encyclopedia

آپ ﷺ کے فضلات مبارکہ کی طہارت

Published on: 28-Dec-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، ڈاکٹر عمران خان، علامہ محمد حسیب احمد،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 63، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 963-975)

جس طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے فضلات مبارکہ معطر و مبارک اور خاص صفات کے حامل تھےاسی طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے فضلات مبارکہ پاک و مطہر بھی تھے۔ جس طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خلقت بے مثل و بے مثال تھی اسی طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم طاہر سے خارج ہونے والی چیزیں مثلاً خون، بول و براز بھی منفرد اور ممتاز تھے۔جس کی تفصیل ماقبل سطور میں گذر چکی ہے۔ جمہور علماء کرام نے ان فضلات مبارکہ کو پاک مانا ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں محققین علماء کے اقوال ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ قیاس کے بجائے دلائل و شواہد کی روشنی میں یہ مسئلہ واضح ہوجائے کہ یہ قول کوئی شاذ وغیرمحقق نہیں بلکہ ائمہ اربعہ اور دیگر جلیل القدر ائمہ کے اقوال اور بعض کی رائے میں یہ مجمع علیہ قول ہے۔

امام نووی شافعیRehmatullah Alaih کا مذہب

اس حوالہ سے امام نووی شافعیRehmatullah Alaih فرماتے ہیں:

جن علماء نے فضلات نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو طاہر قرار دیا ہے اُنہوں نے دو معروف حدیثوں سے دلیل حاصل کی ہے۔ ان میں ایک حدیث ابو طیبہ ہے، کیونکہ ابوطیبہ Radi Allah AnhoنےآپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا دم مبارک پی لیا تھا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس پر نکیر نہیں فرمائی تھی، اور ایک خاتون نے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا بول مبارک نوش کیا تھا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس پر بھی نکیر نہیں فرمائی۔ حدیثِ ابو طیبہ ضعیف ہے اور خاتون نے جو بول مبارک پیا تھا وہ حدیث صحیح ہے۔ امام دارقطنی نے اس کو بیان کرکے صحیح کہا ہے اور ازروئے قیاس یہی ایک حدیث تمام فضلات کی طہارت کی دلیل کے لیے کافی ہے۔اگلے الفاظ کی عبارت ملاحظہ ہو:

وموضع الدلالة انه صلى اللّٰه علیه وسلم لم ینكر علیھا ولم یامر بغسل فمھا ولانھاھا عن العود الى مثله.1
اور مقام دلیل یہ ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے نہ تو اُس خاتون پر نکیر فرمائی، نہ اُسے منہ دھونے کا حکم دیا اور نہ ہی اُسے آئندہ ایسا کرنے سے منع کیا۔

امام نووی Rehmatullah Alaih نے اپنی ایک اور کتاب میں لکھا ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول اور خون سے برکت حاصل کی جاتی تھی۔2

امام تقی الدین سبکی شافعی Rehmatullah Alaih کا مذہب

امام تاج الدین سبکی شافعی Rehmatullah Alaihاپنے والد امام تقی الدین علی بن عبد الکافی سبکی شافعی Rehmatullah Alaihکے حوالے سے لکھتے ہیں:

وان فضلات النبى صلى اللّٰه علیه وسلم طاھرة وھو راى ابى جعفر الترمذى.3
اور بے شک نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات شریفہ طاہر ہیں اور یہ امام ابو جعفر ترمذی Rehmatullah Alaihکی رائے ہے۔

امام تقی الدین سبکی Rehmatullah Alaih حدیث بالمعنی نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

وھذا یؤید قول ابى جعفر الترمذى من اصحابنا بطھارة فضلاته صلى اللّٰه علیه وسلم وورد حدیث مرفوع ان الارض تبلع ما یخرج من الانبیاء فلا یرى منه شىء وانا اختیار فى ھذه المسالة قول ابى جعفر الترمذى بالطھارة وان كان المشھور عند اصحابنا خلافه لحدیث التى شربت بوله وھو صحیح.4
فضلاتِ نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی طہارت کے قول میں یہ حدیث ہمارے مشائخ میں سے امام (محمد بن احمد بن نصر) الترمذیRehmatullah Alaih کی تائید کرتی ہے، اور اس سلسلے میں ایک مرفوع حدیث وارد ہوئی ہے کہ انبیاء کرامAlaihmus Salamکے اجسام مبارکہ سے جو کچھ نکلتا ہے زمین اسے نگل جاتی ہے، اور میں اس مسئلہ میں امام ابو جعفر ترمذیRehmatullah Alaih کے قول کو اختیار کرتا ہوں، اس حدیث کے پیش نظر کہ ایک خاتون نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا بول مبارک پی لیا تھا، اور وہ صحیح حدیث ہے، اگرچہ ہمارے اصحاب (شافعیہ) کے نزدیک مشہور قول اس کے خلاف ہے۔

