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّد سعد ابراہیم، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 8، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 221-224)

حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی جسمانی وجاہت اور حسن ورعنائی قدرت کا ایک عظیم شاہکار تھی جس کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی نفاست پسندی اور نظافت وطہارت کی عادت شریفہ نے چار چاند لگادئیے تھے ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسرتاپا پاکیزگی کا پیکر تھے اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکاجسم اطہر ہر طرح کی آلائشوں سے پاک و صاف تھا۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسمِ اطہر حسین و جمیل ہونے کے ساتھ نہایت ہی نرم ونازک تھا حالانکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamزندگی کے تمام نجی اور معاشرتی معاملات سفر، تجارت، جہاد وغیرہ میں بنفس نفیس شرکت فرماتے تھےتاکہ اپنی امت کو نظامت و لطافت اور پاکیزگی کی تعلیم دیں اور وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی اس معاملہ میں اتباع کرکے اپنی زندگی کو خوشگوار اور پاک و صاف بناسکیں۔ساتھ ہی ساتھ گندگی و نجاست سے ان کو نفرت و کراہت پیدا ہو اور اس سے ہرممکن صورت وہ دور رہیں۔

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے نرم و ناز ہونے کو بیان کرتےہوئےحضرت علی Radi Allah Anhoروایت کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى للّٰه علیه وسلم رقیق البشرة.1
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسم اقدس نہایت نرم و نازک تھا۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے عم محترم حضرت ابو طالبRadi Allah Anho فرماتے ہیں:

واللّٰه ما ادخلته فراشى فاذا ھو فى غایة اللین.2
خدا کی قسم! جب بھی میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو اپنے ساتھ بستر میں لٹایا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جسم اطہر کو نہایت ہی نرم و نازک پایا۔

حضرت انسRadi Allah Anho امام ابو عیسیٰ ترمذی Rehmatullah Alaih روایت کرتے ہیں:

و لامسست خزا قط ولاحریرا ولا شیئا كان الین من كف رسول اللّٰه صلى للّٰه علیه وسلم.3
میں نے کوئی خز(نرم کپڑےکی قِسم)،ریشم اور دوسری چیز رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ سے زیادہ ملائم نہیں چھوئی۔

حضرت معاذ بن جبلRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ایک سفر کے دوران اپنے پیچھے بٹھالیاتو:

فما مسست شیئا الین من جلد رسول اللّٰه صلى للّٰه علیه وسلم.4
میں نے کبھی کسی ایسی چیز کو مس نہیں کیا جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی جلد مبارک سے نرم تر ہو۔

جسم تروتازہ شاخ کی طرح تھا

حضرت ام معبدRadi Allah Anha آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسمِ اطہر کی لطافت اور تروتازگی کو بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں:

غصنا بین غصنین فھو انضر الثلاثة منظرا.5
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا وجود اقدس اس تروتازہ شاخ کی طرح تھا جو دوشاخوں کے درمیان ہو اور تینوں میں خوشنما نظر آتے ۔

پھولوں سے نازک بدن اور بان کی چارپائی

حضرت انس Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamایسی چارپائی پر آرام کرتے جو خرمے کی رسی سے بنی تھی اور نیچے کوئی کپڑا تک نہ ہوتا،حالانکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا جسمِ اطہر تمام لوگوں سے نرم تھا۔جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاٹھتے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک بدن پر اس کی رسیوں کے نشانات ہوتے۔ ایک دن یہ منظر دیکھ کر حضرت فاروق اعظمRadi Allah Anho زارو قطار روپڑے، رسالت مآب Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اے عمر رونے کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam!

اما واللّٰه ما ابكى الا اكون اعلم انك اكرم على اللّٰه عزوجل من قیصر و كسرى انھما یعیشاق فیما یعیشان فیه من الدنیا وانت رسول اللّٰه صلى للّٰه علیه وسلم بالمكان الذى ارى.6
میں اس لیے رورہا ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا مقام اﷲ تعالیٰ کے ہاں قیصرو کسریٰ سے کتنا بلند ہے۔وہ دنیا کی آسائشوں میں ہیں اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس حال میں ہیں جو میں دیکھ رہا ہوں۔

اس پر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا اے عمر کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ ہمارے لیے آخرت ہو اور ان کے لیے صرف دنیا؟ عرض کیا یا رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے سراسر حق فرمایا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن مسعودRadi Allah Anhuma سے بھی یہی مروی ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamایسی چٹائی پر آرام فرماتھے جو سخت تھی۔ اس کے نشانات آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک بدن پر دکھائی دیئے توہم نے آپ کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اﷲ!

