encyclopedia

صفہ اور اصحابِ صفہ

Published on: 18-Apr-2025

صفہ عربی زبان میں اس چبوترے کو کہتے ہیں جس پر چھت ڈال دی گئی ہو۔ عرف میں صفہ سے مرادمسجد نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی وہ جگہ ہے جو سایہ دار تھی اور وہ وہاں مقیم صحابہ کرام کی آماجگاہ تھی۔1 اسی صفہ کے مقیم صحابہ کرام کو اصحاب صفہ کہا جاتا تھا۔ 2 صفہ کا یہ چبوترہ اپنی بے سروسامانی کے باجود بیک وقت عظیم درسگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت میں حاضر ہونے والے افراد وقبائل کےلیے مہمان خانہ بھی تھا جہاں دور درازسے آئے مہمان اور مسافر ٹھہرا کرتے تھے۔ 3 یہ ایک چھاؤنی اور عسکری تربیت گاہ بھی تھی جہاں اہل صفہ تربیت پاکر دشمنان اسلام کے خلاف معرکہ آرائی کےلیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ 4

صفہ سے قبل کی درسگاہیں

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر جو وحی قرآن کریم کی صورت میں نازل ہوتی وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam صحابہ کرام Radi Allah Anhum کو سکھاتے اور وہ دوسرے لوگوں تک اس کو پہنچاتے رہتے تھے۔ اس کام کے باقائدہ اہتمام کے لئے مختلف مقامات متعین تھے جس کی ایک مثال حضرت عمر فاروق Radi Allah Anho کی ہمشیرہ حضرت فاطمہ بنت خطاب Radi Allah Anho کا گھر تھا جہاں تعلیم القرآن کی ایک درسگاہ قائم تھی اور اس کے معلم حضرت خباب بن الارت Radi Allah Anho تھے جو ان کو قرآن کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ 5 اسی طرح رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے مدینہ منورہ کی طر ف ہجرت فرمانے سے قبل مدینہ منورہ میں تعلیم وتعلم کا سلسلہ حضرت مصعب بن عمیر Radi Allah Anho نے حضرت سعد بن معاذ Radi Allah Anho کےگھر میں قائم کیا ہوا تھا۔ 6

صفہ کی درسگاہ

جب رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اپنا حلقہءِتعلیم شروع فرمایا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam فجر کی نماز اور اپنے دیگر معمولات سے فارغ ہوکر اسطوانہ توبہ کے قریب تشریف فرما ہوتے۔ اہل صفہ اور مہمان وہاں پہلے سےموجود رہتے اور حلقہ بنا کر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے انتظار میں تشریف فرما ہوتے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ان کے پاس جاکر حال احوال دریافت کرنے کے بعد ان کو قرآن کریم کی آیات سکھاتے اورپھر نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے سوال وجواب کے ذریعہ علم حاصل کرتے۔ 7 جب طالبانِ علم کی تعد اد میں اضافہ ہوگیا تو رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مسجد کے اندر ہی ایک کونے میں ایک چبوترہ بنوایا اور اس جگہ کو علم کی تدریس اور صفہ کے طالبان علم کے قیام کے لئے مختص کردیا۔ 8

صفہ کا محل وقوع

مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے تقریباً 17 ماہ بعد جب قبلہ بیت المقدس سے تبدیل ہوا اور بیت اللہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی جانے لگی تومسجد نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے شمال کی جانب جو قدیم محراب تھی اس کو رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے حکم سے اہل صفہ کا ٹھکانا بنادیا گیا جس کی چوڑائی اور لمبائی کم از کم اتنی تھی جس میں تقریباً 200 سے 300افراد کی گنجائش موجود تھی۔9

