encyclopedia

رسول اللہ ﷺکی وِلادَت اور شیطان کی چیخ و پکار

Published on: 21-Mar-2023

(حوالہ: علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سیّد سعد ابراہیم، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-3، مقالہ:18، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2019ء، ص: 534-540)

نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادتِ با سعادت پر تمام خلقِ خدا شادمانی و مسرّت میں جھوم رہی تھی لیکن ایک ملعون ایسا بھی تھا جو اس وقت بھی پریشان اور حزن وملال کا شکار تھا۔ابلیس لعین اس سے پہلے کبھی اتنا رنج و غم کا شکار نہ ہوا جتنا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پیدائش پہ ہوا۔ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت با سعادت کی وجہ سے انسانیت حقیقی عظمت و ترقی سے آشنا ہوئی جو یقینا اس سے پہلے مشاہدات میں تودرکنار اذہان میں بھی متصوّر نہیں ہوئی تھی۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت سے قبل لوگوں نے اپنی تخلیق کا اصل مقصد پسِ پشت ڈالدیا تھاجس کی وجہ سے ابلیس لعین خوش و خرم اور اپنے مقصد میں کامیاب و کامران تھالیکن جب نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت ہوگئی تو اب شیطان کو انتہائی صدمہ لاحق ہوگیا۔

شیطان کی غمزدگی

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت پر تمام مخلوقات میں سے ایک ہی خلقت ایسی تھی جو غمزدہ و پریشان تھی اوراس کی غمزدگی کی وجہ اس کے برسوں کے بنائے ہوئے نظام کی تباہی وبربادی تھی۔ایک منقول روایت میں ابلیس لعین کے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت پر غمناک ہونے کی اسی وجہ کو نقل کرتے ہوئے امام صالحی شامی تحریر فرماتے ہیں:

وروى ابن أبى حاتم عن عكرمة قال: قال إبليس لما ولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: لقد ولد الليلة ولد يفسد علينا أمرنا.1
ابن ابی حاتم نے عکرمۃ Radi Allah Anhoسے روایت کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺکی ولادت ہوئی تو ابلیس نے کہا:آج رات وہ ہستی پیدا ہوگئی ہے جو ہمارے معاملہ (نظام)کو خراب کردے گی۔2

اس روایت سے واضح ہوجاتا ہے کہ ابلیس کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت سے اپنے نظام (satantic order)کی خرابی کا معلوم ہوچکا تھا جس کی بنیاد پر اس نے اس افسر دگی کا اظہار برملا اپنے لشکر کے سامنے کیا۔ اسی طرح اس حوالہ سے حضرت عکرمہ Radi Allah Anho سے ایک حدیث مبارکہ منقول ہے جس میں آپ Radi Allah Anhoفرماتے ہیں:

أن إبليس لعنه اللّٰه لما ولد صلى اللّٰه عليه وسلم ورأى تساقط النجوم قال: لقد ولد الليلة ولد يفسد علينا أمرنا ثم أمر أولاده أن يأتوه بتربة من كل أرض وھو يشمھا فلما شم تربة تھامة: قال: من ھھنا دھينا.3
جب رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے تو ابلیس لعین نے تاروں کے گرنے کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ا ٓج کی رات ایسا نو مولود پیدا ہوا ہے جو ہمارے نظام کو درہم برہم کردے گا۔پھر اس نے اپنے چیلوں کو تمام روئے زمین کی مٹی لانے کا کہاجس کو وہ سونگھنے لگا۔جب اس نے تہامہ کی مٹی سونگھی تو اس نے کہاکہ اسی جگہ سے ہم برباد کیے جائیں گے۔

دراصل ابلیس ملعون کی یہ تمام تگ و دو فقط اس وجہ سے تھی کہ وہ کسی نہ کسی طریقہ سے اپنے نظام کی ہونے والی تباہی وبربادی سے بچ جائے لیکن اسے بھی نبیِ مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت کے بعد والے حالات سے بخوبی اندازہ ہوگیا تھا کہ اب اس کے کید ومکرکے بچے رہنے کی کوئی تدبیر ایسی نہیں جو کلیۃکفر و شرک اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی معصیت پر مشتمل ہو۔

