encyclopedia

آپﷺکی مبارک ہتھیلیاں

Published on: 01-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 34، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 474-480)

خالق کائنات نے انسانوں کے لیے انسانوں ہی میں سے حسن کا شاہکار بناکر حضوراکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو بھیجا۔ حضورسرور کائنات کا حسن وکردارہر لحاظ سے شیطانیت کے وسوسوں سےپیداکردہ شکوک وشبہات کاردتھا اور رب کی کمال تخلیق کو واضح اوربندے کو رب کی بندگی کے لیے اُبھارتا تھا ۔بندے کے دل میں رب کی محبت اور رب کی رضاکی چاہت کا ذریعہ اللہ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے حسن بے مثال کو بنایا تھا۔ خود آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی مبارک ہتھیلیاں بھی نفاست و نزاکت کا وہ گلدستہ تھیں کہ ملائمت و نرمی کے ساتھ ساتھ خوشبو کی ڈلیاں تھیں جس میں مردانہ وجاہتِ شان اور نرمی نمایاں ہونے کے ساتھ ساتھ کشادگی اور فراخی بھی موجود تھی۔ اس امتیازی وصف نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک ہتھیلیوں کو دوسرے تمام اہل زمان سے یکسر مختلف کردیا تھا ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مبارک ہتھیلیوں کا لمس اتنا پُر اثر تھا کہ صحابہ کرامRadi Allah Anhum تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے شرفِ دست بوسی ہر صورت اور ہمہ وقت حاصل کرتے ہی کرتے۔ لیکن وہ جو آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو نہیں جانتے تھےوہ بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ کی نزاکت سے بہرہ ور ہوتے اور اسی لیے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بارگاہ میں بچوں کو بھی لایا جاتا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamان کے سروں پر اپنے دست شفقت پھیر کر اپنی ہتھیلیوں سے ان کے قلب تک میں اپنی نبوت کے بابرکت اثرات پہنچا دیں۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں گداز تھی

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی مبارک کے بارے میں ذکر کرتے ہوئےحضرت ابو ہریرہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم الكفین.1
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں گداز تھیں۔2

اس حدیث مبارکہ کوابو یعلی نے 3 اورامام بخاری 4نے تھوڑے سے الفاظ کے اختلاف سے اپنی کتب میں بھی ذکرکیا ہے۔

حضرت انس Radi Allah Anhoرسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ہتھیلیوں کی ہئیت بیان کرتے ہوئے فرماتےہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم بسط الكفین.5
حضوراکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں کشادہ تھیں۔6

اس حدیث مبارکہ کو امام بخاری Rehmatullah Alaihنے بھی اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔7

حضرت انس Radi Allah Anhoسے ایک اور روایت میں مروی ہے:

كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم شثن القدمين والكفین.8
نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دونوں قدم اور دونوں ہتھیلیاں بھری بھری تھیں،گداز تھیں۔9

اسی روایت کو مسند ابو یعلی نے حضرت علیRadi Allah Anho سے روایت کیا ہے۔10 اس کے بارے میں متعدد روایات ہیں۔ذیل میں حضرت ہند بن ابی ہالہ کی روایت میں بھی آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیوں کی کشادگی اور پر ہونے کی کیفیت کو قدم مبارک کی کیفیت کے پُر ہونے کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔یہاں عام احادیث کے برعکس آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ہتھیلیوں کی وسعت و فرانی کے لیے رحب الراحۃ کے الفاظ کو استعمال کیا گیا ہے۔چنانچہ حضرت ہند بن ابی ہالہ روایت کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم…رحب الراحة… شثن الكفین والقدمین.11
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam۔۔۔کی ہتھیلیاں نرم و فراخ تھیں۔۔۔ہتھیلیاں اور قدم بھرے ہوئے تھے۔12

یعنی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی اورقدم مبارک گدازتھے۔۔۔علامہ مناوی Rehmatullah Alaihرحب الراحۃ کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ اس سے ایک طرف ہتھیلی کی وسعت کی طرف اشارہ ہے تو دوسری طرف وسعتِ قوت کی طرف بھی اشارہ ہے۔13علامہ مناوی نے ’’رجب الراحۃ‘‘کی شرح میں بھی یہی لکھا ہےاور راجح معنی بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ اول معنی راحج ہےکیونکہ راوی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خلقی و جسمانی اوصاف کو ذکر کررہےہیں۔14