امام ابن حجر مکی شافعی کا مذہب

علامہ ابن حجر مکی ہیتمی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

ایک غریب حدیث میں ہے نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسمِ اطہر سے جو کچھ خارج ہوتا تھا زمین اسے نگل جاتی تھی اور اس بات کی حافظ عبد الغنی مقدسی نے تائید فرمائی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی صحابی سے یہ ثابت نہیں ہے کہ اس نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا براز دیکھا ہوبخلاف بول کے:

فانھم یستثفون به كدمه صلى اللّٰه علیه وسلم ومن ثم اختار جماعة ائمتنا رضى اللّٰه عنھم طھارةجمیع فضلاته صلى اللّٰه علیه وسلم.5
صحابۂ کرام Radi Allah Anhumآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول مبارک سے اسی طرح شفا حاصل کرتے تھے جس طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خون سے، اور ہمارے متاخرین ائمہ شافعیہ Radi Allah Anhumنے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جمیع فضلات شریفہ کی طہارت کا مذہب اختیار کیا ہے۔

یہی امام ابن حجر مکی Rehmatullah Alaihاپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں:

واختار جمع متقدمون ومتاخرون طھارة فضلاته صلى اللّٰه علیه وسلم واطالوا فیه.6
تمام متقدمین اور متاخرین نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات شریفہ کی طہارت کے مذہب کو اختیار کیا ہے اور اس میں انہوں نے تفصیلی دلائل دیے ہیں۔

نیز اپنی تیسری کتاب میں لکھتے ہیں:

وبھذا استدل جمع من ائمتنا المتقدمین وغیرھم على طھارة فضلاته صلى اللّٰه علیه وسلم وھو المختار وفاقا لجمع من المتاخرین فقد تكاثرت الادلة علیه وعدہ الائمة من خصائصه.7
ان احادیث سے ہمارے متقدمین کی جماعت اور دوسرے علماء نے فضلاتِ نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی طہارت کی دلیل لی ہے، یہی پسندیدہ مذہب ہے اور اس پر متاخرین کا اتفاق ہے، سوبلاشبہ اس پر بکثرت دلائل موجود ہیں اور ائمہ نے اس بات کو خصائص نبویہ میں شمار کیا ہے۔

امام سیوطی شافعی Rehmatullah Alaih کا مذہب

امام سیوطیRehmatullah Alaih"انموذج اللبیب فی خصائص الحبیب" میں لکھتے ہیں:

طھارة دمه وبوله غائطه وسائر فضلاته تشرب ویستشفى بھا.8
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا خون،بول،براز اور تمام فضلات پاک تھے، انہیں پیا جاتا تھا اور ان سے شفا حاصل کی جاتی تھی۔

نیز امام سیوطی Rehmatullah Alaihنے اپنی کتاب "کفایۃ الطالب اللبیب فی خصائص الحبیب" المعروف "الخصائص الکبریٰ" میں وہ تمام احادیث جمع کی ہیں جو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خون، بول، براز اور تمام فضلات شریفہ کی طہارت پر دلالت کرتی ہیں اور ان پر یہ ابواب قائم فرماتے ہیں:

باب الایة فى دمه صلى اللّٰه علیه وسلم. 9
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خون مبارک میں معجزہ کا باب۔
باب الاستشفاء ببوله صلى اللّٰه علیه وسلم.10
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول مبارک سے شفا حاصل کرنے کا باب۔

امام شعرانی شافعی Rehmatullah Alaih کا مذہب

امام عبد الوہاب شعرانی Rehmatullah Alaih لکھتے ہیں:

سیدہ عائشہ صدیقہ Radi Allah Anhaنے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے سوال کیا یا رسول اﷲ! آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamبیت الخلاء جاتے ہیں تو ہم آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی اس جگہ سے مشک کی خوشبو سونگھتے ہیں اور وہاں کوئی اثر نہیں پاتے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا ہم جماعتِ انبیاء ہیں ہمارے جسم اہلِ جنت کی روحوں کی مثل ہیں اور زمین کو حکم دیا گیا ہے کہ ہمارے اجسام سے جو کچھ نکلے وہ اسے نگل جائے۔ہمارے شیخ نے فرمایا یہ حدیث ان علماء کی تائید کرتی ہے جو فضلات شریفہ کی طہارت کے قائل ہیں، اور حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا اس عمل کو مقرر رکھنا اور اُم ایمن Radi Allah Anha کو بول پینے پر نہ ٹوکنا ان علماء کی تائید کرتا ہے۔11

ایک اور مقام پر امام شعرانی Rehmatullah Alaih فرماتے ہیں:

وخص بطھارة دمه وسائر فضلاته بل شرب بوله شفاء.12
خون،بول اور تمام فضلات کا پاک ہونا حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خصوصیت ہے، بلکہ آپ کا بول پینا شفا ہے۔

شیخ الاسلام ابو یحییٰ زکریا انصاری Rehmatullah Alaih کا مذہب

شیخ الاسلام ابو یحییٰ زکریا انصاری شافعی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

وكان یتبرك ویستشفى ببوله ودمه.13
اور حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول اور خون مبارک سے برکت اور شفاء حاصل کی جاتی تھی۔

امام خیضری Rehmatullah Alaihامام نووی Rehmatullah Alaihکے حوالہ سے تحریرفرماتے ہیں:

وموضع الدلالة انه صلى اللّٰه علیه وسلم لم ینكر علیھا ولا امرھا بغسل الفم ولانھاھا عن العود الى مثله، ثم قال ان القاضى الحسین قال الاصح القطع بطھارة الجمیع انتھى قلت واختاره جماعة من متاخرى اصحابنا وانا قائل به ومن حمل الاحادیث فى ذلك على التداوى به قلنا له قد اخبر صلى اللّٰه علیه وسلم ان اللّٰه لم یجعل شفاء امتى فیما حرم علیھا فلا یصح حمل الاحادیث على ذلك بل ھى ظاھرة فى الطھارة.14
مقام استدلال یہ ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے خاتون پر نکیر نہیں فرمائی اور نہ اسے منہ دھونے کا حکم فرمایا اور نہ آئندہ ایسا کرنے کی ممانعت فرمائی۔ پھر امام نووی Rehmatullah Alaihنے فرمایا قاضی حسینRehmatullah Alaih نے فرمایا ہے کہ صحیح ترین مذہب تمام فضلات کی قطعی طہارت ہے، امام نوویRehmatullah Alaih کی عبارت ختم ہوئی۔میں (خیضریRehmatullah Alaih ) کہتا ہوں اور اسی کو ہمارے متاخرین کی ایک جماعت نے اختیار کیا ہے اور میں بھی اسی کا قائل ہوں اور جس شخص نے احادیث کو علاج پر محمول کیا ہے ہم اسے کہتے ہیں کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اطلاع دی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے میری امت کی شفا اس چیز میں نہیں رکھی جو اس پر حرام کردی ہے۔ لہٰذا ان احادیث کو علاج پر محمول کرنا درست نہیں بلکہ یہ احادیث فضلات کی طہارت میں واضح ہیں۔

شیخ محمد شربینی شافعی Rehmatullah Alaihکا مذہب

شیخ محمد شربینی شافعیRehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

وھذه الفضلات من النبى صلى اللّٰه علیه وسلم طاھرة كما جزم به البغوى وغیره وصححه القاضى وغیره وافتى به شیخى خلافا لما فى الشرح الصغیر والتحقیق من النجاسة لان بركة الحبشیة شربت بوله صلى اللّٰه علیه وسلم فقال لن تلج النار بطنك صححه دارقطنى وقال ابو جعفر الترمذى دم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم طاھر لان ابا طیبة شربه وفعل مثل ذلك ابن الزبیر وھو غلام حین اعطاه النبى صلى اللّٰه علیه وسلم دم حجامته لیدفنه فشربه فقال له النبى صلى اللّٰه علیه وسلم من خالط دمه دمى لم تمسسه النار.15
اور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذات اقدس سے خارج ہونے والے فضلات طاہر تھے جیسا کہ امام بغوی Rehmatullah Alaihاور دوسرے علماء نے قطعیت کے ساتھ کہا ہے اور قاضی حسین اور دوسرے فقہاء نے اسی کو صحیح قرار دیا ہے، اور میرے شیخ نے اسی پر فتویٰ دیا ہے۔بخلاف اس کے جو شرح "صغیر" اور " تحقیق" میں نجاست کا قول ذکر کیا گیا ہے، کیونکہ برکہ حبشیہ Radi Allah Anhaنے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا بول مبارک نوش کیا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا تیرا پیٹ آگ میں داخل نہ ہوگا۔ اس حدیث کوامام دارقطنی Rehmatullah Alaih نے صحیح کہا ہے اور ابو جعفر ترمذی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا خون پاک تھا کیونکہ ابو طیبہ Radi Allah Anho نے اس کو نوش کیا اور اسی طرح حضرت عبداﷲ بن زبیر Radi Allah Anhumaنے بھی کیا تھا، جب وہ لڑکے تھے، حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے پچھنے لگوا کر وہ خون اُنہیں دفن کرنے کے لیے دیا تھا تو انہوں نے پی لیا تھا اس پر نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے انہیں فرمایا تھا جس کے خون میں میرا خون شامل ہوگیا اُسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔

امام عراقی شافعی اور امام مناوی رحمہما اﷲ کا مذہب

حافظ ابن حجر عسقلانی Rehmatullah Alaihکے استاد شیخ ابو الفضل زین الدین عبد الرحیم بن الحسین عراقی Rehmatullah Alaihکی سیرۃ النبی میں ایک منظوم تالیف ہے، اس میں وہ فرماتے ہیں:

وبوله ودمه اذ اتیا
تبركا من شارب مانھیا.16
اور آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول اور خون کو جب لایا گیا تو وہ پینے والے کے حق میں تبرک ہوگئے، کیونکہ اُن سے روکا نہیں گیا۔

اس شعر کی تشریح میں امام زین الدین مناوی شافعی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا بول اور خون تبرک ہیں، ان کو پینے والے حضرات کو منع نہیں کیا گیا اسی لیے فقہاء شافعیہ رحمہم اﷲ کے جم غفیر کے نزدیک آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے تمام فضلات شریفہ طاہر ہیں۔17

امام ابن حجر عسقلانی شافعی Rehmatullah Alaih کا مذہب

حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی Rehmatullah Alaih فرماتے ہیں:

وكان یستشفى ویتبرك ببوله ودمه.18
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول اور خون مبارک سے شفا اور برکت حاصل کی جاتی تھی۔

اپنی دوسری کتاب میں امام ابن حجر عسقلانی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

والحق ان حكمه جمیع المكلفین فى الاحكام التكلیفیة الا فیما خص بدلیل وقد تكاثرت الادلة على طھارة فضلاته وعد الائمة ذلك فى خصائصه فلا یلتفت الى ما وقع فى كتب كثیر من الشافعیة مما یخالف ذلك فقد استقر الامر بین ائمتھم على القول بالطھارة.19
اور حق یہ ہے کہ احکام تکلیفیہ میں نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا حکم تمام مکلفین کی طرح ہے مگر یہ کہ جو خصوصیت دلیل سے ثابت ہو، اور واقعی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات کی طہارت پر بکثرت دلائل موجود ہیں، اور ائمہ عظام نے فضلات شریفہ کی طہارت کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خصائص میں شمار کیا ہے۔ لہٰذا جو شافعیہ کی بہت سی کتب میں اس کے خلاف لکھا ہوا ہے وہ لائق التفات نہیں کیونکہ ان کے ائمہ کے درمیان معاملہ فضلات شریفہ کی طہارت کے قول پر آٹھہرا ہے۔

فقہاء مالکیہ کا مذہب

مالکی فقہاء کرام رحمہم اﷲ کا مذہب بھی یہی ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات شریفہ طاہر تھے۔

امام قاضی عیاض مالکی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

بان منیه وسائر فضوله صلى اللّٰه علیه وسلم عندھم طاھرة على احد القولین.20
نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی منی اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے تمام فضلات شریفہ فقہاء مالکیہ کے ایک قول کے مطابق طاہر ہیں۔

شیخ محمد علیش مالکی Rehmatullah Alaihکا مذہب

شیخ محمد علیش مالکی Rehmatullah Alaihانسانی فضلات کی نجاست کی تفصیل میں لکھتے ہیں:

الا الانبیاء علیھم الصلوٰة والسلام ففضلتھم طاھرة ولو قبل بعثتھم لاصطفائھم واستنجاء ھم كان للتنظیف والتشریع.21
ماسوا انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے پس اُن کے فضلات طاہر ہیں، اگرچہ ان کی بعثت سے قبل ہی ہوں، ان کی برگزیدگی کے باعث، اور ان کا استنجاکرنا نظافت اور تشریع کے لیے ہے۔

شیخ احمد صاوی مالکیRehmatullah Alaih کا مذہب

عارف باﷲ شیخ احمد صاویRehmatullah Alaih لکھتے ہیں:

ان فضلات الانبیاء طاھرة واستنجاء ھم تنزیه وتشریع ولو قبل النبوة لاصطفائھم من اصل الخلقة وان المنى الذى خلقت منه الانبیاء طاھر بلاخلاف بل جمیع ما تكون من اصول المصطفى صلى اللّٰه علیه وسلم طاھر ایضا.22
یقینا انبیاء کرام Radi Allah Anhumکے فضلات شریفہ طاہر ہیں اور ان کا استنجاء تنزیہ اور تشریع کے لیے ہے۔ اگرچہ قبل از اعلان نبوت ہو، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو چن لیا ہے اور بے شک وہ مادہ جس سے انبیاء کرامRadi Allah Anhumکی تخلیق ہوئی بلا اختلاف طاہر ہے بلکہ مصطفی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جمیع آباؤ واجداد کا مادہ(یعنی وہ خاص مادہ جو منتقل فی الارحام ہوتا رہا)وہ طاہر ہے۔