الا اذنتنا فنبسط تحتك الین منه؟.7
کیا ہمیں نرم چٹائی بچھانے کی اجازت ہے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا مجھے دنیا سے کیا غرض؟ میری اور دنیا کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی مسافر دوران سفر کسی درخت کے سایہ میں چند لمحات ٹھہر کر آگے گذر جاتا ہے۔

نظافت جسمِ اطہر ﷺ

تاجدار کائنات Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اطہر کی مثل شان نظافت اﷲ رب العزت نے آج تک کسی کو عطا نہیں کی۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجہاں حسن وجمال کے پیکر اتم تھے وہاں نظافت و طہارت میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamظاہری صفائی وپاکیزگی کا بھی خصوصی اہتمام فرماتے تھےاور نفاست پسندی کا بھی خاص خیال رکھتے تھے۔ اگرچہ جسمِ اطہر ہر قسم کی آلائش سے پاک تھا اور قدرت نے اس پاکیزگی کا خصوصی اہتمام فرمایا تھا تاہم حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاپنے لباس اور جسم کی ظاہری پاکیزگی کو بھی خصوصی اہمیت دیتے تھے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسمِ اطہر لطیف ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی نظیف تھا اور یہ نظافت آپ کو اﷲ تعالیٰ نے ولادت کے موقع سے عطا فرمادی تھی۔شب میلاد میں جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس دنیا میں تشریف لائے اس وقت بھی ہر لمحہ پاکیزگی اور طہارت کا مظہر بن گیا تھا۔ عام بچوں کے برعکس جسمِ اطہر ہر قسم کی آلائش اور میل کچیل سے پاک تھا۔چنانچہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی والدہ محترمہ سیّدہ طاہرہ آمنہRadi Allah Anha فرماتی ہیں:

ولدته نظیفا ما به قدر.8
میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو اس طرح پاک صاف جنم دیا کہ آپ کے جسم پر کوئی میل نہ تھا۔

ایک دوسری روایت میں مذکور ہے:

ولدته امه بغیر دم ولا وجع.9
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی والدہ ماجدہ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو بغیر خون اور تکلیف کے جنم دیا۔

امام خفاجی Rehmatullah Alaih"نظیفا ما بہ قذر" کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

اى شى مما یكون على المولود اى نقیا من الوسخ والدرن.10
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمیل کچیل کی ان آلائشوں سے پاک صاف پیدا ہوئے جو ولادت کے موقع پر ہر بچہ کے ساتھ ہوتی ہیں۔

یعنی اﷲ پاک نے اس کو بھی نا پسند فرمایا کہ ولادت کے موقع پر اس کے محبوب پاک Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اقدس پر کوئی ایسی چیز ہو جس سے لوگ نفرت کرتے ہیں لہٰذا اس مقصد کے لیے نظامِ ولادت ہی کو بدل دیا ۔نہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی والدہ کو تکلیف ہوئی اور نہ ہی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسمِ اطہر پر کوئی میل لگنے دیا۔

مذکورہ بالا معروضات سے واضح ہوتا ہے کہ اس قدر نظافت کے باوجود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنظافت کا اہتمام فرماتے، ہمیشہ غسل فرماتے، آنکھوں میں سُرمہ لگاتے،بالوں کو تیل اور کنگھی فرماتے، صاف ستھرے لباس کا اہتمام فرماتے تھے۔ سر اقدس پر ٹوپی استعمال فرماتے تاکہ عمامہ شریف تیل کی وجہ سے میلا نہ ہو۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے لباس مبارک پر پیوند تو ہوتے مگر وہ میلا ہرگز نہ ہوتا۔ اسی طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسمِ اطہر خوشبو دار تھا مگر اس کے باوجود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamخوشبو استعمال فرماتےتھے۔


  • 1  ابوالعباس احمد بن علی المقریزی، امتاع الاسماع، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت ، لبنان، 1999ء، ص:169
  • 2  محمد بن عمر فخر الدین الرازی، مفاتیح الغیب التفسیر الکبیر، ج-۳۱، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 1420ھ، ص :196
  • 3  محمد بن عیسیٰ ترمذی، سنن الترمذی، حدیث: 2015 ، ج 4:، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان،(لیس التاریخ موجوداً) ص368:
  • 4  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الکبیر، حدیث:109 ، ج-20، مطبوعۃ: مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص:59
  • 5  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405 ھ، ص: 279
  • 6  عبد اﷲ بن محمد الاصبھانی، اخلاق النبی وآدابہ، حدیث:491، ج: 3، مطبوعۃ: دار المسلم للنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1998ء، ص:18
  • 7  ایضا، ص: 35
  • 8  احمد بن محمد بن عمر خفاجی، نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیاض ج: 1، مطبوعۃ : دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، ( لیس التاریخ موجوداً)، ص: 363
  • 9  نور الدین علی بن سلطان القاری، شرح الشفاء ، ج: 1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1409ھ ،ص: 165
  • 10  احمد بن محمد بن عمر خفاجی، نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیاض، ج-،1 مطبوعۃ : دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، ص: 363

Powered by Netsol Online