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں مبارک نرم اور ٹھنڈی تھی

آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ہتھیلیاں ریشم سے زیادہ نرم تھیں۔15آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ہتھیلیاں ( مضبوط اور سخت ہونے کے باوجود)سب سے زیادہ ملائم تھیں ۔یعنی سرکار Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جب کسی سے کوئی چیز کو پکڑتے تو مضبوطی سے پکڑتےاور جب کوئی ہتھیار چلاتے تو خو ب شدت سے چلاتے۔16 آقائے دو جہاںSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی مبارک ہتھیلیوں میں نرمی، خنکی اور ٹھنڈک کا احساس آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا ایک منفرد وصف تھا ۔17چنانچہ حضرت انس Radi Allah Anhoروایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

ما مسست حریرا ولا دیباجا قط ألین من كف رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم.18
میں نے کسی ریشم ودیباج(انتہائی نرم کپڑے کی قسم) کو نہیں چھواجو حضوراکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک ہتھیلیوں سے زیادہ نرم ہو۔19

مثنی بن صالحRehmatullah Alaih نے اپنے دادا سے روایت کیا ہے۔

قال: صافحت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فلم أر واللّٰه كفا ألین من كفه صلى اللّٰه علیه وسلم.20
انہوں نے کہا: میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے مصافحہ کیا،بخدا میں نے کوئی ہتھیلی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی سے نرم نہیں دیکھی۔ 21

اسی حوالہ سےامام حافظ سلیمان بن احمد طبرانی Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

عن المستورد بن شداد عن ابیه قال اتیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فاذا ھى الین من الحریر وابرد من الثلج.22
حضرت مستورد بن شداد Radi Allah Anho اپنے والد گرامی کے حوالے سے فرماتے ہیں: میں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا پس میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ تھام لیا ۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست اقدس ریشم سے زیادہ نرم و گداز اور برف سے زیادہ ٹھنڈے تھے۔

حافظ ابن حجر Rehmatullah Alaihنے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے۔23

امام اعظم ابو حنیفہ Radi Allah Anhoکی مسند میں بھی اس پر باب باندھا گیا ہے جس میں یہ روایت ذکر کی گئی ہے:

عن انس بن مالك قال: ما مسست بیدى خزا ولا حریرا الین من كف رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم .24
حضرت انس Radi Allah Anhoسے روایت ہے کہ میں نے کسی نرم اون یا ریشم کو نہیں چھوا جو رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو۔

امام بغوی کی نقل کردہ روایت میں ہے کہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم نہ کوئی ریشمی کپڑا مَس کیا ،نہ خالص ریشم اور نہ کوئی دوسری چیز۔25یعنی ہر ہتھیلی جس کو حضرت انس Radi Allah Anhoنے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ماسواء چھوا یامصافحہ کیا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی کے مقابلہ میں دوسرے لوگوں کی ہتھیلیاں قدرے سخت تھیں۔

صحابہ کرام Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک ہتھیلیوں سے بڑھ کر کوئی شے نرم اور ملائم نہ تھی۔ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجب کسی سے مصافحہ فرماتے یا سر پر دستِ شفقت پھیرتے تو اس سے ٹھنڈک اور سکون کا یوں احساس ہوتا جیسے برف جسم کو مس کر رہی ہو۔

ہتھیلی مبارک کی ٹھنڈک

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں مبارک نرم وملائم اور گدا ز ہونے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی بھی تھیں۔چنانچہ حضرت ابو جحیفہ سےمروی ہے:

عن عون بن أبى جحیفة عن أبیه قال: خرج رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم إلى الأبطح فركز عنزة فصلّى إلیھا، وجعل أصحابه یأخذون یده فيیمِرُّونھا على وجوھھم، فجئت وأخذت یده فأمررتھا على وجھى، فإذا ھى أبرد من الثلج وأطیب ریحاً من المسك. 26
عون بن ابی جحیفہ اپنےوالدسےروایت کرتےہیں: حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamابطح کی جانب روانہ ہوئے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ایک ڈنڈازمین میں گاڑا(سترہ کے طورپر)اوراس کی طرف نماز ادافرمائی۔ بعدازاں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے صحابہ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ مبارک کواپنے چہروں پرمس کرناشروع کردیا پس میں بھی آیا اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکاہاتھ مبارک پکڑکراپنے چہرےپرپھیراتو وہ برف سےزیادہ ٹھنڈااورمشک سےزیادہ معطرتھا۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں خوشبو سے معطر تھیں