شیطان کی اپنے تئیں تدبیر

جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتاہے تو شیطان اسے چھوتا ہے تاکہ بچہ روئے یا حواس باختہ ہوجائےجیساکہ حدیث مبارکہ میں منقول ہے:

مامن بنى آدم مولود الایمسه الشیطان حین یولد فیستھل صارخا من مس الشیطان غیر مریم وابنھا.4
ہر بنی آدم کو اس کے پیدا ہوتے ہی شیطان چھوتا ہے تب ہی وہ بچہ شیطان کے چھونے کی وجہ سے چیخ کر روتا ہے سوائے مریم و ابن مریم Alaihmas Salamکے۔

اس حدیث سے واضح ہوجاتا ہے کہ شیطان پیدا ہوتے ہی بچہ کو چھو کر پریشان کرتا اور رُلاتا ہےالبتہ حضرت مریم و ابن مریم Alaihmas Salamاس کی حرکت سے محفوظ رہے۔یہی وجہ تھی کہ جب شیطان لعین نے اپنے لشکر کے سامنے اس افسردگی کا اظہار کیا کہ آج رات ہمارے نظام کو درہم برہم کرنے والا اس دنیا میں آچکا ہے تب اس کے لشکریوں نے اسے مشورہ دیتے ہوئے کہا:

لو ذھبت إليه فخبلته فلما دنا من رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم بعث اللّٰه جبريل فركضه برجله ركضة فوقع بعدن. 5
کاش تو ان کے پاس جائے اور ان کی فہم و دانش کو خراب کردے۔جب وہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے قریب ہوا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل Alaihis Salam کو بھیجاانہوں نے اسے ٹانگ مارکر عدن میں پھینک دیا۔6

اس روایت کو شیخ حلبی نے بھی نقل کیا ہے۔7اسی طرح امام سیوطی نے بھی نقل کیا ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہےکہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پیدا ہوئے تو ساری زمین نور سے منور ہوگئی۔8بہر کیف جب شیطان اس پر قادر نہیں ہے کہ صالحین پر اپنا زور چلا سکے9 تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپر اس کازور چلناتو بدرجہ اتم نا ممکن تھاخواہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنومولودگی کی حالت ہی میں ہوں۔نیز اس روایت سے واضح ہوتا ہے کہ شیطان نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو بھی اسی طرح چھو کر تکلیف پہنچانا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے فہم کو نقصان پہنچانا چاہا لیکن باری تعالیٰ نے اپنے محبوب و مکرم رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی حفاظت فرمائی اور حضرت جبریل Alaihis Salamکے ذریعہ ابلیس لعین کو مار پڑوائی۔

شیطان کا آسمانوں سے دھتکارا جانا

عرب میں کہانت کا رواج عام تھا جس کی وجہ صر ف یہ تھی کہ ان کاہنوں کے پاس جنات قید ہوتے جن کے ذریعہ وہ آسمانوں کی خبریں معلوم کرتے اور لوگوں کو اپنی طرف سے اضافہ کر کے بتاتے۔اسی طرح ابلیس بھی آسمانوں کی خبریں سنا کرتا تھا اور جنات وکاہنوں کے ذریعہ سے انسانیت کو گمراہ بھی کیا کرتا تھا۔پھر بعد میں اس کو آسمانوں پر چڑھنے سے ہی روک دیا گیا۔چنانچہ اس کو بیان کرتے ہوئے عبد العزیز حموی تحریر فرماتے ہیں:

وكان ابلیس یخرق السموات السبع فلما ولد عیسٰى حجب من ثلاث سموات وكان یصل الى اربع فلما ولد محمد صلى اللّٰه عليه وسلم حجب من السبع ورمیت الشیاطین بالشھب الثواقب . 10
ابلیس ساتوں آسمانوں میں(جاکر فرشتوں کے کلام کو )ا چک لیتا تھا مگر جب حضرت عیسی Alaihis Salam پیدا ہوئے تو تین آسمانوں سے اسے روک دیا گیا ا ور وہ صرف چار آسمانوں تک پہنچ پاتا۔پھر جب رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپیدا ہوئے تو ساتوں آسمانوں سے اس پر پابندی لگادی گئ اوران کو شعلہ دار ستاروں سے مارا گیا۔

