encyclopedia

آپ ﷺکے لب مبارک

Published on: 26-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر مفتی عمران خان، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 23، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 405-408)

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک لب نہایت ہی خوبصورت اور سرخی مائل تھے نزاکت ولطافت میں اپنی مثال آپ تھے۔خالقِ کائنات نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو کمال کاحسن دیا تھاکہ جو بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو دیکھتااپنادل آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو دے بیٹھتاتھا۔ایسالگتا تھا کہ ہر حسن کے کمال کو آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذات میں جمع کردیا گیا تھا،آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مقدس لبوں میں لطافت وشگفتگی سے بھر پور تھی۔

لب مبارک کا حسن

احمد بن محمد قسطلانی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

كان صلى اللّٰه علیه وسلم احسن عباداللّٰه شفتین والطفھم ختم فم.1
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مقد س لب اﷲ کے تمام بندوں سے بڑھ کر خوبصورت تھے اور بوقتِ سکوت نہایت ہی شگفتہ ولطیف محسوس ہوتے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مقدس منہ کے بارے میں جو لفظ استعمال ہوا ہے وہ "ضلیع الفم"ہے اس کا معنی اکثر علماء نے منہ کا فراخ ہونا بیان کیا ہے 2مگر بعض علماء نے اس کا معنی یہ بیان کیا :

ذبول شفتیه ورقتھما وحسنھما.3
کہ اس سے آپ کے مبارک ہونٹوں کا نرم ونازک، پتلا اور حسین ہونا مراد ہے۔

امام طبرانی Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم الطف عباد اللّٰه شفتین.4
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک ہونٹ تمام اﷲ کے بندوں سے نرم ونازک تھے۔

سکوت کی صورت میں مبارک ہونٹوں پر جو حسن کی فراوانی ہوتی اسے صحابہ کرام Radi Allah Anhumنے یوں بیان کیاہے:

كان الطفھم ضم فم.5
سکوت کے وقت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہونٹ نہایت ہی لطیف وشگفتہ محسوس ہوتے۔

حجر اسود کابوسہ

وہ حضرت عبداﷲ بن عمر Radi Allah Anhumaسے روایت کرتے ہیں

قال ما تركت استلام الحجر منذ رایت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یستلمه.6
کہ حضرت عبداﷲ بن عمر Radi Allah Anhumaنے فرمایا میں نے جب سے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو حجر اسود کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت سے استلام کو کبھی ترک نہیں کیا۔

اس حدیث کو امام بخاریRehmatullah Alaih7 اور مسلم Rehmatullah Alaih8 نے بھی روایت کیا ہے۔

ابو حنیفة عن حماد عن ابراھیم عن علقمة عن ابن مسعود ان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم قال ما انتھیت الى الركن الیمانی الا لقیت عنده جبرئیل
و عن عطاء بن ابى رباح قال قیل یا رسول اللّٰه تكثر من استلام الركن الیمانی قال ما اتیت علیه قط الا وجبرئیل قائم عنده یستغفر لمن یستلمه . 9
حضرت امام ابو حنیفہRehmatullah Alaih حماد سے وہ ابراہیم سے وہ علقمہ سے وہ حضرت عبداﷲ بن مسعودRadi Allah Anhuma سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا کہ میں جب بھی رکن یمانی کے قریب گیا میں نے اس کے پاس حضرت جبریلAlaihis Salam کو پایا۔

حضرت عطاء بن ابی رباحRehmatullah Alaih سے (مرسل) مروی ہے: کہ عرض کیا گیا یا رسول اﷲ! آپ اکثر رکن یمانی کو چھوتے ہیں (بوسہ دیتے ہیں) آپ نے فرمایا کہ میں کبھی بھی اس کے پاس نہیں آیا مگر یہ کہ میں نے حضرت جبریلAlaihis Salam کو اس کے پاس کھڑے ہوئے اور بوسہ دینے والوں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہوئے پایا۔

حجرہ اسود کا بوسہ سنت مصطفیٰ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہے

حضرت زبیر بن عربی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداﷲ بن عمر Radi Allah Anhumaسے حجر اسود کی تعظیم کے متعلق سوال کیا انہوں نے کہا :

رأیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم یستلمه ویقبله، قال: قلت: ارایت ان زحمت، ارایت ان غلبت، قال: اجعل ارایت بلیمن ! رایت رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم یستلمه و یقبله.10
میں نے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو اس کو کو بوسہ دیتے دیکھا ہے، اس پر اس شخص نے کہا اگر ہجوم ہوجائے اور میں عاجز ہوجاؤں تو کیا کروں؟ ابن عمر Radi Allah Anhumaنے فرمایا: اس اگرو گر کو یمن میں جاکر رکھو! میں نے تو رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو دیکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس کو بوسہ دیتے تھے۔

