Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

نزولِ وحی میں وقفہ(فترۃ الوحی)

Published on: 03-Jul-2023
LanguagesEnglishGerman

پہلی وحی نازل ہونے کے بعد دوسری وحی نازل ہونے کے درمیان کچھ وقفہ آیا جسکو علمِ حدیث کی اصطلاح میں "فترۃ الوحی " کہا جاتا ہے۔ اس وقفہ سے متعلق مؤرخین و محدّثین نے مختلف اقوال اور وجوہات بیان کی ہیں۔ امام عبد الرحمٰن ابن عبداللہ سہیلی sym-4 نے ڈھائی سال کا وقفہ بیان کیا ہے۔1امام صالحی الشامی sym-4نے ابن عباسsym-8، ابن سعدsym-5 اور امام البیھقیsym-4 کو نقل کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ پہلی اور دوسری وحی کے درمیان چالیس (40) روز کا وقفہ تھا جبکہ ابن جوزیsym-4 امام فرّا sym-4اور امام زجاج sym-4نے کہاہے کہ یہ وقفہ پندرہ (15) دنوں کا تھا جو زیادہ قرین قیاس ہے۔2

وہ مؤرخین جنہوں نے نزول وحی کا درمیانی وقفہ دو (2) سے تین (3) سال لکھا ہے وہ اس کی توجیہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ حضور sym-1 کے صبر و استقلال کا امتحان تھا ۔ جن کے نزدیک وقفہ دس (10) سے پندرہ (15) ایام پر مشتمل تھا ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ وقفہ اس لیے دیا گیا تاکہ حضورsym-1 ظاہری طور پر دوسری وحی کے نزول کے لیے تیار ہوجائیں۔ مزید یہ کہ وقفہ سے مراد ہرگز یہ نہیں ہے کہ حضرت جبرائیل sym-9 حضورsym-1 کے پاس تشریف نہیں لاتے تھےبلکہ اس سے مرادیہ ہے کہ اس وقفہ میں قرآن نازل نہیں ہوتا تھا اور ایک قول کے مطابق اس دوران میں حضرتِ اسرافیل sym-9 آپsym-1 کے پاس باکثرت تشریف لاتے اور مختلف امور میں آپsym-1 کی مدد اور رہنمائی فرمایا کرتے تھے ۔ 3

دوسری وحی کے متعلق کئی اقوال بیان کیے جاتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں دوسری وحی"سورۃ الضحٰی" تھی اور بعض کہتے ہیں کہ یہ "سورۃ القلم" تھی لیکن اہل ِعلم کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ دوسری وحی "سورۃ المدثر" کی ان آیات پر مشتمل تھی:

يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ1قُمْ فَأَنذِرْ2وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ3وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ4وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ54
اے بالا پوش اوڑھنے والے! کھڑے ہوجاؤ پھر ڈر سناؤ اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو اور اپنے کپڑے پاک رکھو اور بتوں سے دور رہو۔

یہ پہلا موقع تھا جب حضورsym-1 کو پیغمبرانہ ذمہ داری باقائدہ ادا کرنے کا حکم اس شہر میں دیا گیا جو شرک کا گڑھ تھا۔ ایسی صورتحال میں یہ ذمہ داری خطرے سے بھرپورتھی جس کے لیے بہت زیادہ دلیری اور ہمت کی ضرورت تھی۔ یہی وجہ ہےکہ حضورsym-1 کو حکم دیا گیا تھاکہ آپ sym-1 اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کریں اور کسی سے بھی خوف زدہ نہ ہوں۔ اللہ کی جانب سے آپ sym-1 کے تحفظ کی یقین دہانی آپ sym-1 کے لیے دینِ اسلام کی نشرو اشاعت اور دعوت وتبلیغ میں معاون بنی۔


  • 1  عبد الرحمٰن ابن عبداللہ السھیلی، الرؤض الانف فی شرح السیرۃ النبویۃ، ج-1، دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م، ص: 420
  • 2  محمد ابن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد، ج-2، دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2013م، ص: 272-273
  • 3  جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی، الإتقان في علوم القرآن، ج-1، مطبوعۃ: الهيئة المصرية العامة للكتاب، مصر، ص: 161
  • 4  القرآن، سورۃ المدثر 74 :1-5

Powered by Netsol Online