اسی روایت کو مزید تفصیل کے ساتھ صاحب حلبیہ نے نقل کیا ہےچنانچہ وہ تحریر فرماتے ہیں:

عن ابن عباس رضي الله عنهما أن الشياطين كانوا لا يحجبون عن السموات، وكانوا يدخلونھا ويأتون بأخبارھا مما سيقع فى الأرض فيلقونھا على الكھنة، فلما ولد عيسى عليه السلام حجبوا عن ثلاث سموات وعن وھب عن اربع سموات ولما ولدرسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم حجبوا عن الكل وحرست بالشھب فما يريد أحد منھم استراق السمع إلا رمى بشھاب.11
حضرت ابن عباسRadi Allah Anhuma سے مروی ہے کہ( پہلے زمانے میں )شیطانوں کو آسمانوں میں جانے کی ممانعت نہیں تھی چنانچہ وہ آسمانوں کے اندر پہنچ جاتے اور وہاں وہ باتیں سن لیتے جو دنیا میں پیش آنے والی ہیں۔ پھر یہ شیاطین وہ باتیں کاہنوں کوبتلا دیتے۔(جن کے متعلق عام لوگ یہ سمجھتے تھے کہ وہ غیب کی باتیں جانتے ہیں) پھر جب حضرت عیسیٰ Alaihis Salam کی پیدائش ہوئی تو انہیں( اوپر کے) تین آسمانوں میں جانے سے روک دیا گی وہب روای سے مروی ہے کہ چار سے روکا گیا۔اس کے بعد جب آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پیدا ہوئے تو شیاطین کو تمام آسمانوں میں جانے سے روک دیا گیااور فرشتے ان (آسمانوں)کی حفاظت ستاروں سے کرنے لگے۔ چنانچہ شیاطین میں سے اب جب بھی کوئی وہاں کی باتیں سننے کی کوشش کرتا ہے تو اس کوشہابِ ثاقب یعنی ستارے مارے جاتے ہیں۔12

یعنی اگر شیاطین اس پابندی کے باوجود بھی کلام ِملائکہ کو سننے کے لیے آسمانوں پر چڑھتے ہیں تو اب ان کو مارنے اور بھگانے ےکےلیے بھڑکتے ہوئے ستاروں کو ان پر پھینکا جاتاہےجیساکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشادفرمایاہے:

اِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاۗءَ الدُّنْيَا بِزِيْنَةالْكَـوَاكِبِ6 وَحِفْظًا مِّنْ كُلِّ شَيْطٰنٍ مَّارِدٍ7 لَا يَسَّمَّعُوْنَ اِلَى الْمَلَاِ الْاَعْلٰي وَيُقْذَفُوْنَ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ8 دُحُوْرًا وَّلَھمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ9اِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَــطْفَلى فَاَتْــبَعَه شِھابٌ ثَاقِبٌ1013
بے شک ہم نے آسمانِ دنیا (یعنی پہلے کرّۂ سماوی) کو ستاروں اور سیاروں کی زینت سے آراستہ کر دیا، اور (انہیں) ہر سرکش شیطان سے محفوظ بنایا، وہ (شیاطین) عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور اُن کو بھگانے کے لیے ہر طرف سے اُن پر (انگارے) پھینکے جاتے ہیں، اور اُن کے لیے دائمی عذاب ہے، مگر جو (شیطان) ایک بار جھپٹ کر (فرشتوں کی کوئی بات) اُچک لے تو چمکتا ہوا انگارہ اُس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔

یوں شیطان اور اس کے چیلوں کو آسمانوں پر جانے سے روک دیا گیا جس کا نتیجہ یہ ظاہر ہوا کہ وہ اس طریقہ سے اپنی اختراع کردہ باتوں سے انسانوں کو گمراہ نہ کرسکے۔شیخ احمد قسطلانی نے اسی حوالہ سے چند اشعار بھی اپنی کتاب میں نقل کیے ہیں چنانچہ آپ تحریر فرماتے ہیں:

ضاءت لمولده الآفاق واتصلت
بشرى الهواتف فى الإشراق والطفل
وصرح كسرى تداعى من قواعده
وانقض منكسر الأرجاء ذا ميل
ونار فارس لم توقد وما خمدت
مذ ألف عام ونهر القوم لم يسل
خرت لمبعثه الأوثان وانبعثت
ثواقب الشهب ترمى الجن بالشعل.14