اصحاب صفہ کی تعداد

اہل صفہ کے مستقل طلبہ کی تعداد میں کمی وبیشی ہوتی رہتی تھی۔ کبھی تو یہ تعداد70 ہوجاتی اور کبھی اس سے کچھ زیادہ۔ 10 ان میں سے کچھ صحابہ کرام Radi Allah Anhum اپنے کام کاج کی وجہ سےمستقل بنیادوں پر حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔ اس کےعلاوہ وہ لوگ بھی اس چبوترے میں قیام پذیر ہوتے جو مدینہ منورہ کے باہر سے تشریف لاتے اور ان کا کوئی جاننے والے مدینہ منورہ میں نہ ہوتا۔ البتہ ایک خاص تعداد ان صحابہ کرام Radi Allah Anhum کی تھی جنہوں نے اپنے آپ کو صرف حصوقل علم کےلیے وقف کررکھا تھا لہذا وہ مستقل طور پر مسجد میں مقیم تھے۔ 11

اصحاب صفہ کے نام

خلافائے راشدین کے علاوہ اہل صفہ میں شامل وہ عظیم شخصیات جنہوں نے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے کسب فیض کیا ان کی تعداد کا از اول تا آخر مجموعہ نکالا جائے تو یہ تعداد تقریبا 400 کے قریب بنتی ہے۔ 12 ان میں سے بعض مشہور صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے نام یہ ہیں :