فقہاء حنبلیہ کا مذہب

حنبلی فقہاء کرام رحمہم اﷲ کا مذہب بھی یہی ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے فضلات شریفہ طاہر تھے۔

امام عبد الغنی حنبلیRehmatullah Alaih کا مذہب

امام حافظ عبد الغنی تقی الدین حنبلی المقدسیRehmatullah Alaih سے دریافت کیا گیا:

ھل روى انه صلى اللّٰه علیه وسلم كان ما یخرج منه تبتلعه الارض؟ فقال قد روى ذلك من وجه غریب والظاھر یؤیده فانه لم یذكر عن احد من الصحابة انه راه ولاذكره واما البول فقد شاھده غیر واحد وشربته ام ایمن.23
کیا ایسی کوئی روایت ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جسمِ اطہر سے جو کچھ نکلتا تھا اُسے زمین نگل جاتی تھی؟ اُنہوں نے فرمایا ہاں ایک ضعیف حدیث ہے اور ظاہربھی اُس کی تائید کرتا ہے، کیونکہ کسی صحابی سے یہ ثابت نہیں کہ اُس نے براز نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو دیکھا ہو اور نہ کسی صحابی نے اُسے دیکھنے کا ذکر کیا ہے لیکن بول مبارک متعدد صحابۂ کرام Radi Allah Anhum نے دیکھا ہے اور حضرت اُم ایمن Radi Allah Anha نے اُسے پیا ہے۔

علامہ مرداوی حنبلی Rehmatullah Alaih کا مذہب

علامہ مرداوی حنبلی Rehmatullah Alaihنے انسان کے مرنے کے بعد اس کے جسم کے اجزاء کے پاک ہونے یا نجس ہونے پر طویل بحث کی ہے اور اس کے آخر میں لکھا ہے:

تنبیه محل الخلاف فى غیر النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فانه لا خلاف فیه قلت و على قیاسه سائر الانبیاء علیھم الصلوٰة والسلام وھذا مما لاشك فیه .24
خبردار! یہ اختلاف غیر نبی انسان میں ہے، نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس اختلاف سے مستثنیٰ ہیں۔ میں کہتا ہوں اور اسی طرح تمام انبیاء کرام Radi Allah Anhumاس اختلاف سے مستثنیٰ ہیں اور اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔

فقہاء حنفیہ کامذہب

حنفی فقہاء کرام رحمہم اﷲ کا مذہب بھی یہی ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات شریفہ طاہر تھے۔

امام اعظم ابو حنیفہ Radi Allah Anho کامذہب

امام ابن عابدین شامی Rehmatullah Alaihانسانی فضلات کی نجاست کی توضیح میں لکھتے ہیں:

تنبیه :صحیح بعض ائمة الشافعیة طھارة بوله صلى اللّٰه علیه وسلم وسائر فضلاته وبه قال ابو حنیفة كما نقله فى (المواھب اللدنیة ) عن (شرح البخارى) للعینى.25
تنبیہ: بعض ائمہ شافعیہ رحمہم اﷲ نے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول اور تمام فضلات شریفہ کی طہارت کی صحت بیان فرمائی ہے اور یہی امام اعظم ابو حنیفہ کا قول ہے، جیسا کہ "المواھب اللدنیۃ" میں امام عینیRehmatullah Alaihکی شرح بخاری سے منقول ہے۔

محدث احناف امام عینیRehmatullah Alaih نے یہ قول عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں نقل کیا ہے لکھتے ہیں:

بعض لوگوں نے کہا کہ وہ احادیث (جن میں ذکر ہے کہ صحابۂ کرامRadi Allah Anhum حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے وضو کے مستعمل پانی کو تبرک کے طور پر استعمال کرتے تھے، امام ابو حنیفہ Rehmatullah Alaihکے رد میں ہیں) کیونکہ امام ابو حنیفہ Rehmatullah Alaihمستعمل پانی کو نجس کہتے ہیں اور نجس چیز تبرک نہیں ہوا کرتی۔

علامہ عینی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں معاند نے یہ غلط کہا ہے، کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہ Radi Allah Anho نے ہرگز ایسی بات نہیں کہی:

وكیف یقول ذلك وھو یقول بطھارة بوله وسائر فضلاته ؟.26
اور وہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں جبکہ وہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بول اور تمام فضلات شریفہ کو طاہر فرماتے ہیں؟

محدثِ احناف امام بدر الدین عینی حنفی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

اور بعض علماء نے کہا ہے کہ احکامِ تکلیفیہ میں نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا حکم تمام مکلفین کی طرح ہے مگر یہ کہ جو خصوصیت دلیل سے ثابت ہو۔ اس سے آگے امام عینیRehmatullah Alaih فرماتے ہیں:

قلت یلزم من ھذا ان یكون الناس مساویین للنبى صلى اللّٰه علیه وسلم ولا یقول بذلك الا جاھل غبى واین مرتبته من مراتب الناس؟ ولا یلزم ان یكون دلیل الخصوص بالنقل دائما والعقل له مدخل فى تمییز النبى علیه الصلوٰة والسلام من غیره فى مثل ھذه الاشیاء وانا اعتقد انه لا یقاس علیه غیره وان قالوا غیر ذلك فاذنى عنه صماء.27
میں کہتا ہوں اس سے یہ بات لازم آئے گی کہ لوگ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے برابر ہوجائیں اور یہ بات کوئی جاہل غبی ہی کہہ سکتا ہے۔ بھلا کہاں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا مرتبہ اور کہاں لوگوں کے مراتب اور یہ لازمی نہیں کہ خصوصیت کی دلیل ہمیشہ نقل سے ثابت ہو بلکہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو ممتاز کرنے کے لیے ایسے اُمور میں عقل کو بھی دخل ہے اور میرا یہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر دوسروں کو قیاس نہیں کیا جاسکتا اور اگر وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات کہیں تو میرے کان اس سے بہرے ہیں۔

امام عینیRehmatullah Alaih کی قلبی کیفیت

علامہ عینی Rehmatullah Alaih کا یہ کلام محبتِ مصطفی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے لبریز ہے، لفظ لفظ سے محبت جھلکتی نظر آتی ہے یہ جملہ خصوصی توجہ کا مستحق ہے :

وان قالوا غیر ذلك فاذنى عنه صماء.28
اور اگر وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات کہیں تو میرے کان اس سے بہرے ہیں۔

یہ وہ محبت ہے جس کے متعلق حدیث پاک میں آیا ہے:

حبك الشىء یعمى ویصم.29
کسی چیز کی محبت اندھا اور بہرا کردیتی ہے۔

محب کو محبوب کی برائی نظر آتی ہے اور نہ ہی وہ اسے سن سکتا ہے، یہی کیفیت امام بدر الدین عینی Rehmatullah Alaihکی تھی۔

علامہ ابراہیم حلبی حنفی Rehmatullah Alaihکا مذہب

بعض اوقات نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے کپڑوں پر لگی ہوئی منی کو دھویا نہیں جاتا تھا بلکہ کھرچ دیا جاتا تھا، اس کی توجیہ میں علامہ حلبی حنفی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

وھى محتملة لكون المنى قلیلا ولكونه مخصوصا علیه الصلوة والسلام على ما قیل ان فضلاته علیه الصلوة والسلام طاھرة.30
احتمال ہے کہ وہ منی قلیل ہوگی اور اس لیے بھی کہ یہ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خصوصیت ہے، اس قول کے مطابق کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے تمام فضلات شریفہ طاہر ہیں۔

اس سے ذرا آگے لکھتے ہیں:

اختصاصه بطھارة الفضلات حتى الدم والبول على ما صححه القاضى حسین وغیره.31
خون اور بول سمیت تمام فضلات کی طہارت حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خصوصیت ہے، جیسا کہ قاضی حسین اور دوسرے فقہاء کرام رحمہم اﷲ نے اس کی صحت بیان فرمائی ہے۔

مذکورہ بالا تمام حوالہ جات سے واضح ہوجاتا ہے کہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات مبارکہ پاک و صاف اور شفاف ہیں۔جن کی ہیئت وکیفیت عالمین میں جداگانہ ہے۔

کوئی چیز حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مزید طہارت کا سبب نہیں ہوسکتی

جنت کی طہارت کا یہ مقام ہے کہ کسی شخص کو اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا جب تک کہ اس کے ظاہر و باطن کو پاک ومزکی نہ کیا جائے گا چنانچہ اکثر مفسرین کرام نے سورۃ الزمر کی آیت نمبر (73) کے تحت یہ حدیث لکھی ہے:

جب جنتیوں کو جنت کی طرف لے جایا جائے گا تو وہ جنت کے قریب دروازہ جنت کے باہر ایک درخت پائیں گے،جس کے نیچے سے دوچشمے جاری ہوں گے ایک چشمہ سے وہ پئیں گے تو ان کے باطن سے ہر قذورت اور دناست ونجاست صاف ہوجائے گی اور دوسرے سے غسل کریں گے تو ان کا ظاہر مکمل طور پر صاف ہوجائے گا۔ 32

