encyclopedia

آپ ﷺکی کلائی مُبارک

Published on: 31-Oct-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 32، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 462-465)

اللہ تبارک وتعالی عدل کا حکم دیتا ہے1 اور عدل کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔2 عادل کی صفت یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر ہر شئی کو اس کی مناسب مقام اور حالت میں رکھتا ہے۔یہ نظام ِ کائنات گواہ ہے کہ اس کا بنانے والا عادل ہے۔اسی عادل ذات عالیہ نے اپنے وجود کی خبر دینے کے لیے جس ہستی مقدس Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی تخلیق فرمائی وہ ہستی مقد س Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamفی الحقیقت اسی صفتِ عدل کا مظہر کامل ہے۔حضور نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہی وہ شاہکار ربوبیت ہیں کہ جن کو دیکھنے والاپکار اٹھتا کہ میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجیسا نہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے پہلے کبھی دیکھا اور نہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بعد دیکھا۔3حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamبے پناہ حسن وکمال رکھتے تھے اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسم اقدس بھی اسی طرح مھبط ِ انوار تھا۔اسی جسم اقدس کا ایک حصہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں مبارک بھی ہے جو انتہائی خوبصورت تھیں۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں لمبی اور بڑی بڑی تھیں جو طاقت و قوت اورمضبوطی کی علامت ہیں ۔ حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں مبارک بڑی عظمت والی تھیں اور طویل بھی۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں دراز تھیں

اسی حوالہ سے حضرت ہند بن ابی ہالہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم طویل الزندین.4
"حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں لمبی تھیں۔"

اس حدیث کوامام ابن جوزی Rehmatullah Alaihنے بھی روایت کیا ہے ۔5

اسی طرح حضرت ابوہریرہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم شبیح الذراعین اى طویلھما.6
رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں شبیح یعنی لمبی تھیں۔

ابن سعد نے بھی اس روایت کو ذکر کیا ہے۔7

حافظ ابو بکر بن ابی خیثمہ Rehmatullah Alaihنے لکھا ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم عبل العضدین والذراعین طویل الزندین.8
رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بازو اور کلائیاں پُر از گوشت تھیں اور لمبی بھی تھیں۔

امام بیہقیRehmatullah Alaih نےبھی اس روایت کو ذکرفرمایا ہے ۔9 امام یوسف الصالحی الشامیRehmatullah Alaih نقل کرتے ہیں:

طویل الزندین رحب الراحة.10
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بازو اور کلائیاں لمبی تھیں اور گدازتھیں۔11

محمد بن عیسی الترمذی Rehmatullah Alaihاس حوالہ سے روایت کرتے ہیں:

رحب الراحة شثن الكفین.12
(آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam) کثیر العطاء تھےاورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں فراخ اورکشادہ تھیں۔

نشوان بن سعید رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی اسی صفت کو بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

وفى صفة النبى علیه السلام: كان طویل الزندین.13
نبی علیہ صلٰوۃ والسلام کے حلیہ کی صفات میں سے ہےکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں دراز تھیں۔"

ان روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں مبارک لمبی و کشادہ تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ نرم و گداز بھی تھیں۔

حضور کی کلائیاں بے بال نہ تھیں

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائی مبارک پر بال بھی تھے جو حسن کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔چنانچہ امام محمد بن یوسف الصالحی شامی اس حوالہ سے ذکر کرتے ہیں :

وقال ھند بن أبى ھالة: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم أشعر الذراعین.14
ہند بن ابی ہالہ Radi Allah Anhoنے بیان کیا:آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیوں پر بال تھے۔

یعنی رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اطہر کے جن حصوں پربال مبارک تھے ان میں سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی کلائیاں بھی ہیں ۔

مذکورہ روایات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں سفید رنگ کی تھیں جس سے نو رکی کرنیں ظاہر ہوتی تھیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں لمبی تھیں جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکےحسن وجمال میں اضافہ کرتی تھیں ۔مردانہ ہاتھ،بازواورکلائیاں اگر مردانہ وجاہت کا اظہار کرتی ہوں توشخصیت کے باوقار،مضبوط ،بہادر اور قوی ہونے کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔جس طرح پتلی اور کمزور کلائیاں نسوانی حسن کا خاصہ سجھی جاتی ہیں ویسے ہی مضبوط اور بڑی کلائیاں مردانہ حسن کا وصف ہواکرتی ہیں ۔ اگر یہی کلائیاں بڑی اور مضبوط ہونے کے ساتھ سفید وچمکدار ہوں تو اس کی جمال و رعنائی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔اللہ تبارک وتعالی نے رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم مبارک کے حسن وجمال کی طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیاں بھی بڑی حسین بنائی تھیں جو شجاعت ومردانگی کی علامت تھیں ۔ اسی لیے اللہ کے رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی کلائیوں کی مضبوطی،قوت اور کمال تحرک کی بدولت میدان جنگ میں تلوار ،نیزے،بھالے،تیر اور کمان کا استعمال فرمایا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ گھوڑاسواری ،لڑائی ،دشمنوں کے وار کو روکا بھی ہے۔

آج اگر کوئی شخص ایک ہاتھ میں اس دور کی وزنی تلوار اور دوسرے ہاتھ میں اس وزنی ڈھال کو تھام کر میدان جنگ میں دشمنوں کے سامنے آنے کی کوشش کرے تو جنگ وقتال اور حملہ ودفاع کرنا توبعد کی بات ہے صرف اس تلوار اور ڈھال کو حرکت دینے سے ہی اس کی کلائیاں جواب دے جائیں گی۔یہ صرف اللہ کاہی کمال تھا کہ اس قدفر نازک اندازہونے کے باوجود مردانگی اور شجاعت کی جملہ صفات آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم کے ہر عضوسے عیاں تھیں ۔باالخصوص آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کلائیوں کی ملائمت اور نفاست نے قوت اور مضبوطی کے ساتھ ملکر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پیکرِرعناکو حسن وشجاعت کا پیکر رعنابنادیاتھا۔


  • 1  القرآن ، سورۃ النحل89:16
  • 2  القرآن ، سورۃ الحجرات9:49
  • 3  محمد بن سعد البصری، طبقات ابن سعد ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء،ص:318
  • 4  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث:7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص: 13-11
  • 5  ابو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفى، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، ص:54
  • 6  ایضًا، ص: 44
  • 7  محمد بن سعد بصری ، طبقات ابن سعد ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ، بیر وت، لبنان، 1990ء، ص:318
  • 8  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد ، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ،بیروت، لبنان،1993ء ، ص:73
  • 9  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی ، دلائل النبوۃ ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص:305
  • 10  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1971ء، ص:73
  • 11  محمد بن یوسف الصالحی شامی ، سُبل الہدیٰ (مترجم:ذوالفقار علی ساقی)، ج-2، مطبوعہ: زاویہ پبلیشر ، لاہور، پاکستان ، 2012ء، ص: 609
  • 12  ابو عیسی محمد بن عيسٰى الشمائل المحمدية، ج-1، مطبوعۃ: دار إحياء التراث العربي، بيروت، لبنان،ص:23
  • 13  نشوان بن سعيد الحميرى اليمني، شمس العلوم ودواء كلام العرب من الكلوم، ج-5،مطبوعۃ : دار الفكر المعاصر، بيروت، لبنان، 1999 ء، ص:2847
  • 14  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1971 ء، ص:73

Powered by Netsol Online