  1. اسماء بن حارثہ Radi Allah Anho
  2. الاغرالمزنی Radi Allah Anho
  3. اوس بن اوس الثقفی Radi Allah Anho
  4. براء بن مالك بن النضر Radi Allah Anho
  5. بشير ابن الخصاصیۃ Radi Allah Anho
  6. ثابت بن الضحاك Radi Allah Anho
  7. ثقف بن عمرو بن شميط Radi Allah Anho
  8. جاریہ بن جميل Radi Allah Anho
  9. جرہد بن خويلد Radi Allah Anho
  10. جعيل بن سراقہ الضمری Radi Allah Anho
  11. حارثہ بن النعمان الانصاری Radi Allah Anho
  12. حازم بن حرملہ الاسلمی Radi Allah Anho
  13. حبيب بن زيد بن عاصم الانصاری المازنی Radi Allah Anho
  14. حذيفہ بن اسيد ابو سريعہ الغفاری Radi Allah Anho
  15. حرملہ بن اياس Radi Allah Anho
  16. حرملہ بن عبد الله العنبری Radi Allah Anho
  17. الحكم بن عمير الشمالی
  18. الحكم بن معاويہ Radi Allah Anho
  19. حنظلہ بن ابو عامر الراہب غسيل الملائكہ Radi Allah Anho
  20. خالد بن زيد ابو ايوب Radi Allah Anho
  21. خريم بن اوس طائی Radi Allah Anho
  22. خريم بن فاتك الاسدی Radi Allah Anho
  23. خنيس بن حذافہ السہمی Radi Allah Anho
  24. دكين بن سعيد المزنی Radi Allah Anho
  25. دو البجادين المربی (عبدالله) Radi Allah Anho
  26. ربيعہ بن كعب الاسلمی Radi Allah Anho
  27. رفاعہ ابو لبابہ الانصاری Radi Allah Anho
  28. سالم بن عبيد الاشجعی Radi Allah Anho
  29. سعد بن مالك ابو سعيد الخدری Radi Allah Anho
  30. سعد بن ابی وقاص ابو اسحاق Radi Allah Anho
  31. سعيد بن عامر بن حذيم الجمحی Radi Allah Anho
  32. سفينہ ابو عبد الرحمن Radi Allah Anho
  33. شداد بن اسيد Radi Allah Anho
  34. شقران Radi Allah Anho
  35. شمعون ابو ريحانہ الازدی Radi Allah Anho
  36. طخفہ بن قيس الغفاری Radi Allah Anho
  37. طلحہ بن عمرو النصری Radi Allah Anho
  38. عبادہ بن قرص Radi Allah Anho
  39. عباد بن خالد الغفاری Radi Allah Anho
  40. عبد الله بن ام مكتوم Radi Allah Anho
  41. عبد الله بن بدر الجہنی Radi Allah Anho
  42. عبدالله بن الحارث بن جزء الزبيدی Radi Allah Anho
  43. عبد الله بن حبشی الخثعمی Radi Allah Anho
  44. عبد الله بن حوالہ الازدی Radi Allah Anho
  45. عبد الله بن عبد الاسد ابو سلمہ المخزومی Radi Allah Anho
  46. عبد الله بن عمرو بن حرام الانصاری السلمی ابو جابر Radi Allah Anho
  47. عبد الرحمن بن قرط Radi Allah Anho
  48. عبيد ابو عامر الاشعری Radi Allah Anho
  49. عبید Radi Allah Anho
  50. عنبہ بن غزوان Radi Allah Anho
  51. عتبہ بن الندر السلمی Radi Allah Anho
  52. عثمان بن مظعون Radi Allah Anho
  53. العرباض بن ساريہ السلمی Radi Allah Anho
  54. عقبہ بن عامر الجہنی Radi Allah Anho
  55. عمرو بن تغلب Radi Allah Anho
  56. عمرو بن عبسہ السلمی Radi Allah Anho
  57. عمرو بن عوف المزنی Radi Allah Anho
  58. عياض بن حمار المجاشعی Radi Allah Anho
  59. فرات بن حيان العجلی Radi Allah Anho
  60. فضالہ بن عبيد الانصاری Radi Allah Anho
  61. قرہ بن اياس ابو معاويہ المربی Radi Allah Anho
  62. مصعب بن عمير Radi Allah Anho
  63. معاويہ بن الحكم السلمی Radi Allah Anho
  64. نضلہ بن عبيد ابو برزہ الاسلمی Radi Allah Anho
  65. ہلال Radi Allah Anho
  66. وابصہ بن معبد الجہنی Radi Allah Anho
  67. واثلہ بن الاسقع Radi Allah Anho
  68. يسار ابو فكيہ Radi Allah Anho
  69. ابو برزہ الاسلمی Radi Allah Anho
  70. ابو ثعلبہ الخشنی Radi Allah Anho
  71. ابو الدرداء عويمر Radi Allah Anho
  72. ابو رزين Radi Allah Anho
  73. ابو ريحانہ شمعون Radi Allah Anho
  74. ابو سعيد الخدری سعد بن مالك Radi Allah Anho
  75. ابو عبيدہ بن الجراح Radi Allah Anho
  76. ابو عسیب Radi Allah Anho
  77. ابو فراس الاسلمی Radi Allah Anho
  78. ابو مویہبہ Radi Allah Anho
  79. ابو ہريرة الدوسي (مکرر)Radi Allah Anho
  80. ہند بن الحارثہ الاسلمی Radi Allah Anho
  81. عرفہ الازدی Radi Allah Anho
  82. كعب بن مالك الانصاری Radi Allah Anho
  83. عبد الله بن قيس ابو موسى الاشعري Radi Allah Anho13
  84. ابو عبد الله الفارسی Radi Allah Anho
  85. ابو عبيدہ عامر بن عبد الله بن الجراح Radi Allah Anho
  86. ابو اليقظان عمار بن ياسر Radi Allah Anho
  87. عبد الله بن مسعود الہذلی Radi Allah Anho
  88. مقداد بن عمرو بن ثعلبہ Radi Allah Anho
  89. اسود بن عبد يغوث Radi Allah Anho
  90. مقداد بن اسود الكندی Radi Allah Anho
  91. خباب بن ارت Radi Allah Anho
  92. بلال بن رباح Radi Allah Anho
  93. صہيب بن سنان بن عتبہ بن غزوان Radi Allah Anho
  94. زيد بن الخطاب Radi Allah Anho
  95. ابو كبشہ Radi Allah Anho
  96. ابو مرثد كناز بن حصين العدوی Radi Allah Anho
  97. صفوان بن بيضاء Radi Allah Anho
  98. ابو عبس بن جبر Radi Allah Anho
  99. سالم Radi Allah Anho
  100. مسطح بن اثاثہ بن عباد بن عبد المطلب Radi Allah Anho
  101. عكاشہ بن محصن اسدی Radi Allah Anho
  102. مسعود بن ربيع القاری Radi Allah Anho
  103. عمير بن عوف Radi Allah Anho
  104. عويم بن ساعدة Radi Allah Anho
  105. ابو لبابہ بن عبد المنذر Radi Allah Anho
  106. سالم بن عمير بن ثابت Radi Allah Anho
  107. ابو البشر كعب بن عمرو Radi Allah Anho
  108. خبيب بن يساف Radi Allah Anho
  109. عبد الله بن انيس Radi Allah Anho
  110. ابو ذر جندب بن جنادہ الغفاری Radi Allah Anho
  111. عتبہ بن مسعود الہذلی Radi Allah Anho
  112. عبد الله بن عمر بن الخطاب Radi Allah Anho
  113. حذيفہ بن يمان Radi Allah Anho
  114. ابو الدرداء عويمر بن عامر Radi Allah Anho
  115. عبد الله بن زيد الجہنی Radi Allah Anho
  116. حجاج بن عمرو اسلمی Radi Allah Anho
  117. ابوہريرہ دوسی Radi Allah Anho
  118. ثوبان Radi Allah Anho
  119. معاذ بن حارث القاری Radi Allah Anho
  120. سائب بن خلاد Radi Allah Anho
  121. ثابت بن وديعہ Radi Allah Anho14