حضرت جابر Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں کہ:

لما قدم النبى صلى اللّٰه عليه وسلم مكة دخل المسجد فاستلم الحجر ثم مضى على یمینه فرمل ثلاثا ومشى اربعا ثم اتى المقام فقال (واتخذوا من مقام ابراھیم صلى) فصلى ركعتین والمقام بینه وبین البیت ثم اتى الحجر بعد الركعتین فاستلمه ثم خرج الى الصفا اظنه قال (ان الصفا والمروة من شعائراللّٰه) .11
نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمکہ تشریف لائے تو مسجد حرام میں داخل ہوئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا پھر اپنی دائیں جانب سے چلے اور تین چکروں میں ہلکی ہلکی دوڑ لگائی اور چار چکروں میں عام رفتار سے چلے پھر مقام ابراہیم پر آئے اور یہ آیت تلاوت کی "مقام ابراہیم کو مصلی بناؤ" پھر دو رکعتیں ادا کیں اور مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اﷲ کے درمیان رکھاپھر دو رکعتوں کی ادائیگی کے بعد حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا پھر صفا کی طرف نکل گئے میرا گمان ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے یہ آیت تلاوت فرمائی (ان الصفا والمروۃ من شعائراﷲ)بلاشبہ صفا ومروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں۔

حجر اسود کا منہ اور ہاتھ سے چھونا

امام ابو حفص عمر بن محمد نسفی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

واستلام الحجر الاسود لمسه بفم او ید.12
حجر اسود کا استلام کرنا یعنی اسے منہ یا ہاتھ سے چھونا ہے۔

ملاعلی قاری Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

ثم یستلم الحجر اى یلمسه اما بالقلبة او بالید على ما فى القاموس.13
استلام الحجر یعنی اسے چھوئے بوسے کے ساتھ یا ہاتھ کے ساتھ اس بنا پر جو قاموس میں ہے۔

ہونٹوں کا نرم ونازک، پتلاہونا دنیا میں خوبصورتی کی نشانی ہےاور حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے لب مبارک بھی خوبصورت ترین تھے اس بات کی گواہی صحابہ کرام نے بڑے واضح الفاظ سے دی ہے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamلطافت وشگفتگی کے اعلیٰ شاہکار تھے۔


  • 1  احمد بن محمد قسطلانی، المواہب اللدنیہ، ج-2، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفیقیۃ، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:20
  • 2  مُفتی محمد خان قادری، شاہکار ربُوبیّت، مطبوعہ: کاروانِ اسلام پبلیکشنز، لاہور، پاکستان،2005 ء، ص:238
  • 3  محمد بن عبدالباقی زرقانی، زرقانی علی المواہب، ج-5، مطبوعۃ :دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1996ء،ص:258
  • 4  یوسف بن اسماعیل النبہانی ،الانوار المحمدیۃ من المواھب اللدنیۃ، مطبوعۃ: مکتبۃ الحقیقۃ، استانبول، ترکی، 2014 ء، ص:200
  • 5  ایضًا
  • 6  عبداﷲ بن محمد بن یعقوب ابن الحارث حارثی، مسند ابی حنیفہ للحارثی، حدیث: 96، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2008 ء ، ص: 44
  • 7  محمد بن اسماعیل بخاری ،صحیح البخاری، حدیث: 1606، مطبوعۃ: دار الاسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1419، ص:260-261
  • 8  مسلم بن الحجاج قشیری ،صحیح مسلم ، حدیث: 1268، ج- 2، مطبوعۃ: دار الاسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1421،ص:535
  • 9  ابویوسف یعقوب بن ابراہیم، کتاب الاثار لابی یوسف، حدیث: 539، مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص: 115
  • 10  محمد بن اسماعیل بخاری ،صحیح البخاری، حدیث:1611، مطبوعۃ:دارالسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1419ﻫ ، ص: 583
  • 11 محمد بن عیسیٰ ترمذی،سنن الترمذی ، حدیث: 856، ج- 2، مطبوعۃ: دار الغرب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1998ء، ص: 203
  • 12  )نجم الملۃ والدین ابو حفص عمر بن محمد نسفی ،طلبۃ الطلبۃ فی اصلاحات الفقھیۃ،مطبوعہ: قدیمی کتب خانہ، کراتشی،باکستان،( لیس التاریخ موجودًا)، ص: 111
  • 13  سلطان بن محمد القاری، المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1998ء، ص: 144

Powered by Netsol Online