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت کے وقت تمام آفاق روشن ہوگئے اور صبح و شام ہمیں غیبی ہاتفوں سے خوشخبری ملنے لگی ۔کسریٰ کا محل اپنی بنیادوں سمیت گرگیا اور اس کے کنارے بہت جلدی گرنے لگے ۔ ایران کا آتش کدہ نہ جل سکا حالانکہ ایک ہزار سال سے یہ آگ کبھی نہ بجھی تھی اور قوم کا دریا (بحیرہ ساوہ) جاری نہ ہوسکا۔ نیز آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کے وقت بت سَرنِگوں ہوگئے اور شہاب (ستارے) اپنے شعلوں سے شیطانوں کو مارنے لگے۔15

رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت کے ساتھ ہی شیطان کے اس طریقۂ گمراہیت کوخاص طور پر مسدود کردیا گیا اور اس میں ایک حکمت یہ بھی تھی کہ رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپر نازل ہونے والی وحی الہٰی کو شیاطین و جنات سے محفوظ و مامون کردیا جائے۔

نبی کریم ﷺکی ولادت اور شیطان کی چیخ

رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت پر جب ابلیس غمگین ہوا تو ساتھ ہی ساتھ اس نے واویلا بھی کیا۔تفسیر ِابن مخلد جس کے بارے میں ابنِ حزم نے کہا ہے کہ اس جیسی کتاب دوسری نہیں لکھی گئی 16 امام سہیلی نے اس کے حوالہ سے شیطان کے اس واویلے کو نقل کیا ہےچناچہ آپ اس حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں:

ان إبليس لعنه اللّٰه رن أربع رنات رنة حين لعن ورنة حين أھبط ورنة حين ولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم ورنة حين أنزلت فاتحة الكتاب.17
بلا شبہ ابلیس لعین چار مرتبہ زور سے چیخا اور رویا۔ایک اس وقت چیخا جب اس کو ملعون قرار دیا گیا۔ دوسری باراس وقت چیخا جب اس کو آسمانوں سے زمین پر اتاردیا گیا۔ تیسری بار اس وقت چیخا جب آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت ہوئی ،چوتھی بار اس وقت چیخا جب آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپر سورۂ فاتحہ نازل ہوئی۔

مذکورہ روایت کو صاحب ِاکتفاء، 18صاحبِ امتاع 19 اور اسماعیل بن کثیر نے بھی من و عن نقل کیاہے۔20 ظاہر ہے کہ جب برسوں پرانا اپنا نظام تباہ و بربا ہوتا نظر آئے تو یہی حالت ہوتی ہے۔رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت کے وقت شیطان کے چیخنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے درجِ ذیل اشعار میں شاعر نے کہاہے:

لمولده قدرن ابلیس رنة
فسحقاله ماذا یفید رنینه 21
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پیدائش کے وقت شیطان بہت غم و الم کے ساتھ چیخا۔ پس ہلاک ہوا وہ(شیطان)اور اس کے چیخنےسے کیا فائدہ حاصل ہوگا۔ 22

یعنی رسول مکرمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت پر ابلیس رویا تو بہت لیکن اس کے رونے سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہوسکا ۔ ان تمام تر باتوں سے یہ بات روز ِروشن کی طرح ثابت ہوجاتی ہے کہ نبی آخر الزماں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت عالمِ خلق پر عظیم عطیہ خداوندی ہےاور اس عطیہ خداوندی پر عالم خلق میں ہر کسی نے خواہ عالم بشر ہو یا جن،عالم ملائک ہو یا کوئی اور عالم یہاں تک کہ چرند وپرند اور سمندری و میدانی تمام تر مخلوق نے اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکر ادا کیا۔بس ایک نامراد و ناکام اور سرکش جن تھا جو اس عظیم نعمت پر رنج و غم کا پیکر بنا ہوا تھااور وہ سرکش جن ابلیس لعین تھا۔

نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادتِ باسعادت کا غم اور افسوس صرف شیطان لعین اور اس کے لشکر کو ہوا تھاجس کی وجہ ان کے نظامِ گمراہی کا تباہ وبرباد ہونا تھا۔دوسرے لفظوں میں حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت احقاقِ حق و ابطالِ باطل کے لیے ہوئی تھی۔پھر دنیا نے اپنی آنکھوں سےدیکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجیسے جیسے زندگی کی منازل طے کرتے گئے تو ساتھ ساتھ معاشرہ سے برائی بھی مٹاتے گئے یہاں تک کہ اپنے وصال کے بعد بھی تا قیامت اس پیغام کے جاری و ساری رہنے کا اور اس کو آنے والے انسانوں تک پہنچانے کا بھی انتظام بصور ت "جماعتِ صحابہ Radi Allah Anhum"فرماگئے۔


  • 1  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدٰی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:350
  • 2  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدٰی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ(مترجم:پروفیسر ذوالفقار علی ساقی)،ج-1،مطبوعہ:زاویہ پبلیشرز،لاہور، پاکستان،2012ء،ص:311
  • 3  ياسين بن خير الله بن محمود الخطيب العمرى، الروضة الفيحاء فى أعلام النساء، ج-1، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفیقیۃ، القاہرۃ، مصر، 2005م، ص: 31
  • 4  ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل البخاری،صحیح البخاری،حدیث:3431،مطبوعۃ:دار السلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ،1999م،ص:578
  • 5  امام محمد بن یوسف الصالحه الشامى،سبل الھدٰى والرشاد فى سیرۃ خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:350
  • 6  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدٰی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ(مترجم:پروفیسر ذوالفقار علی ساقی)،ج-1،مطبوعہ:زاویہ پبلیشرز،لاہور، پاکستان،2012ء،ص:311
  • 7  ابو الفرج علی بن ابراھیم الحلبی، انسان العیون فی سیرۃ النبی الامین المامونﷺ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2013م، ص:100
  • 8  جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی،الخصائص الکبرٰی،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2008م، ص:86
  • 9  القرآن، سورۃ الحجر40:15
  • 10  عزّ الدین عبد العزیز بن محمد الحموی،المختصر الکبیر فی سیرۃالرسولﷺ،مطبوعۃ:دار البشیر، عمان، 1993م، ص:23
  • 11  ابو الفرج علی بن ابراھیم بن احمد الحلبی،انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمونﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:101
  • 12  علی بن ابراھیم بن احمد الحلبی، سیرتِ حلبیہ (مترجم:مولانا اسلم قاسمی)،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی، پاکستان، 2009ء،ص:223
  • 13  القرآن،سورۃ الصّٰفّٰت10-6:37
  • 14  شیخ احمد بن محمد القسطلانی،المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م،ص:70
  • 15  شیخ احمد بن محمد القسطلانی،المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ(مترجم:مولانا محمد صدیق ہزاروی)،مطبوعہ :فرید بک اسٹال ، لاہور،پاکستان ، 2004ء، ص:82-83
  • 16  علی بن ابراھیم بن احمد الحلبی، سیرتِ حلبیہ (مترجم:مولانا اسلم قاسمی)،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی، پاکستان، 2009ء،ص:220
  • 17  ابو القاسم عبد الرحمن بن عبد اللہ السھیلی،الروض الانف فی تفسیر السیرۃ النبویۃ لابن ہشام،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2009م، ص:278
  • 18  ابو الربیع سلیمان بن موسی الاندلسی،الاکتفاء بما تضمنہ من مغازی رسول اللہﷺ والثلاثۃ الخلفاء،ج-1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2000م، ص:109
  • 19  ابو العباس تقی الدین احمد بن علی الحسینی،امتاع الاسماع بما للنبیﷺ من الاحوال والاموال والحفدۃوالمتاع،ج-4، مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1999م،ص:59
  • 20  ابو الفداء اسماعیل ابن کثیر الدمشقی،السیرۃ النبویۃ لابن کثیر،ج-1،مطبوعۃ:دار المعرفۃ للطباعۃوالنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1976م،ص:212
  • 21  ابو الفرج علی بن ابراھیم بن احمد الحلبی،انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمونﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:99
  • 22  علی بن ابراھیم بن احمد الحلبی، سیرتِ حلبیہ (مترجم:مولانا اسلم قاسمی)،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی، پاکستان، 2009ء،ص:221

Powered by Netsol Online