لیکن حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا معاملہ سب سے جدا ہے اس لیے کوئی پانی خواہ جنت کا ہی کیوں نہ ہوحضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مزید طہارت کا سبب نہیں ہوسکتا بلکہ جو پانی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے استعمال میں آجائے اس کی پاکیزگی اور شان دوبالا ہوجاتی ہے اور پھر اس کے حصول میں صحابۂ کرامRadi Allah Anhum اس قدر جلدی کرتےتھے کہ وہ قریب بہ جنگ ہوجاتے تھے۔ معلوم ہوا کہ ہر چیز مزید طہارت ونفاست کے لیے پانی کی محتاج ہے لیکن حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی عظمت اس سے وراء ہے۔ اسی لیے علماء کرام نے فرمایا ہے کہ جو پانی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسمِ اطہر سے نکلا وہ دوسرے تمام پانیوں سے افضل ہے ۔چنانچہ امام ابن حجر مکیRehmatullah Alaih ایک بحث میں فرماتے ہیں کہ ماء کوثر سے آبِ زم زم افضل ہے اور پھر اس کی توجیہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

لانه به غسل صدر رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولا یكون یغسل الا بافضل المیاه لكن تقدم ان افضل المیاه من بین اصابعه صلى اللّٰه علیه وسلم.33
اس لیے کہ اس سے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سینہ اقدس دھویا گیا اور آپ کا صدر اقدس نہیں دھویا گیا مگر افضل پانی سے ہی لیکن تمام پانیوں سے افضل پانی وہ ہے جو خود نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی مقدس انگلیوں کے درمیان سے جاری ہوا۔

اسی طرح امام فاسی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

قال البلقینى ان ماء زمزم افضل من ماء الكوثر لغسل قلبه صلى اللّٰه علیه وسلم به فكیف بما خرج من ذاته صلى اللّٰه علیه وسلم.34
امام بلقینی Rehmatullah Alaihنے فرمایا کہ آبِ زم زم آبِ کوثر سے افضل ہے اس لیے کہ اس سے صاحب معراج Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا قلب اقدس دھویا گیا پھر اس پانی کا کیا مرتبہ ہوگا جو خود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذاتِ اقدس سے خارج ہوا ؟۔

متذکرہ بالا تمام احادیث مبارکہ ،تمام اقوال اور صحابۂ کرام کے عمل سے یہ بات اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلات مبارکہ کسی بھی قسم کی آلائش و گندگی اور کثافت و گراوٹ سے منزہ و مبرا تھے۔نہ صرف یہ بلکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجو سر تاپا اللہ رب العزت کی تخلیق کا شاہکار اعظم ہیں اور ایسا شاہکار کے جس کی مثل نہ تھی اور نہ ہوسکتی ہے۔ ایسی ذات کے فضلات مبارکہ انتہائی اعلی درجہ کے لطیف و معطر تھے۔جن کی ہیئت ، کیفیت و بناوٹ، رنگ و بو الغرض ہر ہر صفت ایک علیحدہ ومنفردحیثیت کی حامل تھی، جو عالمین میں سے کسی کے لیے بھی روا نہ ہوسکتی تھی۔یہ فضلات مبارکہ وہی ہیں جن سے صحابۂ کرام Radi Allah Anhumنے کئی طرح کے فوائد وثمرات حاصل کیے ہیں جس کا تفصیلی ذکر ماقبل میں گزرچکاہے۔آخر میں تاکیدًا پھر اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ اجسادِ انبیاء کرام Alaihmus Salamعام انسانوں سے ان معنوں میں یکسر مختلف تھے کہ ان کے احکامات ومعاملات عام انسانوں سے جدا تھےباوجود اس کے کہ وہ بظاہرعام انسانوں جیسے ہی تھے۔نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلاتِ مبارکہ کے حوالہ سے صحابۂ کرام Radi Allah Anhumنے شرعی حوالہ سے تو بہت دور کی بات کبھی طبعی کراہیت بھی محسوس نہ فرمائی تھی جو اس بات کی دلیل ہے کہ اگر آج کا کوئی انسان بھی بحالتِ ایمان ا س دور میں ہوتا تو اس کی بھی یہی کیفیت ہوتی۔اگر آج کسی بھی اعتبار سے کوئی بھی ان فضلات کے حوالہ سے طبعی کراہت محسوس کرتا ہے تو اس کی وجہ بعد ِ زمانہ اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فضلاتِ مبارکہ کا عدمِ مشاہدہ ہے ورنہ تقاضۂ ایمانی آج بھی ان کی طہارت وپاکیزگی کا متحمّل اور خوگر ہے۔واللہ اعلم۔