مذکورہ بالا صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے علاوہ بھی کئی ایک نام ایسے ہیں جن کو اصحاب سِیر نے اصحابِ صفہ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اصحاب صفہ کو سکھائے جانے والے علوم

جو علوم درسگاہ صفہ میں پڑھائے جاتے تھے ان میں سر فہرست ایمانیات کے بعد حفظ قرآن کریم کا علم تھا۔اس کے علاوہ ان طلباء کو لکھنے کی مشق بھی کروائی جاتی تھی۔ اُس وقت جو لوگ لکھنا جانتے تھے وہ اپنی خدمات صفہ کی مجلس میں پیش کرتے تھے جیسا کہ عبادہ بن صامت فرماتے ہیں:

علمت ناسا من أهل الصفة الكتاب.15
میں نے اہل صفہ کے کئی طلبہ کو لکھنا سکھایا۔

کتابت میں خوشخطی بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پیش نظر تھی جس کے لیے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے حضرت عبداللہ بن سعید بن عاص Radi Allah Anho کو منتخب فرمایا۔ اس حوالہ سے حافظ ابن عبد البر نقل فرماتے ہیں:

امرہ أن يعلم الكتابة بالمدينة، وكان كاتبا محسنا.16
ان (عبداللہ بن سعید )کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے یہ ذمہ داری دی کہ وہ اہل مدینہ کو کتابت سکھائیں کیوں کہ وہ خوشنما خط والے کاتب تھے۔

صفہ میں تدریس کا طریقہ کار

صفہ کے چبوترے میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اپنے صحابہ کرام Radi Allah Anhum کو ایک حلقہ میں بٹھا کر تعلیم وتعلم کا کام اس طرح کیا کرتے تھے گویا کہ باقاعدہ ایک جماعت میں درس وتدریس کا عمل جاری ہے۔ اس جماعت کی تدریس کبھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خود فرمایا کرتے اور کبھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی طرف سے سے متعین کردہ کوئی دوسرا معلّم یہ کام کرتا تھا۔ اس دوران جب درس وتدریس کا عمل جاری ہوتا تو تمام طلبائے کرام اس وقت بھی انتہائی توجہ اور انہماک سے مدرس یا معلّم کی طرف متوجہ ہوتے جب حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے علاوہ کوئی اور شخص تدریس کا کام سرانجا م دے رہا ہوتا۔ اس حوالہ سے حضرت ابو سعید خدری Radi Allah Anho نقل فرماتے ہیں:

جلست مع عصابة من ضعفاء المهاجرين، إن بعضنا ليستتر ببعض من العري، وقارئ يقرأ علينا، فنحن نستمع إلى كتاب اللّٰه، إذ جاء رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم فجلس وسطنا ليعدل نفسه بنا، ثم أشار بيده، فاستدارت الحلقة وبرزت وجوههم له.17
میں مہاجرین کی ایک خستہ حال جماعت کےساتھ (صفہ میں) بیٹھا تھا۔ ان میں سے بعض بعض کی پیٹھ کے پیچھے بیٹھ کر اپنا ستر چھپانے کےلیے پناہ لے رہے تھے۔ ایک پڑھانے والا ہمیں سنا رہا تھا اور ہم غور سے اللہ کا کلام سن رہے تھے۔ اس دوران رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam تشریف لائے اور ہمارے درمیان تشریف فرماہوئے تاکہ ہم سب برابر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو دیکھ سکیں۔ پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو حلقہ بنادیا گیا اور سب کے چہرے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی طرف ہوگئے۔

اہل صفہ کی دینی واخلاقی تربیت

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اصحاب صفہ کوآداب مجلس، آداب لباس، آداب اکل و شرب اور شرم وحیا کی تعلیم بھی دیتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ حضرت جرہد Radi Allah Anho تشریف فرماتھے اور ان کی ران سے کپڑا ہٹا ہوا تھا توآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ان کو سمجھایا کہ ران سَتَر میں شامل ہے اس کو چھپاؤ۔ 18 اسی طرح اگر کوئی طالبعلم نیند یا تھکاوٹ کی وجہ سے استاد کی غیر موجودگی میں آرام کی غرض سے لیٹ جاتا تو اسے لیٹنے کے آداب کی بھی تعلیم دے کر تربیت فرماتے۔ حضرت یعیش طخفہ Radi Allah Anho فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ منہ کے بل لیٹا ہوا تھا اسی اثنا میں رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا گزر اس طرف سے ہوا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نےمجھ سے فرمایا:

...إن هذه ضجعة يبغضها اللّٰه تبارك وتعالى...19
۔۔۔اس طرح سے لیٹنا اللہ تعالی کو ناپسند ہے۔۔۔

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے طلبا کی اس حوالہ سے بھی تربیت فرمائی کہ دوران تدریس یا کسی محفل ومجلس میں نشست وبرخاست کا طریقہ کار اور ادب کیا ہوگا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اہل ایمان کو یہ ہدایت دے رکھی تھی کہ کوئی بھی شخص مجلس میں حاضری کے وقت کسی کی گرد ن نہ پھلانگے بلکہ جہاں جگہ مل جائے وہاں بیٹھ جائے۔ 20

اہل صفہ کا لباس

اہل صفہ کے کپڑوں کا حال یہ تھا کہ کئی کئی دن ایک ہی کپڑا پہنے رکھتے تھے۔ ان کےپاس دوسرا لباس یا کپڑا نہیں ہوتا تھا کہ اس کو دھو کر پہن لیا کریں۔ اس کے علاوہ ان میں سے بعض کے پاس ایک ہی چادر ہوتی تھی جس سے وہ صرف اپنا ستر ہی چھپا پاتے تھے۔ اس حوالہ سے حضرت ابو ہریرہ Radi Allah Anho اہل صفہ کے لباس کا حال یوں بیان فرماتے ہیں :

