encyclopedia

آپ ﷺکے زانوئے مبارک

Published on: 08-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 41، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 542-543)

(حوالہ: ڈاکٹر حبیب الرحمن، ڈاکٹر مفتی عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 41، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 542-543)

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamخلق خد امیں سب سے اکمل واجمل واحسن پیدا فرمائےگئے ہیں۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسمانی خدو خال اس تنا سب سے پید اکیے گئے ہیں کہ وہ ثابت کردیتے ہیں یہ ہستی مقدس تمام مخلوقات سے بڑھ کر حسین و جمیل ہے۔بالکل اسی لحاظ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک زانو حسن وجمال کا مرقع تھے اور ان کی وجاہت ووقار بے مثال تھی۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جوڑوں کی ہڈیاں بھی موزونیت، اعتدال اور وجاہت کی آئینہ دار تھیں۔ کتب احادیث وسیر میں جابجا ان کی جلالت اور عظمت کا ذکر ملتا ہے۔چنانچہ اس حوالہ سے حضرت علیRadi Allah Anho سے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم الكرادیس.1
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے گھٹنے پُرگوشت تھے۔

امام اصبہانی Rehmatullah Alaihا س حدیث کوبیان کرتے ہوئےلکھتے ہیں۔ "آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مقدّس زانو جسم کے دیگر اعضاء کی طرح پُر گوشت تھے۔"2 یعنی ان میں کمزوری اور ضعف کے کوئی آثار نہ تھے بلکہ قوّت و طاقت کا مظہر لگتے تھے۔

ایک روایت میں یوں مذکور ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ... جلیل المشاش.3
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جوڑوں کی ہڈیاں موٹی تھیں۔

اسی حوالہ سے امام بیہقی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

الجلیل المشاش العظیم رء وس العظام مثل الركبتین والمرفقین والمنكبین.4
الجلیل المشاس کا مطلب ہے: یعنی ہڈیوں کے سرے موٹے تھے مثلاً گھٹنوں کی ہڈیاں، کہنیوں کی ہڈیاں، کندھوں کی ہڈیاں (ان کے سرے موٹے تھے)۔

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے کبھی سامنے بیٹھے شخص کے آگے اپنے پاؤں مبارک نہیں پھیلائے۔چنانچہ محدث کبیر امام ابن حجر عسقلانی شافعی Rehmatullah Alaihاس حوالہ سے روایت کرتے ہیں:

عن انس بن مالك قال: ما اخرج رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ركبتیه بین یدى جلیس له قط ولا ناول یده احداً قط فتركھا حتى یكون ھو یدعھا وما جلس الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم احد قط فقام حتى یقوم.5
حضرت انس بن مالکRadi Allah Anho سے مروی ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکبھی بھی اپنے سامنے بیٹھے ہوئے شخص کے آگے اپنے پاؤں نہیں پھیلاتے تھے ۔اور کسی سے ہاتھ ملاتے تو اس کا ہاتھ نہیں چھوڑتے تھے ۔ یہاں تک کہ وہ خود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا ہاتھ مبارک نہ چھوڑتا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس کوئی بیٹھتا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس وقت تک نہیں کھڑے ہوتے تھے جب تک کہ وہ خود نہیں کھڑا ہوجاتا۔

اسی طرح امام ابو نعیم روایت نقل کرتے ہیں:

ما أخرج رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ركبتیه بین یدى جلیس له قط.6
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنےکبھی اپنی مجلس میں بیٹھنےوالوں کےسامنےگھٹنے دراز نہ کیے۔

  • 1  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث:5 ، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص:9
  • 2  أحمد بن عبد اللہ بن موسى بن مهران الأصبهانى، دلائل النبوة، ج-1، مطبوعۃ: دار النفائس، بيروت، لبنان (لیس تاریخ موجوداً)، ص:627
  • 3  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث -6، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص:10
  • 4  ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی ، دلائل النبوۃ، ج -1 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص:271
  • 5  ابن حجر عسقلانی، المطالب العالیۃ بزوائد المسانید الثمانیۃ، حدیث: 3828، ج -15، مطبوعۃ: دار العاصمۃ للنشر والتوزیع الریاض، السعودیۃ، 1418ھ، ص:594
  • 6  ابو نعیم احمد بن عبداﷲ اصفہانی، مسند الامام ابی حنیفۃ، مطبوعۃ: مکتبۃ الکوثر، الریاض، السعودیۃ، 1994ء، ص :50-51

Powered by Netsol Online