  • 1  یحییٰ بن شرف النووی، المجموع شرح المہذب، ج -1، مطبوعۃ : ادارۃ الطباعۃ المنیریۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:234
  • 2  یحییٰ بن شرف النووی، تہذیب الاسماء واللغات، ج -1، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، 1416ھ، ص:42
  • 3  عبد الوہاب بن علی بن عبد الکافی سبکی، طبقات الشافعیۃ الکبریٰ، ج -5، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1420ھ، ص:357
  • 4  تقی الدین علی بن عبد الکافی السبکی، السیف المسلول علی من سب الرسول ﷺ، مطبوعۃ: دار ابن حزم، بیروت، لبنان ، 1426ھ، ص:469
  • 5  احمد بن محمد بن علی حجر مکی، المنح المکیۃ فی شرح الھمزیۃ مطبوعۃ: مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:103
  • 6  احمد بن محمد بن علی حجر مکی، تحفۃ المحتاج، ج -1، مطبوعۃ: دار صادر، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:296
  • 7  احمد بن محمد بن علی حجر مکی ،اشرف الوسائل الی فھم المسائل، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1419ھ، ص:296
  • 8  عبد الرحمن بن ابوبکر السیوطی، الخصائص الصغری، مطبوعہ: بختیار برنترز، لاہور، باکستان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:50
  • 9  عبد الرحمن بن ابوبکر السیوطی، الخصائص الکبری، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:117
  • 10  ايضًا: ص:122
  • 11  عبد الوہاب الشعرانی، کشف الغمۃ ، ج -1، مطبوعۃ: مصطفی البابی الحلبی ، مصر، 1370ھ، ص:36
  • 12  ایضًا: ج- 2، ص:50
  • 13  ابو یحییٰ زکریا انصاری، شرح روض الطالب من اسنی المطالب، ج -3، مطبوعۃ: مکتبہ احدیۃ ، ڈھاکہ، بنگلہ دیش، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:106
  • 14  حافظ قطب الدین محمد بن محمد الخیضری، اللفظ المکرم بخصائص النبی المعظمﷺ،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1417ھ، ص:363-362
  • 15  محمد بن احمد الشربینی، مغنی المحتاج ، ج -1،مطبوعۃ: مصطفی البابی الحلبی ، مصر، 1377ھ، ص:79
  • 16  زین الدین عبد الرحیم بن حسین العراقی، الفیۃ السیرۃ النبویۃ، مطبوعۃ: دار المنھاج ، بیروت، لبنان، 1426ھ، ص:101
  • 17  زین الدین محمد عبد الروف مناوی، العجالۃ السنیۃ علی الفیۃ السیرۃ النبویۃ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، 1424ھ، ص:109
  • 18  احمد بن علی ابن حجر عسقلانی، تلخیص الحبیر، ج -2، مطبوعۃ: الطباعۃ الفنیۃ المتحدۃ ، قاھرۃ، مصر ، 1384ھ، ص:143
  • 19  احمد بن علی ابن حجر عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ج -1، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی ،بیروت، لبنان، 1408ھ، ص:128
  • 20  قاضی عیاض بن موسیٰ ، اکمال المعلم بفوائد مسلم، ج- 2، مطبوعۃ: دار الوفاء المنصورۃ، مصر، 1419ھ، ص:115
  • 21  شیخ محمد علیش مالکی، منح الجلیل، ج -1، مطبوعۃ : دار الفکر، بیروت، لبنان، 1404ھ، ص: 54
  • 22  احمد بن محمد الصاوی، بلغۃ السالک ، ج -1، مطبوعۃ: دار المعرفۃ، بیروت، لبنان ، 1398ھ، ص:20
  • 23  احمد بن محمد قسطلانی، المواھب اللدنیۃ، ج -2، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفیقیۃ ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:91
  • 24  علاؤ الدین ابو الحسن علی بن سلیمان المرداوی، الانصاف، ج -1، مطبوعۃ: مطبعۃ السنۃ المحمدیۃ، القاھرۃ، مصر، 1374ھ، ص:323
  • 25  سید محمد امین ابن عابدین شامی، رد المحتار، ج -1، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 1419ھ، ص:453
  • 26  محمود بدر الدین عینی حنفی، عمدۃ القاری، ج -3، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:89
  • 27  ایضًا: ص:35
  • 28  ایضًا
  • 29  ابوداؤد سلیمان بن اشعث، سنن ابوداؤد، حدیث: 5130، ج- 4، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:334
  • 30  ابراہیم حلبی حنفی، غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی، مطبوعۃ: سہیل اکیڈمی، لاہور، باکستان، 1399ھ، ص:182
  • 31  ایضًا
  • 32  ابو الفرج عبد الرحمن ابن جوزی، زاد المیسر ،ج -7، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان ، 1414ھ، ص:29
  • 33  احمد بن محمد بن علی حجر مکی، تحفۃ المحتاج، ج -1، مطبوعۃ: دار صادر، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:77
  • 34  محمد مھدی الفاسی، مطالع المسرات بجلاء دلائل الخیرات، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1426ھ، ص:242

Powered by Netsol Online