كنت في سبعين من أصحاب الصفة ما منهم رجل عليه رداء إما بردة أو كساء قد ربطوها في أعناقهم، فمنها ما يبلغ الساق، ومنها ما يبلغ الكعبين فيجمعه بيده كراهية أن ترى عورته.21
میں ان 70 اصحاب صفہ میں سے تھا جن میں سے کسی کے پاس (صرف) ایک چادر یا ایک جبہ یا ایک کپڑا تھا جو انہوں نے اپنی گردن میں باندھ رکھا ہوتا تھا ، یہ کپڑا کسی کے پنڈلی تک پہنچتا اورکسی کے ٹخنے تک۔ وہ اس کو(اپنے ہاتھوں سے سمیٹ کر) اس خوف سے جمع کرتے رہتے کہ کہیں ان کا ستر نہ کھل جائے۔

اس کسما پرسی کی حالت میں اصحاب صفہ نے علم حاصل کیا ۔

اہل صفہ کا کھانا

نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خود تو بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے اور اہل صفہ کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھتے 22 لیکن اہل صفہ کی غذا کا آپ بھرپور انتظام فرماتے۔ان میں سے بعض کےکھانے کا انتظام خود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam فرماتے اور دیگر حضرات کو اہل مدینہ پر تقسیم فرمایا ہوا تھا۔ اس حوالہ سے آ پ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اہل مدینہ کو یوں ترغیب دی :

أن أصحاب الصفة، كانوا ناسا فقراء وأن رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم قال من كان عنده طعام اثنين فليذهب بثلاثة، ومن كان عنده طعام أربعة فليذهب بخمسة۔ أو كما قال: وأن أبا بكر الصديق رضي اللّٰه عنه جاء بثلاثة وانطلق نبي اللّٰه بعشرة. 23
اصحاب صفہ میں سے کچھ لوگ بہت غریب تھے اور بیشک نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فرمایا کہ جس کے پاس دو لوگوں کا کھانا ہے وہ تین کو لے جائےاور جس کے پاس چار کی گنجائش ہے و ہ پانچ کو لے جائے۔ حضرت ابو بکرصدیق Radi Allah Anho تین لوگوں کو لے کر گئے اور اللہ کے نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam دس لوگوں کو لے کر گئے۔

چونکہ صفہ پر مقیم طلباء کی تعداد زیادہ تھی اس لیے مستقل طور پر کھانے کا انتظام نہیں ہوپاتا تھا۔ اس لئے کچھ لوگ کھجوریں لا کر اہل صفہ کی خدمت کےلیے رکھ جاتے تھے اور اہل صفہ بقدر ضرورت ان میں سے استعمال فرماتے تھے۔ بسا اوقات کھجوروں کی قلت اور طلبہ کی کثرت کی وجہ سے ایک ایک کھجور ہی حصہ میں آتی تھی۔ ایک مرتبہ کچھ صحابہ کرام Radi Allah Anhum نےرسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت اقدس میں گزارش کی :

قد أحرق التمر بطوننا.24
کھجوروں ( کے مسلسل استعمال ) نے ہمارے پیٹ میں سوزش پیدا کردی ہے۔

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے یہ بات سن کر ان کو تسلی دی کہ تمہیں اس وقت یقینا تکلیف کا سامنا ہے لیکن وہ وقت دور نہیں جب تم آنے والے زمانہ میں بہت ترقیاں اور آسائشیں دیکھو گے لیکن یہ دور(موجودہ زمانہ) اور یہ حالت ایمان وعمل کے اعتبار سے اس زمانہ راحت سے بہت زیادہ اچھی ہوگی۔ 25

اہل صفہ کو دیکھ کر حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا خوش ہونا

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جب بھی ا ہل صفہ کو تعلیم وتعلم میں مشغول پاتے تو ان الفاظ میں اللہ تعالی کا شکر ادا فرماتے:

الحمد للّٰه الذي لم يمتني حتى أمرني أن أصبر نفسي مع قوم من أمتي، معكم المحيا ومعكم الممات.26
تمام تعریفیں اس ذات کےلیے ہیں جس نے مجھے موت سے پہلے حکم دیا کہ میں اپنے آپ کواپنی امت کے ان لوگوں کےساتھ جمائے رکھوں ( جن سے رب تعالی راضی ہے اور اے اہل صفہ) میرا جینا اور میرا مرنا تمہارے ساتھ ہی ہے۔