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں مبارک کی صفات میں سے ایک صفت اس کا خوشبودار ہونا تھا۔چنانچہ اس حوالہ سے حضرت جابر Radi Allah Anhoکی اپنے والد سے مروی روایت میں منقول ہے:

قال:أتیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم وھو بمنى، فقلت له: یا رسول اللّٰه، ناولنى یدك، فناولنیھا، فإذا ھى أبرد من الثلج، وأطیب ریحا من المسك.27
حضرت جابر Radi Allah Anhoاپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمنیٰ میں تشریف فرما تھے۔ میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نےعرض کیا، اے اللہ کے رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاپنا دست مبارک بڑھایئے (کہ میں بوسہ لوں) چنانچہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے بڑھایا تو میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکادست مبارک برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبو دار پایا ۔

اسی طرح حضرت جابر بن سمرۃ سے مروی ہے:

قال: فوجدت یده بردا أو ریحا كأنما أخرجھا من جؤنة عطار.28
حضرت جابر بن سمرہ Radi Allah Anho فرماتے ہیں کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست مبارک کو نہایت خوشبودار اور ٹھنڈا پایا۔ ایسا جیسا عطر فروش کے عطر دان سے ابھی نکلا ہوا۔

امام بخاریRadi Allah Anho اس حوالہ سے روایت کرتے ہیں:

عن أبیه أبى جحیفة، قال فأخذت بیده فوضعتھا على وجھى فإذا ھى أبرد من الثلج وأطیب رائحة من المسك.29
حضرت حجیفہ کے والدسے روایت ہے کہ میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ہاتھ مبارک پکڑاتو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکاہاتھ مبارک برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار پایا ۔

قاضی عیاض 30اور صاحب سبل الہدی 31نےبھی یہ نقل کیا ہے۔

مذکورہ روایات سے واضح ہوا کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلی خوشبو کے اعتبار سے ایسی تھی جیسے عطار کی ہتھیلی، خواہ اس کو خوشبو لگاتے یا نہ لگاتے خوشبودار ہوتی تھیں۔32 خیال رہے کہ ہتھیلی کا ٹھنڈاہوناصحت اورقوت جگر ومعدہ کی پہچان ہے اور کچھ گرم ہونا حدت وحرارتِ جگرومعدہ کی علامت ہے جو مرض ہے اورخدائے پاک نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو تمام جسمانی امراض سے محفوظ رکھاتھا جس طرح تمام امراض روحانی سے پاک ومنزہ بنایاتھا۔33

یعنی آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamبحکم خداوندی زندگی بھر میں مسلسل کسی بھی بڑی بیماری تو کجا، معدہ کی حرارت و گرمی جیسے چھوٹے مرض میں بھی مبتلا نہیں ہوئے ۔بلکہ صحت و عافیت اور سلامتی کے ساتھ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی پوری زندگی گزاری۔ خود بھی صحت مند رہے اور جس جس پر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی دست شفقت کا سایہ پڑا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بھی صحت و سلامتی مقرر فرما دی ۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا اپنی انگلیوں کو پلٹنا

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamگفتگو اور خطاب کے دوران عموماً اپنی ہتھیلیوں سے اشارہ فرمایا کرتے اور اسی طرح جب کسی معاملہ میں حیرت کا اظہار فرماتے تو اپنی مبارک ہتھیلیوں کو پلٹ دیا کرتے تھے۔چنانچہ ابو بكر احمد بن الحسين البيہقی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے انداز اشارات ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

إذا أشار أشار بكفه كلھا، وإذا تعجب قلبھا، وإذا تحدث اتصل بھا، یضرب براحته الیمنى بطن إبھامه الیسرى وفى روایة العلوى ”فیضرب“ بإبھامه الیمنى باطن راحته الیسرى.34
جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاشارہ کرتے تواپنی پوری ہتھیلی کے ساتھ اور تعجب اور حیرانی کا اظہار کرتے تو ہتھیلی پلٹتے۔جب باتیں کرتے تو ہتھیلی کوشامل کرتے ۔دائیں ہتھیلی کا اندروالا حصہ اُلٹے ہاتھ کے انگوٹھے پرمارتے۔اور علوی کی ایک روایت میں ہے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کو اُلٹے ہاتھ کی ہتھیلی پر مارتے تھے۔35