درسگاہ نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam میں تعطیلات

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جب محسوس کرتے کہ صفہ میں زیر تعلیم صحابہ کرام Radi Allah Anhum اب بوجوہ اکتاہٹ کا شکار ہونے لگے ہیں یا کسی وجہ سے لوٹ کر اپنے گھروں کو جانا چاہتے ہیں تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ان کو چھٹی عطا فرمادیا کرتے اور ساتھ ہی ساتھ قیمتی نصائح سے بھی نوازتے۔ اس سلسلہ میں امام بخاری Rehmatullah Alaih مالک بن حویرث کا قول نقل فرماتے ہیں:

أتينا النبي صلى اللّٰه عليه وسلم ونحن شببة متقاربون، فأقمنا عنده عشرين ليلة، فظن أنا اشتهينا أهلينا، فسألنا عن من تركنا في أهلينا؟ فأخبرناه - وكان رفيقا رحيما - فقال: «ارجعوا إلى أهليكم فعلموهم ومروهم، وصلوا كما رأيتموني أصلي، فإذا حضرت الصلاة، فليؤذن لكم أحدكم، وليؤمكم أكبركم.27
ہم رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے (تعلیم کے لیے) جبکہ ہم لوگ ہم عمرنوجوان تھے۔ ہم رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پاس 20 دن ٹھہرے۔ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے محسوس کیا کہ ہم گھر جانا چاہتے ہیں تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے ہم سے پوچھا کہ ہم پیچھے اہل وعیال میں کس کوچھوڑ کر یہاں آئیں ہیں؟ ہم نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو بتایا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam مزاج کے نہایت نرم اور مشفق تھے، لہذا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے فرمایا : اپنے گھر جاؤ اور ان کو بھی سکھاؤ(جو یہاں سیکھا) اور ان سے اعمال کراتے رہو۔ جب نماز کا وقت ہو تو کوئی ایک بندہ اذان کہے اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ نماز پڑھادیا کرے۔

تحصیل علم میں جن عظیم نفوس نے باقائدہ سے پہل کی وہ اہل صفہ تھے جن کے قدم مشکل سے مشکل حالات میں بھی نہیں ڈگمگائے۔ حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے ان لوگوں نےقرآن و حدیث کے عظیم علم کو اپنے سینوں میں محفوظ کیا اور بحسن خوبی امت تک پہنچایا۔ قرآن کریم سے لے کر وہ تمام علوم جو دنیا وآخرت کی کامیابی اور سربلندی کا ذریعہ ہیں ان کا ہم تک بحفاظت منتقل ہونا وہ عظیم کارنامہ ہے جس کا سہر ا یقیناًاہل صفہ کے سر جاتا ہے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے صفہ کی درسگا ہ میں بطور طالبعلم حاضر ہونے والے صحابہ کرام Radi Allah Anhum کی براہ راست تعلیم وتربیت جس انداز میں کی یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ ہر صحابی رسول Radi Allah Anho تہذیب واخلاق اور سیرت وکردار کا ایک بہترین اور لائق تقلید نمونہ بن گیا تھا۔


  • 1  أبو الفيض محمد بن محمد مرتضي الزبيدي، تاج العروس من جواهر القاموس، ج-24، مطبوعۃ: المجلس الوطني للثقافة والفنون والآداب، الكويت، 2001-1965م، ص: 26
  • 2  ماجد بن صالح بن مشعان الموقد، وسائل معالجة الفقر في العهد النبوي، ج-1، مطبوعۃ: الجامعۃ الاسلامیۃ، المدینۃ المنورۃ، السعودیۃ، 1436ھ، ص: 44
  • 3  ایضاً، ص: 68
  • 4  نور الدين أبو الحسن علي بن سلطان محمد القاري، مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، حدیث: 5241، ج-8، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، 2002م، ص: 3280
  • 5  ابوالفداء اسماعیل بن عمرابن کثیر الدمشقی، السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج-2، مطبوعۃ: عيسى البابي الحلبي، القاهرة، مصر، 1976م، ص: 34
  • 6  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-3، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص:321
  • 7  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، البیروت، لبنان، 1427ھ، ص: 446
  • 8  ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی، السنن الکبری للبیہقی، حدیث: 4338، ج-2، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2003م، ص: 624
  • 9  الدكتور أكرم ضياء العمري، السيرة النبوية الصحيحة، ج-1، مطبوعۃ: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة، السعودیۃ، 1994م، ص: 257- 258
  • 10  ایضاً، ص: 259-260
  • 11  أبو الحسن علي بن عبد الله بن أحمد السمہودی، وفاءالوفاء باخبار دار المصطفی، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 1419ھ، ص: 42
  • 12  أبو العباس أحمد بن محمد بن أبى بكرالقسطلانی، ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری، حدیث: 1476، ج-3، مطبوعۃ: المطبعة الكبرى الأميرية، بولاق، مصر، 1323ھ، ص: 64
  • 13  محمد بن عبد الرحمن السخاوی، رجحان الكفۃ فی بیان نبذۃ من اخبار اهل الصفۃ، مطبوعۃ: دار السلف، للنشر والتوزیع، السعودیۃ الریاض، 1995م، ص: 148-322 (اس کتاب میں مصنف نے اہل صفہ کے جو نام ذکر کیے ہیں ان کے ساتھ مختصراً ان کا تعارف بھی کرایا ہے ۔)
  • 14  ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج-3، حدیث: 4294، مطبوعۃ: دار الرسالۃ العالمیۃ، دمشق، السوریۃ، 1990م، ص: 18
  • 15  صهيب عبد الجبار، المسند الموضوعي الجامع للكتب العشرة، ج-6، مطبوعۃ: بدون ناشر ، 2013م، ص: 132
  • 16  ابو عمر یوسف بن عبد اللہ ابن عبد البر القرطبي، الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، ج-3، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1992م، ص: 920
  • 17  أبو بكر أحمد بن علی البغدادی، الفقيه و المتفقه، ج-2، مطبوعۃ: دار ابن الجوزي، السعودية، 1421ھ، ص: 252
  • 18  ابو عبد اللہ احمد بن محمد الشیبانی، مسند الامام احمد بن حنبل، حدیث: 15927، ج-25، مطبوعۃ: مؤسسۃالرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001م، ص: 276
  • 19  ایضاً، حدیث: 15543، ج-24، ص: 307
  • 20  ایضاً، حدیث: 6062، ج-10، ص: 243
  • 21  ابو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة النيسابوري، صحیح ابن خزیمة، حدیث: 764، ج-1، مطبوعۃ: المکتب الإسلامی، بیروت، لبنان، 2003م، ص: 396-397
  • 22  ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی،المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث: 284، ج-25، مطبوعۃ: مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاہرۃ، مصر، 1994م، ص: 114
  • 23  ابو بكر أحمد بن عمرو العتكي المعروف بالبزار، مسند البزار المنشور باسم البحر الزخار، حدیث:2263، ج-6، مطبوعۃ: مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة، السعودیۃ، 2009م، ص: 227
  • 24  علاء الدين علي بن بلبان الفارسي، الإحسان فی تقریب صحیح ابن حبان، حدیث: 6684، ج-15، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 1988م، ص: 78-77
  • 25  ایضاً
  • 26  ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی، شعب الإیمان، حدیث: 10012، ج-13، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد للنشر والتوزیع، ریاض، السعودیۃ، 2003م، ص: 99
  • 27  محمد ابن اسمعیل البخاری، الأدب المفرد، حدیث: 213، مطبوعۃ: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان، 1989م، ص: 84

Powered by Netsol Online