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہتھیلیاں مبارک وہ شاہکار تھیں کہ جس میں حسن کے مختلف کمال نظرآتے تھے۔جس کو اللہ نے توفیق دی اُن لوگوں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے بے شمار فیض حاصل کیا۔اورآخرت میں جنت تو کیا رب کے دیدار کے بھی حقدار ٹھہرے۔

اس پوری تفصیل کا لب لباب یہ ہے کہ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamقدرت کی تخلیق کا شاہکار تھے۔ جس طرح آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی نبوت کمال نبوت ہے، اسی طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا سراپا اقدس حسن و جمال کی جملہ رعنائیوں کا عطور المجموعہ ہے، آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم مبارک کے رنگ رنگ سے نکلنے والے جمال الٰہی کے انوار و تجلیات نے Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamآپ کی ظاہری حیات مبارک میں بھی لاکھوں افراد کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا گرویدہ بنایا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پردہ فرمانے کے بعد بھی کروڑوں انسان آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جمال و کمال پر اس طور پر فریفتہ ہیں کہ ان کی اول و آخر تمنا یہی ہے کہ کسی طرح حضور کا دیدار نصیب ہوجائے اگرچہ کہ خواب میں ہی ایک جھلک نگاہئیں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم کا بوسہ اور لب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست و ہتھیلیوں کو چومنے کی سعادت حاصل کرسکیں۔


  • 1  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد ،ج-2،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء، ص:73
  • 2  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ،سُبل الہدیٰ (مترجم:ذوالفقار علی ساقی) ،ج-2،مطبوعہ:زاویہ پبلیشر، لاہور،پاکستان ،ص:609
  • 3  ابو یعلی احمد بن علی موصلی ، مسند ابویعلی، حدیث: 2875، ج-5 ، مطبوعۃ: دار المامون للتراث، دمشق، السوریۃ، 1984ء، ص: 255-256
  • 4  محمد بن اسماعیل بخاری،صحیح بخاری،حدیث:5912،مطبوعۃ:داراالسلام للنشروالتوزیع،ریاض، السعودیۃ، 1999ء، ص:1038
  • 5  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد،ج-2،مطبوعہ: دار الكتب العلمية ، بيروت، لبنان، 1971 ،ص:73
  • 6  محمد بن یوسف الصالحی شامی ،سُبل الہدیٰ (مترجم:ذوالفقار علی ساقی) ،ج-2،مطبوعہ:زاویہ پبلیشر، لاہور،پاکستان ،(سن اشاعت ندارد)،ص:609
  • 7  محمد بن اسماعیل بخاری،صحیح بخاری،حدیث :5907،مطبوعہ:داراالسلام للنشروالتوزیع، ریاض ، السعودیہ، 1999ء، ص:1038
  • 8  ایضًا
  • 9  علامہ غلام رسول سعیدی،نعم الباری فی شرح صحیح بخاری،مطبوعہ:ضیاء القرآن، کراچی، پاکستان ، 2013ء،ص:433
  • 10  ابو یعلی احمد بن علی موصلی ، مسند ابویعلی، حدیث: 369، ج-1، مطبوعۃ: دار المامون للتراث ،دمشق، السوریۃ، 1984ء، ص:303
  • 11  ابو حسين بدر الدين العينى الغيتابى الحنفى، عمدة القارى شرح صحيح البخارى، ج-22، مطبوعہ: دار إحياء التراث العربى، بيروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:53
  • 12  ابو بکراحمد بن الحسین البیہقی ،دلائل النبوۃ (مترجم:مولانا اسماعیل الجاروی) ،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت، کراچی،پاکستان، 2009،ص:609
  • 13  محمد حسین صدیقی،آفتاب نبوت کی کرنیں اردو شرح شمائل ترمذی، مطبوعہ: دارالاشاعت ،کراچی ، پاکستان،2004ء، ص:104
  • 14  مفتی محمد ارشاد قاسمی ،آئینہ جمال وکمال محمدﷺ، مطبوعہ: ادارالمطالعہ،بہاول پور، پاکستان،2008ء، ص:72
  • 15  امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی ، دلائل النبوہ (مترجم:محمد اسماعیل الجاروی)،مطبوعہ :دارالاشاعت،کراچی ،پاکستان،2009ء،ص:255
  • 16  یوسف بن اسمعیل نبھانی ،فضائل محمدیہ( مترجم:مولانا مختار احمد رومی)،مطبوعہ:ضیاءالقرآن پبلی کیشنز ، لاہور، پاکستان، 2006ء،ص:131
  • 17  حمد بن سعد،طبقات ابن سعدن (مترجم: علامہ عبداللہ العمادی)،ج-2،مطبوعہ:نفیس اکیڈمی ،کراچی،پاکستان، 1389ھ،ص:129
  • 18  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد،ج-2،مطبوعہ: دار الكتب العلمية ، بيروت، لبنان، 1971، ص:74
  • 19  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ،سُبل الہدیٰ (مترجم:ذوالفقار علی ساقی) ،ج-2،مطبوعہ:زاویہ پبلیشر ،لاہور،پاکستان ،(سن اشاعت ندارد) ،ص:609
  • 20  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد،ج-2،مطبوعہ: دار الكتب العلمية ، بيروت، لبنان، 1971، ص:74
  • 21  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ،سُبل الہدیٰ (مترجم:ذوالفقار علی ساقی) ، ج-2،مطبوعہ:زاویہ پبلیشر لاہور،پاکستان ،(سن اشاعت ندارد)،ص:610
  • 22  سلیمان بن احمد طبرانی،طبرانی الاوسط، حدیث: 9237 ، ج-9 ، مطبوعۃ: دار الحرمین ،القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)،ص:97
  • 23  ابن حجر عسقلانی ،الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ، حدیث:11739، ج-8، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص: 113
  • 24  ابو نعیم احمد بن عبداﷲ اصفہانی، مسند الامام ابی حنیفۃ، مطبوعۃ: مکتبۃ الکوثر ،الریاض، السعودیۃ،1994 ء، ص: 50-51
  • 25  حسین بن سعود بغوی،آنحضرتﷺکے فضائل وشمائل (مترجم: محمد عابد عمران انجم)،مطبوعہ:بیت العلوم ،لاہور،پاکستان ،(سن اشاعت ندارد )، ص:14
  • 26  ابو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفىﷺ، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية (لیس التاریخ موجودًا)، ص:53-54
  • 27  ابو بكر احمد بن الحسين البيهقى،دلائل النبوۃ، ج-1،مطبوعۃ: دار الكتب العلمية،بيروت، لبنان، 1405 هـ،ص:256-257
  • 28  مسلم بن الحجاج القشيرى ،صحیح مسلم، حدیث: 2329، ج-13،مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1405ھ،ص:703
  • 29  محمد بن إسماعيل بخاری،صحیح بخاری ،حدیث: 3553،ج-4،مطبوعۃ: دار طوق النجاة، مصر،1422ھ ،ص:188
  • 30  قاضی عیاض بن موسی ، الشفا بتعريف حقوق المصطفىﷺ،ج-1، مطبوعہ: دار ابن حزم ،بيروت، لبنان،1433 ھ،ص:147
  • 31  محمد بن يوسف الصالحي الشامي،سبل الهدى والرشاد ،ج-2، مطبوعہ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1414 ھ، ص:74
  • 32  امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی ، دلائل النبوہ (مترجم:محمد اسماعیل الجاروی)،مطبوعہ :دارالاشاعت،کراچی، پاکستان،2009ء،ص:255
  • 33  مولانا مفتی مظفر حسین ،شمائل کُبریٰ ، ج-5،مطبوعۃ: دار الاشاعت،کراچی،پاکستان، 2003ء، ص :65
  • 34  ابو بكر احمد بن الحسين البيهقى،دلائل النبوة ،ج-1،مطبوعہ: دار الكتب العلمية ، بيروت، لبنان،1405 ﻫ،ص:288
  • 35  ابو بکراحمد بن الحسین البیہقی (مترجم:مولانا اسماعیل الجاروی) ،دلائل النبوۃ ،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت، کراچی،پاکستان، 2009،ص:214

Powered by Netsol Online